Traducción de los significados del Sagrado Corán - Traducción al urdu - Muhammad Gunakry

Número de página:close

external-link copy
62 : 9

یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ لِیُرْضُوْكُمْ ۚ— وَاللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ اِنْ كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ ۟

محض تمہیں خوش کرنے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں حاﻻنکہ اگر یہ ایمان دار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول رضامند کرنے کے زیاده مستحق تھے۔ info
التفاسير:

external-link copy
63 : 9

اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّهٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَاَنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِیْهَا ؕ— ذٰلِكَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ ۟

کیا یہ نہیں جانتے کہ جو بھی اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گااس کے لئے یقیناً دوزخ کی آگ ہے جس میں وه ہمیشہ رہنے واﻻ ہے، یہ زبردست رسوائی ہے۔ info
التفاسير:

external-link copy
64 : 9

یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ ؕ— قُلِ اسْتَهْزِءُوْا ۚ— اِنَّ اللّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ ۟

منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگارہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ﻇاہر کرنے واﻻ ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔ info
التفاسير:

external-link copy
65 : 9

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُ ؕ— قُلْ اَبِاللّٰهِ وَاٰیٰتِهٖ وَرَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ ۟

اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟(1) info

(1) منافقین آیات الٰہی کا مذاق اڑاتے، مومنین کا استہزا کرتے حتیٰ کہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کی شان میں گستاخانہ کلمات کہنے سے گریز نہ کرتے جس کی اطلاع کسی نہ کسی طریقے سے بعض مسلمانوں کو اور پھر رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کو ہو جاتی۔ لیکن جب ان سے پوچھا جاتا تو صاف مکر جاتے اور کہتے کہ ہم تو یوں ہی ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہنسی مذاق کے لئے کیا تمہارے سامنے اللہ اور اس کی آیات و رسول ہی رہ گیا ہے؟ مطلب یہ ہے کہ اگر مقصد تمہارا آپس میں ہنسی مذاق کا ہوتا تو اس میں اللہ، اس کی آیات و رسول درمیان میں کیوں آتے، یہ یقینا تمہارے اس خبث اور نفاق کا اظہار ہے جو آیات الٰہی اور ہمارے پیغمبر کے خلاف تمہارے دلوں میں موجود ہے۔

التفاسير:

external-link copy
66 : 9

لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ ؕ— اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآىِٕفَةٍ مِّنْكُمْ نُعَذِّبْ طَآىِٕفَةًۢ بِاَنَّهُمْ كَانُوْا مُجْرِمِیْنَ ۟۠

تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے(1) ، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں(2) تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔(3) info

(1) یعنی تم جو ایمان ظاہر کرتے رہے ہو۔ اللہ اور رسول کے استہزا کے بعد، اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ گئی۔ اول تو وہ بھی نفاق پر ہی مبنی تھا۔ تاہم اس کی بدولت ظاہری طور پر مسلمانوں میں تمہارا شمار ہوتا تھا اب اس کی بھی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔
(2) اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جنہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے توبہ کر لی اور مخلص مسلمان بن گئے۔
(3) یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوئی اور کفر اور نفاق پر اڑے رہے اس لئے اس عذاب کی علت بھی بیان کر دی گئی ہے کہ وہ مجرم تھے۔

التفاسير:

external-link copy
67 : 9

اَلْمُنٰفِقُوْنَ وَالْمُنٰفِقٰتُ بَعْضُهُمْ مِّنْ بَعْضٍ ۘ— یَاْمُرُوْنَ بِالْمُنْكَرِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوْفِ وَیَقْبِضُوْنَ اَیْدِیَهُمْ ؕ— نَسُوا اللّٰهَ فَنَسِیَهُمْ ؕ— اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ۟

تمام منافق مرد وعورت آپس میں ایک ہی ہیں(1) ، یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں(2)، یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا(3)۔ بیشک منافق ہی فاسق وبدکردار ہیں۔ info

(1) منافقین، جو حلف اٹھا کر مسلمان باور کراتے تھے کہ ”ہم تم ہی میں سے ہیں“، اللہ تعالٰی نے اس کی تردید فرمائی، کہ ایمان والوں سے ان کا کیا تعلق؟ البتہ یہ سب منافق، چاہے مرد ہوں یا عورتیں، ایک ہی ہیں، یعنی کفر ونفاق میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں۔ آگے ان کی صفات بیان کی جا رہی ہیں جو مومنین کی صفات کے بالکل الٹ اور برعکس ہیں۔
(2) اس سے مراد بخل ہے۔ یعنی مومن کی صفت اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور منافق کی اس کے برعکس بخل، یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے گریز کرنا ہے۔
(3) یعنی اللہ تعالٰی بھی ان سے ایسا معاملہ کرے گا کہ گویا اس نے انہیں بھلا دیا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا: «الْيَوْمَ نَنْسَاكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَذَا» ( سورة الجاثية: 34) ”آج ہم تمہیں اس طرح بھلا دیں گے جس طرح تم ہماری ملاقات کے اس دن کو بھولے ہوئے تھے“، مطلب یہ کہ جس طرح انہوں نے دنیا میں اللہ کے احکامات کو چھوڑے رکھا۔ قیامت کے دن اللہ تعالٰی انہیں اپنے فضل و کرم سے محروم رکھے گا گویا نسیان کی نسبت اللہ تعالٰی کی طرف علم بلاغت کے اصول مشاکلت کے اعتبار سے ہے ورنہ اللہ کی ذات نسیان سے پاک ہے۔ (فتح القدیر)

التفاسير:

external-link copy
68 : 9

وَعَدَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا ؕ— هِیَ حَسْبُهُمْ ۚ— وَلَعَنَهُمُ اللّٰهُ ۚ— وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ ۟ۙ

اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اورکافروں سے جہنم کی آگ کا وعده کر چکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی انہیں کافی ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے، اور ان ہی کے لئے دائمی عذاب ہے۔ info
التفاسير: