Prijevod značenja časnog Kur'ana - Prijevod na urdu jezik - Muhammed Gunakry

Broj stranice:close

external-link copy
163 : 4

اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰی نُوْحٍ وَّالنَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِهٖ ۚ— وَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤی اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَاَیُّوْبَ وَیُوْنُسَ وَهٰرُوْنَ وَسُلَیْمٰنَ ۚ— وَاٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا ۟ۚ

یقیناً ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسے کہ نوح (علیہ السلام) اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی، اور ہم نے وحی کی ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اوﻻد پر اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف(1) ۔ اور ہم نے داؤد (علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ info

(1) حضرت ابن عباس (رضي الله عنه) سے مروی ہے کہ بعض لوگوں نے کہا کہ حضرت موسی (عليه السلام) کے بعد کسی انسان پر اللہ تعالیٰ نے کچھ نازل نہیں کیا اور یوں نبی (صلى الله عليه وسلم) کی وحی ورسالت سے بھی انکار کیا، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (ابن کثیر) جس میں مذکورہ قول کا رد کرتے ہوئے رسالت محمدیہ (صلى الله عليه وسلم) کا اثبات کیا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
164 : 4

وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰهُمْ عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ وَرُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْهُمْ عَلَیْكَ ؕ— وَكَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰی تَكْلِیْمًا ۟ۚ

اور آپ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کئے ہیں(1) اور بہت سے رسولوں کے نہیں بھی کئے(2) اور موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے صاف طور پر کلام کیا۔ info

(1) جن نبیوں اور رسولوں کے اسمائے گرامی اور ان کے واقعات قرآن کریم میں بیان کئے گئے ہیں ان کی تعداد 24 یا 25 ہے۔ (1) آدم (2) ادریس (3) نوح (4) ہود (5) صالح (6) ابراہیم (7) لوط (8) اسماعیل (9) اسحاق (10) یعقوب (11) یوسف (12) ایوب (13) شعیب (14) موسیٰ (15) ہارون (16) یونس (17) داود (18) سلیمان (19) الیاس (20) الیسع (21) زکریا (22) یحیی(23) عیسیٰ (24) ذوالکفل۔ (اکثر مفسرین کے نزدیک) (25)حضرت محمد صلوٰت اللہ وسلامہ علیہ و علیہم اجمعین۔
(2) جن انبیا ورسل کے نام اور واقعات قرآن میں بیان نہیں کئے گئے، ان کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ایک حدیث میں جو بہت مشہور ہے ایک لاکھ 24 ہزار اور ایک حدیث میں 8 ہزار تعداد بتلائی گئی ہے۔ لیکن یہ روایات سخت ضعیف ہیں۔ قرآن وحدیث سے صرف یہی معلوم ہوتا ہے کہ مختلف ادوار وحالات میں مبشرین ومنذرین (انبیاء) آتے رہے ہیں۔ بالآخر یہ سلسلۂ نبوت حضرت محمد پر ختم فرما دیا گیا۔ آپ سے پہلے کتنے نبی آئے (صلى الله عليه وسلم) ان کی صحیح تعداد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا تاہم آپ (صلى الله عليه وسلم) کے بعد جتنے بھی دعوے داران نبوت ہو گزرے یا ہوں گے، سب کے سب دجال اور کذاب ہیں اور ان کی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے والے دائرۂ اسلام سے خارج ہیں اور امت محمدیہ سے الگ ایک متوازی امت ہیں۔ جیسے امت بابیہ، بہائیہ اور امت مرزائیہ وغیرہ۔ اسی طرح مرزا قادیانی کو مسیح موعود ماننے والے لاہوری مرزائی ہیں۔
(3) یہ موسیٰ (عليه السلام) کی وہ خاص صفت ہے جس میں وہ دوسرے انبیا سے ممتاز ہیں۔ صحیح ابن حبان کی ایک روایت کی رو سے امام ابن کثیر نے اس صفت ہم کلامی میں حضرت آدم (عليه السلام) وحضرت محمد (صلى الله عليه وسلم) کو بھی شریک مانا ہے۔ (تفسير ابن كثير زیر آیت تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ)

التفاسير:

external-link copy
165 : 4

رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا ۟

ہم نے انہیں رسول بنایا ہے، خوشخبریاں سنانے والے اور آگاه کرنے والے(1) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر ره نہ جائے(2)۔ اللہ تعالی بڑا غالب اور بڑا باحکمت ہے۔ info

(1) ایمان والوں کو جنت اور اس کی نعمتوں کی خوشخبری دینا اور کافروں کو اللہ کے عذاب اور بھڑکتی ہوئی جہنم سے ڈرانا۔
(2) یعنی نبوت یا انذار وتبشیر کا یہ سلسلہ ہم نے اس لئے قائم فرمایا کہ کسی کے پاس یہ عذر باقی نہ رہے کہ ہمیں تو تیرا پیغام پہنچاہی نہیں۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا «وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُمْ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزَى» ( طہ: 134) اگر ہم ان کو پیغمبر (کے بھیجنے سے) پہلے ہی ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا کہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے پیشتر تیری آیات کی پیروی کرلیتے۔

التفاسير:

external-link copy
166 : 4

لٰكِنِ اللّٰهُ یَشْهَدُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اِلَیْكَ اَنْزَلَهٗ بِعِلْمِهٖ ۚ— وَالْمَلٰٓىِٕكَةُ یَشْهَدُوْنَ ؕ— وَكَفٰی بِاللّٰهِ شَهِیْدًا ۟ؕ

جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اس کی بابت خود اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اسے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بطور گواه کافی ہے۔ info
التفاسير:

external-link copy
167 : 4

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا ضَلٰلًا بَعِیْدًا ۟

جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ تعالیٰ کی راه سے اوروں کو روکا وه یقیناً گمراہی میں دور نکل گئے۔ info
التفاسير:

external-link copy
168 : 4

اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَظَلَمُوْا لَمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِیَهْدِیَهُمْ طَرِیْقًا ۟ۙ

جن لوگوں نے کفر کیا اور ﻇلم کیا، انہیں اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز نہ بخشے گا اور نہ انہیں کوئی راه دکھائے گا۔(1) info

(1) کیونکہ مسلسل کفر اور ظلم کا ارتکاب کرکے، انہوں نے اپنے دلوں کو سیاہ کرلیا ہے جس سے اب ان کی ہدایت و مغفرت کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی۔

التفاسير:

external-link copy
169 : 4

اِلَّا طَرِیْقَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا ؕ— وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَی اللّٰهِ یَسِیْرًا ۟

بجز جہنم کی راه کے جس میں وه ہمیشہ ہمیشہ پڑے رہیں گے، اور یہ اللہ تعالیٰ پر بالکل آسان ہے۔ info
التفاسير:

external-link copy
170 : 4

یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّكُمْ فَاٰمِنُوْا خَیْرًا لَّكُمْ ؕ— وَاِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ؕ— وَكَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا ۟

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف حق لے کر رسول آگیا ہے، پس تم ایمان ﻻؤ تاکہ تمہارے لئے بہتری ہو اور اگر تم کافر ہوگئے تو اللہ ہی کی ہے ہر وه چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے(1) ، اور اللہ دانا ہے حکمت واﻻ ہے۔ info

(1) یعنی تمہارے کفر سے اللہ کا کیا بگڑے گا جیسے حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا تھا «إِنْ تَكْفُرُوا أَنْتُمْ وَمَنْ فِي الأَرْضِ جَمِيعًا فَإِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ حَمِيدٌ» (ابراہیم: 8) ”اگر تم اور روئے زمین پر بسنے والے سب کے سب کفر کا راستہ اختیار کرلیں تو وہ اللہ کا کیا بگاڑیں گے؟ یقیناً اللہ تعالیٰ تو بےپروا تعریف کیا گیا ہے“۔ اور حدیث قدسی میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اے میرے بندو ! اگر تمہارے اول و آخر تمام انسان اور جن اس ایک آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے تو اس سے میری بادشاہی میں اضافہ نہیں ہوگا اور اگر تمہارے اول و آخر اور انس وجن اس ایک آدمی کے دل کی طرح ہوجائیں جو تم میں سب سے بڑا نافرمان ہو تو اس سے میری بادشاہی میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اے میرے بندو ! اگر تم سب ایک میدان میں جمع ہوجاؤ اور مجھ سے سوال کرو اور میں ہر انسان کو اس کے سوال کے مطابق عطا کروں تو اس سے میرے خزانے میں اتنی ہی کمی ہوگی جتنی سوئی کے سمندر میں ڈبو کر نکالنے سے سمندر کے پانی میں ہوتی ہے“۔ (صحيح مسلم، كتاب البر، باب تحريم، الظلم)

التفاسير: