Bản dịch ý nghĩa nội dung Qur'an - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·朱纳克里海

Số trang:close

external-link copy
32 : 52

اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَ ۟ۚ

کیا ان کی عقلیں انہیں یہی سکھاتی ہیں(1) ؟ یا یہ لوگ ہی سرکش ہیں.(2) info

(1) یعنی یہ تیرے بارےمیں جو اس طرح اناپ شناب جھوٹ اور غلط سلط باتیں کرتے رہتےہیں، کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سجھاتی ہیں؟
(2) نہیں بلکہ یہ سرکش اورگمراہ لوگ ہیں،اور یہی سرکشی اور گمراہی انہیں ان باتوں پر برانگیختہ کرتی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
33 : 52

اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَهٗ ۚ— بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَ ۟ۚ

کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نبی نے (قرآن) خود گھڑ لیا ہے، واقعہ یہ ہے کہ وه ایمان نہیں ﻻتے.(1) info

(1) یعنی قرآن گھڑنے کے الزام پر ان کو آمادہ کرنے والابھی ان کا کفرہی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
34 : 52

فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ ۟ؕ

اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں.(1) info

(1) یعنی اگر یہ اپنے اس دعوے میں سچے ہیں کہ یہ قرآن محمد (صلى الله عليه وسلم) کا اپنا گھڑا ہوا ہے تو پھر یہ بھی اس جیسی کتاب بنا کر پیش کر دیں جو نظم، اعجاز وبلاغت، حسن بیان، ندرت اسلوب، تعین حقائق اور حل مسائل میں اس کا مقابلہ کر سکے۔

التفاسير:

external-link copy
35 : 52

اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ ۟ؕ

کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں(1) ؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟(2) info

(1) یعنی اگر واقعی ایسا ہے تو پھر کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ انہیں کسی بات کا حکم دے یاکسی بات سے منع کرے۔ لیکن جب ایسا نہیں ہے بلکہ انہیں ایک پیدا کرنے والے نے پیداکیا ہے، تو ظاہر ہے اس کا انہیں پیدا کرنے کا ایک خاص مقصد ہے، وہ انہیں پیدا کر کے یوں ہی کس طرح چھوڑ دے گا؟
(2) یعنی یہ خود بھی اپنے خالق نہیں ہیں، بلکہ یہ اللہ کے خالق ہونے کااعتراف کرتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
36 : 52

اَمْ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ— بَلْ لَّا یُوْقِنُوْنَ ۟ؕ

کیا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے؟ بلکہ یہ یقین نہ کرنے والے لوگ ہیں.(1) info

(1) بلکہ اس کے وعدوں اور وعیدوں کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
37 : 52

اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَآىِٕنُ رَبِّكَ اَمْ هُمُ الْمُصَۜیْطِرُوْنَ ۟ؕ

یا کیا ان کے پاس تیرے رب کے خزانے ہیں(1) ؟ یا (ان خزانوں کے) یہ داروغہ ہیں.(2) info

(1) کہ یہ جس کو چاہیں روزی دیں اور جس کو چاہیں نہ دیں یاجس کو چاہیں نبوت سے نوازیں۔
(2) مُصَيْطِرٌ یا مُسَيْطِرٌ، سَطْرٌ سے ہے، لکھنے والا، جو محافظ ونگران ہو، وہ چونکہ ساری تفصیلات لکھتا ہے، اس لیے یہ محافظ اورنگران کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ یعنی کیا اللہ کے خزانوں یا اس کی رحمتوں پر ان کا تسلط ہے کہ جس کو چاہیں دیں یا نہ دیں۔

التفاسير:

external-link copy
38 : 52

اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ ۚ— فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ ۟ؕ

یا کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر سنتے ہیں(1) ؟ (اگر ایسا ہے) تو ان کا سننے واﻻ کوئی روشن دلیل پیش کرے. info

(1) یعنی کیا یہ ان کا دعویٰ ہے کہ سیڑھی کے ذریعے سے یہ بھی محمد ﹲ کی طرح آسمانوں پر جا کر ملائکہ کی باتیں یا ان کی طرف جو وحی کی جاتی ہے، وہ سن آئے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
39 : 52

اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ ۟ؕ

کیا اللہ کی تو سب لڑکیاں ہیں اور تمہارے ہاں لڑکے ہیں؟ info
التفاسير:

external-link copy
40 : 52

اَمْ تَسْـَٔلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَ ۟ؕ

کیا تو ان سے کوئی اجرت طلب کرتا ہے کہ یہ اس کے تاوان سے بوجھل ہو رہے ہیں.(1) info

(1) یعنی اس کی ادائیگی ان کے لیے مشکل ہو۔

التفاسير:

external-link copy
41 : 52

اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ ۟ؕ

کیا ان کے پاس علم غیب ہے جسے یہ لکھ لیتے ہیں؟(1) info

(1) کہ ضرور ان سے پہلے محمد (صلى الله عليه وسلم) مر جائیں گے اور ان کو موت اس کے بعد آئے گی۔

التفاسير:

external-link copy
42 : 52

اَمْ یُرِیْدُوْنَ كَیْدًا ؕ— فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا هُمُ الْمَكِیْدُوْنَ ۟ؕ

کیا یہ لوگ کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں(1) ؟ تو یقین کرلیں کہ فریب خورده کافر ہی ہیں.(2) info

(1) یعنی ہمارے پیغمبر کے ساتھ، جس سے اس کی ہلاکت واقع ہو جائے۔
(2) یعنی کید ومکر ان ہی پرالٹ پڑے گا اور سارا نقصان انہی کو ہو گا۔ جیسا فرمایا : «وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلا بِأَهْلِهِ» (فاطر:43) چنانچہ بدر میں یہ کافر مارے گئے اور بھی بہت سی جگہوں پر ذلت و رسوائی سے دوچار ہوئے۔

التفاسير:

external-link copy
43 : 52

اَمْ لَهُمْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ ؕ— سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ ۟

کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی معبود ہے؟ (ہرگز نہیں) اللہ تعالیٰ ان کے شرک سے پاک ہے. info
التفاسير:

external-link copy
44 : 52

وَاِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ ۟

اگر یہ لوگ آسمان کے کسی ٹکڑے کو گرتا ہوا دیکھ لیں تب بھی کہہ دیں کہ یہ تہ بہ تہ بادل ہے.(1) info

(1) مطلب ہے کہ اپنے کفر وعنادسے پھر بھی باز نہ آئیں گے، بلکہ ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہیں گے کہ یہ عذاب نہیں، بلکہ ایک پر ایک بادل چڑھا آرہا ہے، جیساکہ بعض موقعوں پر ایسا ہوتاہے۔

التفاسير:

external-link copy
45 : 52

فَذَرْهُمْ حَتّٰی یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ فِیْهِ یُصْعَقُوْنَ ۟ۙ

تو انہیں چھوڑ دے یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑے جس میں یہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
46 : 52

یَوْمَ لَا یُغْنِیْ عَنْهُمْ كَیْدُهُمْ شَیْـًٔا وَّلَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ ۟ؕ

جس دن انہیں ان کا مکر کچھ کام نہ دے گا اور نہ وه مدد کیے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
47 : 52

وَاِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا عَذَابًا دُوْنَ ذٰلِكَ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ۟

بیشک ﻇالموں کے لیے اس کے علاوه اور عذاب بھی ہیں(1) ۔ لیکن ان لوگوں میں سے اکثر بےعلم ہیں.(2) info

(1) یعنی دنیامیں، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا: «وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ» (الم السجدة:21)۔
(2) اس بات سے کہ دنیا کے یہ عذاب اور مصائب، اس لیےہیں تاکہ انسان اللہ کی طرف رجوع کریں۔ یہ نکتہ چونکہ نہیں سمجھتے اس لیے گناہوں سے تائب نہیں ہوتے بلکہ بعض دفعہ پہلے سے بھی زیادہ گناہ کرنے لگ جاتےہیں۔ جس طرح ایک حدیث میں فرمایا کہ ”منافق جب بیمار ہو کر صحت مند ہوجاتا ہے تو اس کی مثال اونٹ کی سی ہے۔ وہ نہیں جانتا کہ اسے کیوں رسیوں سے باندھا گیا۔ اور کیوں کھلا چھوڑ دیا گیا؟“ (أبو داود، كتاب الجنائز، نمبر 3089)۔

التفاسير:

external-link copy
48 : 52

وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُ ۟ۙ

تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے(1) اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر. info

(1) اس کھڑے ہونے سے کون سا کھڑا ہونا مراد ہے؟ بعض کہتےہیں جب نماز کے لیے کھڑے ہوں۔ جیساکہ آغاز نماز میں «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ» . . . پڑھی جاتی ہے۔ بعض کہتے ہیں، جب نیند سے بیدار ہو کر کھڑے ہوں۔ اس وقت بھی اللہ کی تسبیح و تحمید مسنون ہے۔ بعض کہتےہیں کہ جب کسی مجلس سےکھڑے ہوں۔ جیسے حدیث میں آتا ہے۔ جو شخص کسی مجلس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھ لے گا تو یہ اس کی مجلس کے گناہوں کاکفارہ ہو جائے گا۔ «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» (سنن الترمذي، أبواب الدعوات، باب ما يقول إذا قام من مجلسه)۔

التفاسير:

external-link copy
49 : 52

وَمِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْهُ وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ ۟۠

اور رات کو بھی اس کی تسبیح پڑھ(1) اور ستاروں کے ڈوبتے وقت بھی.(2) info

(1) اس سے مراد قیام اللیل۔ یعنی نماز تہجد ہے،جو عمر بھر نبی ﹲ کا معمول رہا۔
(2) أَيْ: وَقْت إِدْبَارِهَا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ اس سےمراد فجر کی دو سنتیں ہیں، نوافل میں سب سے زیادہ اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم حفاظت فرماتے تھے۔ اور ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فجر کی دو سنتیں دنیا و مافیہا سے بہترہے“ (صحيح بخاري، كتاب التهجد، باب تعاهد ركعتي الفجر ومن سماها تطوعا ، وصحيح مسلم، كتاب الصلاة باب استحباب ركعتي الفجر)۔

التفاسير: