ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - محمد جوناكرهي

رقم الصفحة:close

external-link copy
56 : 22

اَلْمُلْكُ یَوْمَىِٕذٍ لِّلّٰهِ ؕ— یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ ؕ— فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ۟

اس دن صرف اللہ ہی کی بادشاہت ہوگی(1) وہی ان میں فیصلے فرمائے گا۔ ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے. info

(1) یعنی دنیا میں تو عارضی طور پر بطور انعام یا بطور امتحان لوگوں کو بھی بادشاہتیں اور اختیار و اقتدار مل جاتا ہے لیکن آخرت میں کسی کے پاس بھی کوئی بادشاہت اور اختیار نہیں ہوگا۔ صرف ایک اللہ کی بادشاہی اور اس کی فرمان روائی ہوگی، اسی کا مکمل اختیار اور غلبہ ہوگا ، «الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَنِ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا »(الفرقان:26) ”بادشاہی اس دن ثابت ہے واسطے رحمان کے اور یہ دن کافروں پر سخت بھاری ہوگا“،«لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ» (المومن:16)۔ اللہ تعالٰی پوچھے گا ”آج کس کی بادشاہی ہے؟“ پھر خود ہی جواب دے گا ”ایک اللہ غالب کی“۔

التفاسير:

external-link copy
57 : 22

وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ ۟۠

اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کے لئے ذلیل کرنے والے عذاب ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
58 : 22

وَالَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ قُتِلُوْۤا اَوْ مَاتُوْا لَیَرْزُقَنَّهُمُ اللّٰهُ رِزْقًا حَسَنًا ؕ— وَاِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ ۟

اور جن لوگوں نے راه خدا میں ترک وطن کیا پھر وه شہید کر دیئے گئے یا اپنی موت مر(1) گئے اللہ تعالیٰ انہیں بہترین رزق عطا فرمائے گا(2)۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ روزی دینے والوں میں سب سے بہتر ہے.(3) info

(1) یعنی اسی ہجرت کی حالت میں موت آگئی یا شہید ہوگئے۔
(2) یعنی جنت کی نعمتیں جو ختم نہ ہونگیں نہ فنا۔
(3) کیونکہ وہ بغیر حساب کے، بغیر استحقاق کے اور بغیر سوال کے دیتا ہے۔ علاوہ ازیں انسان بھی جو ایک دوسرے کو دیتے ہیں تو اسی کے دیئے ہوئے میں سے دیتے ہیں۔ اس لئے اصل رازق وہی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
59 : 22

لَیُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا یَّرْضَوْنَهٗ ؕ— وَاِنَّ اللّٰهَ لَعَلِیْمٌ حَلِیْمٌ ۟

انہیں اللہ تعالیٰ ایسی جگہ پہنچائے گا کہ وه اس سے راضی ہو جائیں گے(1) ، بیشک اللہ تعالیٰ علم اور بردباری(2) واﻻ ہے. info

(1) کیونکہ جنت کی نعمتیں ایسی ہونگیں، «مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ»، ”جنہیں آج تک نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا۔ اور دیکھنا سننا تو کجا، کسی انسان کے دل میں ان کا وہم و گمان بھی نہیں گزرا“، بھلا ایسی نعمتوں سے بہرا یاب ہو کر کون خوش نہیں ہوگا؟
(2) عَلِیْم وہ نیک عمل کرنے والوں کے درجات اور ان کے مراتب استحقاق کو جانتا ہے۔ کفر و شرک کرنے والوں کی گستاخیوں اور نافرمانیوں کو دیکھتا ہے۔ لیکن ان کا فوری مؤاخذہ نہیں کرتا۔

التفاسير:

external-link copy
60 : 22

ذٰلِكَ ۚ— وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوْقِبَ بِهٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیْهِ لَیَنْصُرَنَّهُ اللّٰهُ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ ۟

بات یہی ہے(1) ، اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا(2)۔ بیشک اللہ درگزر کرنے واﻻ بخشنے واﻻ ہے.(3) info

(1) یعنی یہ کہ مہاجرین بطور خاص شہادت یا طبعی موت پر ہم نے جو وعدہ کیا ہے، وہ ضرور پورا ہوگا۔
(2) عقوبت اس سزا یا بدلے کو کہتے ہیں جو کسی فعل کی جزا ہو۔ مطلب یہ کہ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے۔ لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد، جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر سربرا ہو چکے ہوں، ظالم، مظلوم پھر زیادتی کرے تو اللہ تعالٰی اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے۔ یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں، بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے، اس لئے آئندہ بھی اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔
(3) اس میں پھر معاف کر دینے کی ترغیب دی گئی ہے کہ اللہ درگزر کرنے والا ہے۔ تم بھی درگزر سے کام لو۔ ایک دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ بدلہ لینے میں۔ جو بقدر ظلم ظالم ہوگا۔ جتنا ظلم کیا جائے گا، اس کی اجازت چونکہ اللہ کی طرف سے ہے، اس لئے اس پر مؤاخذہ نہیں ہوگا، بلکہ وہ معاف ہے۔ بلکہ اسے ظلم اور سیئہ بطور مشاکلت کے کہا جاتا ہے، ورنہ انتقام یا بدلہ سرے سے ظلم یا سیئہ ہی نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
61 : 22

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَیُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَاَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ ۟

یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے(1) ، اور بیشک اللہ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے. info

(1) یعنی جو اللہ اس طرح کام کرنے پر قادر ہے، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ اس کے جن بندوں پر ظلم کیا جائے ان کا بدلہ وہ ظالموں سے لے۔

التفاسير:

external-link copy
62 : 22

ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَاَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ ۟

یہ سب اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے(1) اور اس کے سوا جسے بھی یہ پکارتے ہیں وه باطل ہے اور بیشک اللہ ہی بلندی واﻻ کبریائی واﻻ ہے. info

(1) اس لئے اس کا دین حق ہے، اس کی عبادت حق ہے اس کے وعدے حق ہیں، اس کا اپنے اولیاء کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کرنا حق ہے، وہ اللہ عزوجل اپنی ذات میں، اپنی صفات میں اور اپنے افعال میں حق ہے۔

التفاسير:

external-link copy
63 : 22

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ؗ— فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً ؕ— اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ ۟ۚ

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برساتا ہے، پس زمین سرسبز ہو جاتی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ مہربان اور باخبر ہے.(1) info

(1) لَطِیْف (باریک بین) ہے، اس کا علم ہر چھوٹی بڑی چیز کو محیط ہے یا لطف کرنے والا یعنی اپنے بندوں کو روزی پہنچانے میں لطف و کرم سے کام لیتا ہے۔ خَیْر وہ ان باتوں سے باخبر ہے جن میں اس کے بندوں کے معاملات کی تدبیر اور اصلاح ہے۔ یا ان کی ضروریات و حاجات سے آگاہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
64 : 22

لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ؕ— وَاِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ ۟۠

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے(1) اور یقیناً اللہ وہی ہے بے نیاز تعریفوں واﻻ. info

(1) پیدائش کے لحاظ سے بھی، ملکیت کے اعتبار سے بھی اور تصرف کرنے کے اعتبار سے بھی۔ اس لئے سب مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں۔ کیونکہ وہ غنی بےنیاز ہے۔ اور جو ذات سارے کمالات اور اختیارات کا منبع ہے، ہر حال میں تعریف کی مستحق بھی وہی ہے۔

التفاسير: