Translation of the Meanings of the Noble Qur'an - Urdu translation - Muhammad Junagarhi

Page Number:close

external-link copy
52 : 15

اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا ؕ— قَالَ اِنَّا مِنْكُمْ وَجِلُوْنَ ۟

کہ جب انہوں نے ان کے پاس آکر سلام کہا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو تو تم سے ڈر لگتا ہے.(1) info

(1) حضرت ابراہیم (عليه السلام) کو ان فرشتوں سے ڈر اس لئے محسوس ہوا کہ انہوں نے حضرت ابراہیم (عليه السلام) کا تیار کردہ بھنا ہوا بچھڑا نہیں کھایا، جیسا کہ سورہ ھود میں تفصیل گزری۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالٰی کے جلیل القدر پیغمبر کو بھی غیب کا علم نہیں ہوتا، اگر پیغمبر عالم الغیب ہوتے تو حضرت ابراہیم (عليه السلام) سمجھ جاتے کہ آنے والے مہمان فرشتے ہیں اور ان کے لئے کھانا تیار کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ فرشتے انسانوں کی طرح کھانے پینے کے محتاج نہیں ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
53 : 15

قَالُوْا لَا تَوْجَلْ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ ۟

انہوں نے کہا ڈرو نہیں، ہم تجھے ایک صاحب علم فرزند کی بشارت دیتے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
54 : 15

قَالَ اَبَشَّرْتُمُوْنِیْ عَلٰۤی اَنْ مَّسَّنِیَ الْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُوْنَ ۟

کہا، کیا اس بڑھاپے کے آجانے کے بعد تم مجھے خوشخبری دیتے ہو! یہ خوشخبری تم کیسے دے رہے ہو؟ info
التفاسير:

external-link copy
55 : 15

قَالُوْا بَشَّرْنٰكَ بِالْحَقِّ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْقٰنِطِیْنَ ۟

انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی خوشخبری سناتے ہیں آپ مایوس لوگوں میں شامل نہ ہوں.(1) info

(1) کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے جو خلاف نہیں ہو سکتا۔ علاوہ ازیں وہ ہر بات پر قادر ہے، کوئی بات اس کے لئے ناممکن نہیں۔

التفاسير:

external-link copy
56 : 15

قَالَ وَمَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ ۟

کہا اپنے رب تعالیٰ کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراه اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں.(1) info

(1) یعنی اولاد کے ہونے پر میں تعجب اور حیرت کا اظہار کر رہا ہوں تو صرف اپنے بڑھاپے کی وجہ سے کر رہا ہوں یہ بات نہیں ہے کہ میں اپنے رب کی رحمت سے نا امید ہوں۔ رب کی رحمت سے نا امید تو گمراہ لوگ ہی ہوتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
57 : 15

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ ۟

پوچھا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟ info

(1) حضرت ابرہیم (عليه السلام) نے ان فرشتوں کی گفتگو سے اندازہ لگا لیا کہ یہ صرف اولاد کی بشارت دینے ہی نہیں آئے ہیں بلکہ ان کی آمد کا اصل مقصد کوئی اور ہے۔ چنانچہ انہوں نے پوچھا۔

التفاسير:

external-link copy
58 : 15

قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰی قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَ ۟ۙ

انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
59 : 15

اِلَّاۤ اٰلَ لُوْطٍ ؕ— اِنَّا لَمُنَجُّوْهُمْ اَجْمَعِیْنَ ۟ۙ

مگر خاندان لوط کہ ہم ان سب کو تو ضرور بچا لیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
60 : 15

اِلَّا امْرَاَتَهٗ قَدَّرْنَاۤ ۙ— اِنَّهَا لَمِنَ الْغٰبِرِیْنَ ۟۠

سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی ره جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
61 : 15

فَلَمَّا جَآءَ اٰلَ لُوْطِ ١لْمُرْسَلُوْنَ ۟ۙ

جب بھیجے ہوئے فرشتے آل لوط کے پاس پہنچے. info
التفاسير:

external-link copy
62 : 15

قَالَ اِنَّكُمْ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ ۟

تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو.(1) info

(1) یہ فرشتے حسین نوجوانوں کی شکل میں آئے تھے اور حضرت لوط (عليه السلام) کے لئے بالکل انجان تھے، اس لئے انہوں نے ان سے اجنبیت اور بیگانگی کا اظہار کیا۔

التفاسير:

external-link copy
63 : 15

قَالُوْا بَلْ جِئْنٰكَ بِمَا كَانُوْا فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ ۟

انہوں نے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے پاس وه چیز ﻻئے ہیں جس میں یہ لوگ شک شبہ کر رہے تھے.(1) info

(1) یعنی عذاب الٰہی، جس میں تیری قوم کو شک ہے کہ وہ آ بھی سکتا ہے؟

التفاسير:

external-link copy
64 : 15

وَاَتَیْنٰكَ بِالْحَقِّ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ ۟

ہم تو تیرے پاس (صریح) حق ﻻئے ہیں اور ہیں بھی بالکل سچے.(1) info

(1) اس صریح حق سے عذاب مراد ہے جس کے لئے وہ بھیجے گئے تھے، اس لئے انہوں نے کہا ہم ہیں بھی بالکل سچے۔ یعنی عذاب کی جو بات ہم کر رہے ہیں۔ اس میں سچے ہیں۔ اب اس قوم کی تباہی کا وقت بالکل قریب آ پہنچا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
65 : 15

فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّیْلِ وَاتَّبِعْ اَدْبَارَهُمْ وَلَا یَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ وَّامْضُوْا حَیْثُ تُؤْمَرُوْنَ ۟

اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا(1) ، اور (خبردار) تم میں سے کوئی (پیچھے) مڑکر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جارہا ہے وہاں چلے جان. info

(1) تاکہ کوئی مومن پیچھے نہ رہے، تو ان کو آگے کرتا رہے۔

التفاسير:

external-link copy
66 : 15

وَقَضَیْنَاۤ اِلَیْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰۤؤُلَآءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِیْنَ ۟

اور ہم نے اس کی طرف اس بات کا فیصلہ کر دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی.(1) info

(1) یعنی لوط (عليه السلام) کو وحی کے ذریعے سے اس فیصلے سے آگاہ کر دیا کہ صبح ہونے تک ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی، یا دَابِرَ سے مراد وہ آخری آدمی ہے جو باقی رہ جائے گا، فرمایا، وہ بھی صبح ہونے تک ہلاک کر دیا جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
67 : 15

وَجَآءَ اَهْلُ الْمَدِیْنَةِ یَسْتَبْشِرُوْنَ ۟

اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے.(1) info

(1) ادھر تو حضرت لوط (عليه السلام) کے گھر میں قوم کی ہلاکت کا یہ فیصلہ ہو رہا تھا۔ ادھر قوم لوط کو پتہ چلا کہ لوط (عليه السلام) کے گھر میں خوش شکل نوجوان مہمان آئے ہیں تو اپنی امرد پرستی کی وجہ سے بڑے خوش ہوئے اور خوشی خوشی حضرت لوط (عليه السلام) کے پاس آئے اور مطالبہ کیا کہ ان نوجوانوں کو ان کے سپرد کیا جائے تاکہ وہ ان سے بے حیائی کا ارتکاب کر کے اپنی تسکین کر سکیں۔

التفاسير:

external-link copy
68 : 15

قَالَ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ ضَیْفِیْ فَلَا تَفْضَحُوْنِ ۟ۙ

(لوط علیہ السلام نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو.(1) info

(1) حضرت لوط (عليه السلام) نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ مہمان ہیں انہیں میں کس طرح تمہارے سپرد کر سکتا ہوں، اس میں میری رسوائی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
69 : 15

وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَلَا تُخْزُوْنِ ۟

اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو. info
التفاسير:

external-link copy
70 : 15

قَالُوْۤا اَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ ۟

وه بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا؟(1) info

(1) انہوں نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا اے لوط! تو ان اجنبیوں کا کیا لگتا ہے؟ اور کیوں ان کی حمایت کرتا ہے؟ کیا ہم نے تجھے منع نہیں کیا ہے کہ اجنبیوں کی حمایت نہ کیا کر، یا ان کو اپنا مہمان نہ بنایا کر! یہ ساری گفتگو اس وقت ہوئی جب کہ حضرت لوط (عليه السلام) کو یہ علم نہیں تھا کہ یہ اجنبی مہمان اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں اور وہ اسی ناہنجار قوم کو تباہ کرنے کے لئے آئے ہیں جو ان فرشتوں کے ساتھ بد فعلی کے لئے مصر تھی، جیسا کہ سورہ ھود میں یہ تفصیل گزر چکی ہے۔ یہاں ان کے فرشتے ہونے کا ذکر پہلے آ گیا ہے۔

التفاسير: