Kur'an-ı Kerim meal tercümesi - Urduca Tercüme - Muhammed Conakri

Sayfa numarası:close

external-link copy
26 : 76

وَمِنَ الَّیْلِ فَاسْجُدْ لَهٗ وَسَبِّحْهُ لَیْلًا طَوِیْلًا ۟

اور رات کے وقت اس کے سامنے سجدے کر اور بہت رات تک اس کی تسبیح کیا کر.(1) info

(1) رات کو سجدہ کر سے مراد بعض نے مغرب وعشاء کی نمازیں مراد لی ہیں اور تسبیح کا مطلب جو باتیں اللہ کے لائق نہیں ہیں ان سے اس کی پاکیزگی بیان کر، بعض کے نزدیک اس سے رات کی نفلی نمازیں یعنی تہجد ہے امر ندب واستحباب کے لیے ہے۔

التفاسير:

external-link copy
27 : 76

اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَیَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا ۟

بیشک یہ لوگ جلدی ملنے والی (دنیا) کو چاہتے ہیں(1) اور اپنے پیچھے ایک بڑے بھاری دن کو چھوڑے دیتے ہیں.(2) info

(1) یعنی کفار مکہ اور ان جیسے دوسرے لوگ دنیا کی محبت میں گرفتار ہیں اور ساری توجہ اسی پر ہے۔
(2) یعنی قیامت کو، اس کی شدتوں اور ہولناکیوں کی وجہ سے اسے بھاری دن کہا اور چھوڑنے کا مطلب ہے کہ اس کے لئے تیاری نہیں کرتے اور اس کی پروا نہیں کرتے۔

التفاسير:

external-link copy
28 : 76

نَحْنُ خَلَقْنٰهُمْ وَشَدَدْنَاۤ اَسْرَهُمْ ۚ— وَاِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاۤ اَمْثَالَهُمْ تَبْدِیْلًا ۟

ہم نے انہیں پیدا کیا اور ہم نے ہی ان کے جوڑ اور بندھن مضبوط کیے(1) اور ہم جب چاہیں ان کے عوض ان جیسے اوروں کو بدل ﻻئیں.(2) info

(1) یعنی ان کی پیدائش کو مضبوط بنایا، یا ان کے جوڑوں کو، رگوں کو اور پٹھوں کے ذریعے سے، ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا، بلفظ دیگر، ان کا مانجھا کڑا کیا۔
(2) یعنی ان کو ہلاک کرکے ان کی جگہ کسی اور قوم کو پیدا کردیں یا اس سے مطلب قیامت کے دن دوبارہ پیدائش ہے۔

التفاسير:

external-link copy
29 : 76

اِنَّ هٰذِهٖ تَذْكِرَةٌ ۚ— فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّهٖ سَبِیْلًا ۟

یقیناً یہ تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی راه لے لے.(1) info

(1) یعنی اس قرآن سے ہدایت حاصل کرے۔

التفاسير:

external-link copy
30 : 76

وَمَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا ۟

اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی چاہے(1) بیشک اللہ تعالیٰ علم واﻻ باحکمت ہے.(2) info

(1) یعنی تم میں سے کوئی اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ ہدایت کی راہ لگا لے، اپنے لئے کسی نفع کو جاری کر لے، ہاں اگر اللہ چاہے تو ایسا ممکن ہے، اس کی مشیت کے بغیر تم کچھ نہیں کر سکتے۔ البتہ صحیح قصد و نیت پر وہ اجر ضرور عطا فرماتا ہے ”إنَّما الأَعمالُ بالنِّيَّات، وإِنَّمَا لِكُلِّ امرئٍ مَا نَوَى“ اعمال کا دارو مدار، نیتوں پر ہے، ہر آدمی کے لئے وہ ہے جس کی وہ نیت کرے"۔
(2) چوں کہ وہ علیم وحکیم ہے اس لیے اس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے بنابریں ہدایت اور گمراہی کے فیصلے بھی یوں ہی نہیں ہو جاتے بلکہ جس کو ہدایت دی جاتی ہے وہ واقعی اس کا مستحق ہوتا ہے اور جس کے حصے میں گمراہی آتی ہے وہ حقیقتا اسی کے لائق ہوتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
31 : 76

یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ ؕ— وَالظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا ۟۠

جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرلے، اور ﻇالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے.(1) info
التفاسير: