Traduction des sens du Noble Coran - La traduction en ourdou - Muhammad Jûnâkarî

نوح

external-link copy
1 : 71

اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ۟

یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف(1) بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا دو (اور خبردار کردو) اس سے پہلے کہ ان کے پاس دردناک عذاب آجائے.(2) info

(1) حضرت نوح (عليه السلام) جلیل القدر پیغمبروں میں سے ہیں، صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث شفاعت میں ہے کہ یہ پہلے رسول ہیں، نیز کہا جاتا ہے کہ انہی کی قوم سے شرک کا آغاز ہوا، چنانچہ اللہ تعالٰی نے انہیں اپنی قوم کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا۔
(2) قیامت کے دن عذاب یا دنیا میں عذاب آنے سے قبل، جیسے اس قوم پر طوفان آیا۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 71

قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ ۟ۙ

(نوح علیہ السلام نے) کہا اے میری قوم! میں تمہیں صاف صاف ڈرانے واﻻ ہوں.(1) info

(1) اللہ کے عذاب سے اگر تم ایمان نہ لائے اسی لیے عذاب سے نجات کا نسخہ تمہیں بتلانے آیا ہوں جو آگے بیان ہو رہا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 71

اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاتَّقُوْهُ وَاَطِیْعُوْنِ ۟ۙ

کہ تم اللہ کی عبادت کرو(1) اور اسی سے ڈرو(2) اور میرا کہا مانو.(3) info

(1) اور شرک چھوڑ دو، صرف اسی کی عبادت کرو۔
(2) اللہ کی نافرمانیوں سے اجتناب کرو، جن سے تم عذاب الٰہی کے مستحق قرار پا سکتے ہو،
(3) یعنی میں تمہیں جن باتوں کا حکم دوں اس میں میری اطاعت کرو، اس لئے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول اور اس کا نمائندہ بن کر آیا ہوں۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 71

یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَیُؤَخِّرْكُمْ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ— اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَا یُؤَخَّرُ ۘ— لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟

تو وه تمہارے گناه بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرره تک چھوڑ دے گا(1) ۔ یقیناً اللہ کا وعده جب آجاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا(2)۔ کاش کہ تمہیں سمجھ ہوتی.(3) info

(1) اس کے معنی یہ کیے گیے ہیں کہ ایمان لانے کی صورت میں تمہاری موت کی جو مدت مقرر ہے اس کو مؤخر کرکے تمہیں مذید مہلت عمر عطا فرمائے گا اور وہ عذاب تم سے دور کردے گا جو عدم ایمان کی صورت میں تمہارے لیے مقدر تھا۔ چنانچہ اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اطاعت، نیکی اور صلۂ رحمی سے عمر میں حقیقتاً اضافہ ہوتا ہے۔ حدیث میں بھی ہے: « صِلَةُ الرَّحِمِ تَزِيدُ فِي الْعُمُرِ »، «صلۂ رحمی، اضافہ عمر کا باعث ہے»۔ (ابن کثیر) بعض کہتے ہیں، تاخیر کا مطلب برکت ہے، ایمان سے عمر میں برکت ہوگی۔ ایمان نہیں لاؤگے تو اس برکت سے محروم رہوگے۔
(2) بلکہ لامحالہ واقع ہو کر رہنا ہے اسی لیے تمہاری بہتری اسی میں ہے کہ ایمان واطاعت کا راستہ فورا اپنا لو تاخیر خطرہ ہے کہ وعدہ عذاب الہی کی لپیٹ میں نہ آجاؤ۔
(3) یعنی اگر تمہیں علم ہوتا تو تم اسے اپنانے میں جلدی کرتے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں یا اگر تم یہ بات جانتے ہوتے کہ اللہ کا عذاب جب آجاتا ہے تو ٹلتا نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 71

قَالَ رَبِّ اِنِّیْ دَعَوْتُ قَوْمِیْ لَیْلًا وَّنَهَارًا ۟ۙ

(نوح علیہ السلام نے) کہا اے میرے پرورگار! میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے.(1) info

(1) یعنی تیرے حکم کی تعمیل میں، بغیر کسی کوتاہی کے رات دن میں نے تیرا پیغام اپنی قوم کو پہنچایا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 71

فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا ۟

مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیاده بھاگنے لگے.(1) info

(1) یعنی میری پکار سے یہ ایمان سے اور زیادہ دور ہوگئے ہیں۔ جب کوئی قوم گمراہی کے آخری کنارے پر پہنچ جائے تو پھر اس کا یہی حال ہوتا ہے، اسے جتنا اللہ کی طرف بلاؤ، وہ اتنا ہی دور بھاگتی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
7 : 71

وَاِنِّیْ كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوْۤا اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِیَابَهُمْ وَاَصَرُّوْا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا ۟ۚ

میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کے لیے بلایا(1) انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں(2) اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا(3) اور اڑ گئے(4) اور بڑا تکبر کیا.(5) info

(1) یعنی ایمان اور اطاعت کی طرف، جو سبب مغفرت ہے۔
(2) تاکہ میری آواز سن سکیں۔
(3) تاکہ میرا چہرہ نہ دیکھ سکیں یا اپنے سروں پر کپڑے ڈال دیے تاکہ میرا کلام نہ سن سکیں، یہ ان کی طرف سے شدت عداوت کا اور وعظ و نصیحت سے بے نیازی کا اظہار ہے۔ بعض کہتے ہیں، اپنے کپڑوں سے ڈھانک لینے کا مقصد یہ تھا کہ پیغمبر ان کو پہچان نہ سکے اور انہیں قبولیت دعوت کے لئے مجبور نہ کرے۔
(4) یعنی کفر پر مصر رہے، اس سے باز نہ آئے اور توبہ نہیں کی۔
(5) قبول حق اور امتثال امر سے انہوں نے سخت تکبر کیا۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 71

ثُمَّ اِنِّیْ دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا ۟ۙ

پھر میں نے انہیں بﺂواز بلند بلایا. info
التفاسير:

external-link copy
9 : 71

ثُمَّ اِنِّیْۤ اَعْلَنْتُ لَهُمْ وَاَسْرَرْتُ لَهُمْ اِسْرَارًا ۟ۙ

اور بیشک میں نےان سے علانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی.(1) info

(1) یعنی مختلف انداز اور طریقوں سے انہیں دعوت دی۔ بعض کہتے ہیں، کہ اجتماعات اور مجلسوں میں بھی انہیں دعوت دی اور گھروں میں فرساً فرداً بھی تیرا پیغام پہنچایا۔

التفاسير:

external-link copy
10 : 71

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ۫— اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًا ۟ۙ

اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ(1) (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے.(2) info

(1) یعنی ایمان اور اطاعت کا راستہ اپنالو، اور اپنے رب سے گزشتہ گناہوں کی معافی مانگ لو۔
(2) وہ توبہ کرنے والوں کے لئے بڑا رحیم و غفار ہے۔

التفاسير: