Përkthimi i kuptimeve të Kuranit Fisnik - Përkthimi në gjuhën urdu - Muhamed Xhonakri

Numri i faqes:close

external-link copy
28 : 23

فَاِذَا اسْتَوَیْتَ اَنْتَ وَمَنْ مَّعَكَ عَلَی الْفُلْكِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ۟

جب تو اور تیرے ساتھی کشتی پر باطمینان بیٹھ جاؤ تو کہنا کہ سب تعریف اللہ کے لئے ہی ہے جس نے ہمیں ﻇالم لوگوں سے نجات عطا فرمائی. info
التفاسير:

external-link copy
29 : 23

وَقُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّاَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ ۟

اور کہنا کہ اے میرے رب(1) ! مجھے بابرکت اتارنا اتار اور تو ہی بہتر ہے اتارنے والوں میں(2). info

(1) کشتی میں بیٹھ کر اللہ کا شکر ادا کرنا کہ ان ظالموں کو بالآخر غرق کر کے، ان سے نجات عطا فرمائی اور کشتی کے خیرو عافیت کے ساتھ کنارے پر لگنے کی دعا کرنا «وَقُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِيْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّاَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِيْنَ»(المومنون:29)۔
(2) اس کے ساتھ وہ دعا بھی پڑھ لی جائے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، سواری پر بیٹھتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ اللّٰہُ اَکْبَرْ، اللّٰہ اَکْبَرْ، ا للّٰہُ اَکْبَرْ «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ. وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» (الزخرف:13)

التفاسير:

external-link copy
30 : 23

اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ وَّاِنْ كُنَّا لَمُبْتَلِیْنَ ۟

یقیناً اس میں بڑی بڑی نشانیاں ہیں(1) اور ہم بےشک آزمائش کرنے والے ہیں.(2) info

(1) یعنی اس سرگزشت نوح (عليه السلام) میں اہل ایمان کو نجات اور کفروں کو ہلاک کر دیا گیا، نشانیاں ہیں اس امر پر کہ انبیاء جو کچھ اللہ کی طرف سے لے کر آتے ہیں، ان میں وہ سچے ہوتے ہیں۔ نیز یہ کہ اللہ تعالٰی ہرچیز پر قادر اور کشمکش حق و باطل میں ہر بات سے آگاہ ہے اور وقت آنے پر اس کا نوٹس لیتا ہے اور اہل باطل کی پھر اس طرح گرفت کرتا ہے کہ اس کے شکنجے سے کوئی نکل نہیں سکتا۔
(2) اور ہم انبیاء و رسل کے ذریعے سے یہ آزمائش کرتے رہے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
31 : 23

ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَ ۟ۚ

ان کے بعد ہم نے اور بھی امت پیدا کی.(1) info

(1) اکثر مفسرین کے نزدیک قوم نوح کے بعد، جس قوم کو اللہ نے پیدا فرمایا اور ان میں رسول بھیجا، وہ قوم عاد ہے کیونکہ اکثر مقامات پر قوم نوح کے جانشین کے طور پر عاد ہی کا ذکر کیا گیا ہے۔ بعض کے نزدیک یہ قوم ثمود ہے کیونکہ آگے چل کر ان کی ہلاکت کے ذکر میں کہا گیا کہ زبردست چیخ نے ان کو پکڑ لیا، اور یہ عذاب قوم ثمود پر آیا تھا۔ بعض کے نزدیک یہ حضرت شعیب (عليه السلام) کی قوم اہل میں ہیں کہ ان کی ہلاکت بھی چیخ کے ذریعے سے ہوئی تھی۔

التفاسير:

external-link copy
32 : 23

فَاَرْسَلْنَا فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ ؕ— اَفَلَا تَتَّقُوْنَ ۟۠

پھر ان میں خود ان میں سے (ہی) رسول بھی بھیجا(1) کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں(2)، تم کیوں نہیں ڈرتے؟ info

(1) یہ رسول بھی ہم نے انہی میں سے بھیجا، جس کی نشو و نما ان کے درمیان ہی ہوئی تھی، جس کو وہ اچھی طرح پہچانتے تھے، اس کے خاندان، مکان اور جائے پیدائش ہرچیز سے واقف تھے۔
(2) اس نے آ کر سب سے پہلے وہی توحید کی دعوت دی جو ہر نبی کی دعوت و تبلیغ کا سرنامہ رہی۔

التفاسير:

external-link copy
33 : 23

وَقَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِلِقَآءِ الْاٰخِرَةِ وَاَتْرَفْنٰهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۙ— مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۙ— یَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْهُ وَیَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ ۟ۙ

اور سرداران قوم(1) نے جواب دیا، جو کفر کرتے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں خوشحال کر رکھا تھا(2)، کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، تمہاری ہی خوراک یہ بھی کھاتا ہے اور تمہارے پینے کا پانی ہی یہ پیتا ہے.(3) info

(1) یہ سرداران قوم ہی ہر دور میں انبیاء و رسل اور اہل حق کی تکذیب میں سرگرم رہے ہیں، جس کی وجہ سے قوم کی اکثریت ایمان لانے سے محروم رہتی۔ کیونکہ یہ نہایت با اثر لوگ ہوتے تھے، قوم انہیں کے پیچھے چلنے والی ہوتی تھی۔
(2) یعنی عقیدہ آخرت پر عدم ایمان اور دنیاوی آسائشوں کی فروانی، یہ دو بنیادی سبب تھے، اپنے رسول پر ایمان نہ لانے کے۔ آج بھی باطل انہیں اسباب کی بنا پر اہل حق کی مخالفت اور دعوت حق سے گریز کرتے ہیں۔
(3) چنانچہ انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ تو ہماری ہی طرح کھاتا پیتا ہے۔ یہ اللہ کا رسول کس طرح ہو سکتا ہے؟جیسے آج بھی بہت سے مدعیان اسلام کے لیے رسول کی بشریت کا تسلیم کرنا نہایت گراں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
34 : 23

وَلَىِٕنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ ۙ— اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ ۟ۙ

اگر تم نے اپنے جیسے ہی انسان کی تابعداری کر لی ہے تو بےشک تم سخت خسارے والے ہو.(1) info

(1) وہ خسارہ ہی ہے کہ اپنے ہی جیسے انسان کو رسول مان کر تم اس کی فضیلت و برتری کو تسلیم کر لو گے، جب کہ ایک بشر، دوسرے بشر سے افضل کیوں کر ہو سکتا ہے۔ یہی وہ مغالطہ ہے جو مکرین بشریت رسول کے دماغوں میں رہا۔ حالانکہ اللہ تعالٰی جس بشر کو رسالت کے لیے چن لیتا ہے تو وہ اس وحی رسالت کی وجہ سے دوسرے تمام غیر نبی انسانوں سے شرف و فضل میں بہت بالا اور نہایت ارفع ہو جاتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
35 : 23

اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَكُنْتُمْ تُرَابًا وَّعِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ ۟

کیا یہ تمہیں اس بات کا وعده کرتا ہے کہ جب تم مرکر صرف خاک اور ہڈی ره جاؤ گے تو تم پھر زنده کئے جاؤ گے. info
التفاسير:

external-link copy
36 : 23

هَیْهَاتَ هَیْهَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ ۟

نہیں نہیں دور اور بہت دور ہے وه جس کا تم وعده دیئے جاتے ہو.(1) info

(1) هَيْهَاتَ، جس کے معنی دور کے ہیں، دو مرتبہ تاکید کے لیے ہے۔

التفاسير:

external-link copy
37 : 23

اِنْ هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَنَحْیَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوْثِیْنَ ۟

(زندگی) تو صرف دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے جیتے رہتے ہیں اور یہ نہیں کہ ہم پھر اٹھائے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
38 : 23

اِنْ هُوَ اِلَّا رَجُلُ ١فْتَرٰی عَلَی اللّٰهِ كَذِبًا وَّمَا نَحْنُ لَهٗ بِمُؤْمِنِیْنَ ۟

یہ تو بس ایسا شخص ہے جس نے اللہ پر جھوٹ (بہتان) باندھ لیا ہے(1) ، ہم تو اس پر ایمان ﻻنے والے نہیں ہیں. info

(1) یعنی دوبارہ زندہ ہونے کا وعدہ، یہ ایک افترا ہے جو یہ شخص اللہ پر باندھ رہا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
39 : 23

قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ ۟

نبی نے دعا کی کہ پروردگار! ان کے جھٹلانے پر تو میری مدد کر.(1) info

(1) بالآخر، حضرت نوح (عليه السلام) کی طرح، اس پیغمبر نے بھی بارگاہ الٰہی میں، مدد کے لئے، دست دعا دراز کر دیا۔

التفاسير:

external-link copy
40 : 23

قَالَ عَمَّا قَلِیْلٍ لَّیُصْبِحُنَّ نٰدِمِیْنَ ۟ۚ

جواب ملا کہ یہ تو بہت ہی جلد اپنے کئے پر پچھتانے لگیں گے.(1) info

(1) عَمَّا میں ”ما“ زائد ہے جو جار مجرور کے درمیان، قلت زمان کی تاکید کے لیے آیا ہے جیسے «فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ» (آل عمران۔159) میں ”ما“ زائد ہے یعنی بہت جلد عذاب آنا ہے جس پر یہ پچھتائیں گے۔ لیکن اس وقت یہ پچھتاوا ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔ یعنی بہت جلد عذاب آنے والا ہے، جس پر یہ پچھتائیں گے۔ لیکن اس وقت یہ پچھتانا ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔

التفاسير:

external-link copy
41 : 23

فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً ۚ— فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ۟

بالﺂخر عدل کے تقاضے کے مطابق چیﺦ(1) نے پکڑ لیا اور ہم نے انہیں کوڑا کرکٹ کر ڈاﻻ(2)، پس ﻇالموں کے لئے دوری ہو. info

(1) یہ چیخ کہتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (عليه السلام) کی چیخ تھی، بعض کہتے ہیں کہ ویسے ہی سخت چیخ تھی، جس کے ساتھ باد صر صر بھی تھی۔ دونوں نے مل کر ان کو چشم زدن میں فنا کے گھاٹ اتار دیا۔
(2) غُثْآءَ اس کوڑے کرکٹ کو کہتے ہیں جو سیلابی پانی کے ساتھ ہوتا ہے، جس میں درختوں کے پتے، خشک تنے، تنکے اور اسی طرح کی چیزیں ہوتی ہیں۔ جب پانی کا زور ختم ہو جاتا ہے، تو خشک ہو کر بیکار پڑے ہوتے ہیں، یہی حال ان منکرین اور متکبرین کا ہوا۔

التفاسير:

external-link copy
42 : 23

ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ قُرُوْنًا اٰخَرِیْنَ ۟ؕ

ان کے بعد ہم نے اور بھی بہت سی امتیں پیدا کیں.(1) info

(1) اس سے مراد حضرت صالح، حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہم السلام کی قومیں ہیں، کیونکہ سورہ اعراف اور سورہ ہود میں اسی ترتیب سے ان کے واقعات بیان کئے گئے ہیں۔ بعض کے نزدیک بنو اسرائیل مراد ہیں۔ قرون، قرن کی جمع ہے اور یہاں بمعنی امت استعمال ہوا ہے۔

التفاسير: