Prijevod značenja časnog Kur'ana - Prijevod na urdu jezik - Muhammed Gunakry

Broj stranice:close

external-link copy
32 : 39

فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَذَبَ عَلَی اللّٰهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ اِذْ جَآءَهٗ ؕ— اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًی لِّلْكٰفِرِیْنَ ۟

اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولے(1) ؟ اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے(2)؟ کیا ایسے کفار کے لیے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟ info

(1) یعنی دعویٰ کرے کہ اللہ کی اولاد ہے یااس کاشریک ہے یا اس کی بیوی ہے درآں حالیکہ وہ ان سب چیزوں سےپاک ہے۔
(2) جس میں توحید ہے، احکام و فرائض ہیں، عقیدۂ بعث ونشور ہے، محرمات سے اجتناب ہے، مومنین کے لیے خوش خبری اورکافروں کے لیے وعیدیں ہیں۔ یہ دین و شریعت جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، اسےوہ جھوٹا بتلائے۔

التفاسير:

external-link copy
33 : 39

وَالَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ ۟

اور جو سچے دین کو ﻻئے(1) اور جس نے اس کی(2) تصدیق کی یہی لوگ پارسا ہیں. info

(1) اس سے پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں جو سچا دین لےکر آئے۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے اور اس سےہر وہ شخص مراد ہے جو توحید کی دعوت دیتا اور اللہ کی شریعت کی طرف لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔
(2) بعض اس سےحضرت ابوبکر صدیق (رضي الله عنه) مراد لیتے ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی اور ان پرایمان لائے۔ بعض نے اسے بھی عام رکھا ہے، جس میں سب مومن شامل ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں اور آپ کو سچا مانتےہیں۔

التفاسير:

external-link copy
34 : 39

لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ؕ— ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الْمُحْسِنِیْنَ ۟ۚۖ

ان کے لیے ان کے رب کے پاس (ہر) وه چیز ہے جو یہ چاہیں(1) ، نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے.(2) info

(1) یعنی اللہ تعالیٰ ان کےگناہ بھی معاف فرما دے گا، ان کے درجے بھی بلند فرمائے گا، کیونکہ ہر مسلمان کی اللہ سے یہی خواہش ہوتی ہے علاوہ ازیں جنت میں جانے کے بعد ہرمطلوب چیز بھی ملے گی۔
(2) محسنین 'کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو نیکیاں کرنے والے ہیں ،دوسرا وہ جو اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتے ہیں، جیسے حدیث میں"احسان "کی تعریف کی گئی ہے'أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ"تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ”اگر یہ تصور ممکن نہ ہو تو یہ ضرور ذہن میں رہے کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے“ تیسرا جو لوگوں کو ساتھ حسن سلوک اور اچھا برتاؤ کرتے ہیں چوتھا ہر نیک عمل کو اچھے طریقے سے خشوع و خزوع سے اور سنت نبوی (صلى الله عليه وسلم) کے مطابق کرتے ہیں ۔کثرت کے بجائے اس میں ”حسن“ کا خیال رکھتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
35 : 39

لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَیَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ۟

تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے ان کے برے عملوں کو دور کردے اور جو نیک کام انہوں نے کیے ہیں ان کا اچھا بدلہ عطا فرمائے. info
التفاسير:

external-link copy
36 : 39

اَلَیْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ؕ— وَیُخَوِّفُوْنَكَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ؕ— وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ ۟ۚ

کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں(1) ؟ یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراه کر دےاس کی رہنمائی کرنے واﻻ کوئی نہیں.(2) info

(1) اس سے مراد نبی کریم ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اورمومنین اس میں شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کو غیر اللہ سے ڈراتےہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ جب آپ کاﺣامی وناصر ہو تو آپ کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ ان سب کے مقابلے میں آپ کوکافی ہے۔
(2) جو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پرلگا دے۔

التفاسير:

external-link copy
37 : 39

وَمَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ ؕ— اَلَیْسَ اللّٰهُ بِعَزِیْزٍ ذِی انْتِقَامٍ ۟

اور جسے وه ہدایت دے اسے کوئی گمراه کرنے واﻻ نہیں(1) کیا اللہ تعالیٰ غالب اور بدلہ لینے واﻻ نہیں ہے؟(2) info

(1) جو اس کو ہدایت سے نکال کرگمراہی کے گڑھے میں ڈال دے۔ یعنی ہدایت اور گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے،جس کو چاہے گمراہ کردے اور جس کو چاہے ہدایت سے نوازے۔
(2) کیوں نہیں، یقیناً ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ لوگ کفر وعناد سے باز نہ آئے تو یقناً وہ اپنے دوستوں کی جماعت میں ان سے انتقام لے گا اور انہیں عبرت ناک انجام سے دورچار کرے گا۔

التفاسير:

external-link copy
38 : 39

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ ؕ— قُلْ اَفَرَءَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كٰشِفٰتُ ضُرِّهٖۤ اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكٰتُ رَحْمَتِهٖ ؕ— قُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ ؕ— عَلَیْهِ یَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُوْنَ ۟

اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وه یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئیے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالی مجھے نقصان پہنچانا چاہے توکیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ مجھ پر مہربانی کا اراده کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے(1) ، توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں.(2) info

(1) بعض کہتےہیں کہ جب نبی ﹲ نےمذکورہ سوال ان کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے کہا واقعی وہ اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتے، البتہ وہ سفارش کریں گے، جس پر یہ ٹکڑا نازل ہوا کہ مجھے تو میرے معاملات میں اللہ ہی کافی ہے۔
(2) جب سب کچھ اسی کےاختیار میں ہے تو پھر دوسروں پر بھروسہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اس لیے اہل ایمان صرف اس پر توکل کرتے ہیں، اس کے سوا کسی پران کا اعتماد نہیں۔

التفاسير:

external-link copy
39 : 39

قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ ۚ— فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۟ۙ

کہہ دیجیئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کیے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں(1) ، ابھی ابھی تم جان لوگے. info

(1) یعنی اگر تم میری اس دعوت توحید کو قبول نہیں کرتے جس کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے، توٹھیک ہے، تمہاری مرضی، تم اپنی اس حالت پر قائم رہو جس پرتم ہو، میں اس حالت پر رہتا ہو نجس پر مجھے اللہ نے رکھا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
40 : 39

مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَیَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ ۟

کہ کس پر رسوا کرنے واﻻ عذاب آتا ہے(1) اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے.(2) info

(1) جس سے واضح ہو جائے گا کہ حق پر کون ہے اور باطل پر کون؟ اس سےمراد دنیا کا عذاب ہے جیساکہ جنگ بدر میں ہوا۔ کافروں کےستر آدمی قتل اور ستر ہی آدمی قید ہوئے۔ حتیٰ کہ فتح مکہ کے بعد غلبہ و تمکن بھی مسلمانوں کو حاصل ہو گیا،جس کے بعد کافروں کے لیے سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ باقی نہ رہا۔
(2) اس سے مراد عذاب جہنم ہے جس میں کافر ہمیشہ مبتلا رہیں گے۔

التفاسير: