(1) اللہ تعالیٰ کے علم میں تو پہلے ہی سب کچھ ہے۔ یہاں علم سے مراد اس کا وقوع اور ظہور ہے تاکہ دوسرے بھی جان لیں اور دیکھ لیں۔ اسی لئے امام ابن کثیر نے اس کا مفہوم بیان کیا ہے حَتَّى نَعْلَمَ وُقُوعَه ہم اس کے وقوع کو جان لیں۔ ابن عباس ب اس قسم کے الفاظ کا ترجمہ کرتے تھے لِنَرَى ٰ، تاکہ ہم دیکھ لیں۔ (ابن کثیر) اور یہی معنی زیادہ واضح ہے۔