ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - محمد جوناكرهي

رقم الصفحة:close

external-link copy
52 : 20

قَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّیْ فِیْ كِتٰبٍ ۚ— لَا یَضِلُّ رَبِّیْ وَلَا یَنْسَی ۟ؗ

جواب دیا کہ ان کا علم میرے رب کے ہاں کتاب میں موجود ہے، نہ تو میرا رب غلطی کرتا ہے نہ بھولتا ہے.(1) info

(1) حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے جواب میں فرمایا، ان کا علم نہ تجھے ہے نہ مجھے۔ البتہ ان کا علم میرے رب کو ہے، جو اس کے پاس کتاب میں موجود ہے وہ اس کے مطابق جزا و سزا دے گا، پھر اس کا علم اس طرح ہرچیز کو محیط ہے کہ اس کی نظر سے کوئی چھوٹی بڑی چیز اوجھل نہیں ہو سکتی، نہ اسے بھول ہی لا حق ہو سکتی ہے۔ جب کہ مخلوق کے علم میں دونوں نقص موجود ہیں۔ ایک تو ان کا علم محیط کل نہیں، بلکہ ناقص ہے۔ دوسرا علم کے بعد وہ بھول بھی سکتے ہیں، میرا رب ان دونوں نقصوں سے پاک ہے۔ آگے، رب کی مزید صفات بیان کی جا رہی ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
53 : 20

الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّسَلَكَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا وَّاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ؕ— فَاَخْرَجْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْ نَّبَاتٍ شَتّٰی ۟

اسی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا ہے اور اس میں تمہارے چلنے کے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی بھی وہی برساتا ہے، پھر اس برسات کی وجہ سے مختلف قسم کی پیداوار بھی ہم ہی پیدا کرتے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
54 : 20

كُلُوْا وَارْعَوْا اَنْعَامَكُمْ ؕ— اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی النُّهٰی ۟۠

تم خود کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ(1) ۔ کچھ شک نہیں کہ اس میں عقلمندوں کے لئے(2) بہت سی نشانیاں ہیں. info

(1) یعنی ان انواع و اقسام کی پیداوار میں کچھ چیزیں تمہاری خوراک اور لذت اور راحت کا سامان ہیں اور کچھ تمہارے چوپاؤں اور جانوروں کے لئے ہیں۔
(2) نُهَى، نُهْيَةٌ کی جمع ہے، بمعنی عقل، أُولُو النُّهَى عقل والے۔ عقل کو نُهْيَةٌ اور عقلمند کو ذُو نُهْيَةٍ، اس لئے کہا جاتا ہے کہ بالآخر انہی کی رائے پر معاملہ انتہا پذیر ہوتا ہے، یا اس لئے کہ یہ نفس کو گناہوں سے روکتے ہیں، يَنْهَوْنَ النَّفْسَ عَنِ الْقَبَائِحِ (فتح القدیر)

التفاسير:

external-link copy
55 : 20

مِنْهَا خَلَقْنٰكُمْ وَفِیْهَا نُعِیْدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً اُخْرٰی ۟

اسی زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوباره تم سب(1) کو نکال کھڑا کریں گے. info

(1) بعض روایات میں دفنانے کے بعد تین مٹھیاں (یا بکے) مٹی ڈالتے وقت اس آیت کا پڑھنا نبی (صلى الله عليه وسلم) سے منقول ہے، لیکن سنداً یہ روایات ضعیف ہیں۔ تاہم آیت کے بغیر تین لپیں ڈالنے والی روایت، جو ابن ماجہ میں ہے، صحیح ہے، اس لئے دفنانے کے بعد دونوں ہاتھوں سے تین تین مرتبہ مٹی ڈالنے کو علماء نے مستحب قرارا دیا ہے۔ ملاحظہ ہو کتاب الجنائر صفحہ 152۔ وارواء الغلیل، نمبر، 251، ج3۔ ص200، ( كلاهما للألباني )

التفاسير:

external-link copy
56 : 20

وَلَقَدْ اَرَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَاَبٰی ۟

ہم نے اسےاپنی سب نشانیاں دکھا دیں لیکن پھر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کر دیا. info
التفاسير:

external-link copy
57 : 20

قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِكَ یٰمُوْسٰی ۟

کہنے لگا اے موسیٰ! کیا تو اسی لئے آیا ہے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے باہر نکال دے.(1) info

(1) جب فرعون کو دلائل واضحہ کے ساتھ وہ معجزات بھی دکھلائے گئے، جو عصا اور ید بیضا کی صورت میں حضرت موسیٰ (عليه السلام) کو عطا کئے گئے تھے، تو فرعون نے اسے جادو کا کرتب سمجھا اور کہنے لگا اچھا تو ہمیں اس جادو کے زور سے ہماری زمین سے نکالنا چاہتا ہے؟۔

التفاسير:

external-link copy
58 : 20

فَلَنَاْتِیَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهٖ فَاجْعَلْ بَیْنَنَا وَبَیْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهٗ نَحْنُ وَلَاۤ اَنْتَ مَكَانًا سُوًی ۟

اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں اسی جیسا جادو ضرور ﻻئیں گے پس تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدے کا وقت مقرر کر لے(1) ، کہ نہ ہم اس کا خلاف کریں اور نہ تو، صاف میدان میں مقابلہ ہو.(2) info

- مَوْعِدٌ مصدر ہے یا اگر ظرف ہے تو زمان اور مکان دونوں مراد ہو سکتے ہیں کوئی جگہ اور دن مقرر کر لے۔
(2) مَكَانًا سُوًى۔ صاف ہموار جگہ، جہاں ہونے والے مقابلے کو ہر شخص آسانی سے دیکھ سکے یا ایسی برابر کی جگہ، جہاں فریقین سہولت سے پہنچ سکیں۔

التفاسير:

external-link copy
59 : 20

قَالَ مَوْعِدُكُمْ یَوْمُ الزِّیْنَةِ وَاَنْ یُّحْشَرَ النَّاسُ ضُحًی ۟

موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ زینت اور جشن کے دن(1) کا وعده ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے ہی جمع ہو جائیں. info

(1) اس سے مراد نو روز یا کوئی اور سالانہ میلے یا جشن کا دن ہے جسے وہ عید کے طور پر مناتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
60 : 20

فَتَوَلّٰی فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَیْدَهٗ ثُمَّ اَتٰی ۟

پس فرعون لوٹ گیا اور اس نے اپنے ہتھکنڈے جمع کیے پھر آگیا.(1) info

(1) یعنی مختلف شہروں سے ماہر جادو گروں کو جمع کر کے اجتماع گاہ میں آ گیا۔

التفاسير:

external-link copy
61 : 20

قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰی وَیْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰهِ كَذِبًا فَیُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ ۚ— وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرٰی ۟

موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا تمہاری شامت آچکی، اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افترا نہ باندھو کہ وه تمہیں عذابوں سے ملیا میٹ کر دے، یاد رکھو وه کبھی کامیاب نہ ہوگا جس نے جھوٹی بات گھڑی.(1) info

(1) جب فرعون اجتماع گاہ میں جادو گروں کو مقابلہ کی ترغیب دے رہا تھا اور ان کو انعامات اور قرب خصوصی سے نواز نے کا اظہار کر رہا تھا تو حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے بھی مقابلے سے پہلے انہیں وعظ کیا اور ان کے موجودہ رویے پر انہیں عذاب الٰہی سے ڈرایا۔

التفاسير:

external-link copy
62 : 20

فَتَنَازَعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰی ۟

پس یہ لوگ آپس کے مشوروں میں مختلف رائے ہوگئے اور چھﭗ کر چپکے چپکے مشوره کرنے لگے.(1) info

(1) حضرت موسیٰ (عليه السلام) کے وعظ سے ان میں باہم کچھ اختلاف ہوا اور بعض چپکے چپکے کہنے لگے کہ یہ واقعی اللہ کا نبی ہی نہ ہو، اس کی گفتگو تو جادو گروں والی نہیں پیغمبرانہ لگتی ہے۔ بعض نے اس کے برعکس رائے کا اظہار کیا۔

التفاسير:

external-link copy
63 : 20

قَالُوْۤا اِنْ هٰذٰنِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیْدٰنِ اَنْ یُّخْرِجٰكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهِمَا وَیَذْهَبَا بِطَرِیْقَتِكُمُ الْمُثْلٰی ۟

کہنے لگے یہ دونوں محض جادوگر ہیں اور ان کا پختہ اراده ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال باہر کر دیں اور تمہارے بہترین مذہب کو برباد کر دیں.(1) info

(1) مُثْلَى، طَرِيقَةٌ کی صفت ہے یہ أَمْثَلُ کی تانیث ہے افضل کے معنی میں مطلب یہ ہے کہ اگر یہ دونوں بھائی اپنے ”جادو“ کے زور سے غالب آ گئے، تو سادات و اشراف اس کی طرف مائل ہو جائیں گے، جس سے ہمارا اقتدار خطرے میں اور ان کے اقتدار کا امکان بڑھ جائے گا۔ علاوہ ازیں ہمارا بہترین طریقہ یا مذہب، اسے بھی یہ ختم کر دیں گے۔ یعنی اپنے مشرکانہ مذہب کو بھی انہوں نے ”بہترین“ قرار دیا جیسا کہ آج بھی ہر باطل مذہب اور فرقے کے پیروکار اسی زعم فاسد میں مبتلا ہیں سچ فرمایا اللہ نے «كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ» ( الروم ۔32) «ہر فرقہ جو اس کے پاس ہے اس پر ریجھ رہا ہے»۔

التفاسير:

external-link copy
64 : 20

فَاَجْمِعُوْا كَیْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفًّا ۚ— وَقَدْ اَفْلَحَ الْیَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰی ۟

تو تم بھی اپنا کوئی داؤ اٹھا نہ رکھو، پھر صف بندی کرکے آؤ۔ جو غالب آگیا وہی بازی لے گیا. info
التفاسير: