(1) یعنی دعویٰ کرے کہ اللہ کی اولاد ہے یااس کاشریک ہے یا اس کی بیوی ہے درآں حالیکہ وہ ان سب چیزوں سےپاک ہے۔
(2) جس میں توحید ہے، احکام و فرائض ہیں، عقیدۂ بعث ونشور ہے، محرمات سے اجتناب ہے، مومنین کے لیے خوش خبری اورکافروں کے لیے وعیدیں ہیں۔ یہ دین و شریعت جو حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے، اسےوہ جھوٹا بتلائے۔
(1) اس سے پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں جو سچا دین لےکر آئے۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے اور اس سےہر وہ شخص مراد ہے جو توحید کی دعوت دیتا اور اللہ کی شریعت کی طرف لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔
(2) بعض اس سےحضرت ابوبکر صدیق (رضي الله عنه) مراد لیتے ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی اور ان پرایمان لائے۔ بعض نے اسے بھی عام رکھا ہے، جس میں سب مومن شامل ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں اور آپ کو سچا مانتےہیں۔
(1) یعنی اللہ تعالیٰ ان کےگناہ بھی معاف فرما دے گا، ان کے درجے بھی بلند فرمائے گا، کیونکہ ہر مسلمان کی اللہ سے یہی خواہش ہوتی ہے علاوہ ازیں جنت میں جانے کے بعد ہرمطلوب چیز بھی ملے گی۔
(2) محسنین 'کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو نیکیاں کرنے والے ہیں ،دوسرا وہ جو اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرتے ہیں، جیسے حدیث میں"احسان "کی تعریف کی گئی ہے'أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ"تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو ”اگر یہ تصور ممکن نہ ہو تو یہ ضرور ذہن میں رہے کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے“ تیسرا جو لوگوں کو ساتھ حسن سلوک اور اچھا برتاؤ کرتے ہیں چوتھا ہر نیک عمل کو اچھے طریقے سے خشوع و خزوع سے اور سنت نبوی (صلى الله عليه وسلم) کے مطابق کرتے ہیں ۔کثرت کے بجائے اس میں ”حسن“ کا خیال رکھتے ہیں۔
(1) اس سے مراد نبی کریم ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اورمومنین اس میں شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کو غیر اللہ سے ڈراتےہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ جب آپ کاﺣامی وناصر ہو تو آپ کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ ان سب کے مقابلے میں آپ کوکافی ہے۔
(2) جو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پرلگا دے۔
(1) جو اس کو ہدایت سے نکال کرگمراہی کے گڑھے میں ڈال دے۔ یعنی ہدایت اور گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے،جس کو چاہے گمراہ کردے اور جس کو چاہے ہدایت سے نوازے۔
(2) کیوں نہیں، یقیناً ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ لوگ کفر وعناد سے باز نہ آئے تو یقناً وہ اپنے دوستوں کی جماعت میں ان سے انتقام لے گا اور انہیں عبرت ناک انجام سے دورچار کرے گا۔
(1) بعض کہتےہیں کہ جب نبی ﹲ نےمذکورہ سوال ان کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے کہا واقعی وہ اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتے، البتہ وہ سفارش کریں گے، جس پر یہ ٹکڑا نازل ہوا کہ مجھے تو میرے معاملات میں اللہ ہی کافی ہے۔
(2) جب سب کچھ اسی کےاختیار میں ہے تو پھر دوسروں پر بھروسہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اس لیے اہل ایمان صرف اس پر توکل کرتے ہیں، اس کے سوا کسی پران کا اعتماد نہیں۔
(1) یعنی اگر تم میری اس دعوت توحید کو قبول نہیں کرتے جس کے ساتھ اللہ نے مجھے بھیجا ہے، توٹھیک ہے، تمہاری مرضی، تم اپنی اس حالت پر قائم رہو جس پرتم ہو، میں اس حالت پر رہتا ہو نجس پر مجھے اللہ نے رکھا ہے۔
(1) جس سے واضح ہو جائے گا کہ حق پر کون ہے اور باطل پر کون؟ اس سےمراد دنیا کا عذاب ہے جیساکہ جنگ بدر میں ہوا۔ کافروں کےستر آدمی قتل اور ستر ہی آدمی قید ہوئے۔ حتیٰ کہ فتح مکہ کے بعد غلبہ و تمکن بھی مسلمانوں کو حاصل ہو گیا،جس کے بعد کافروں کے لیے سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ باقی نہ رہا۔
(2) اس سے مراد عذاب جہنم ہے جس میں کافر ہمیشہ مبتلا رہیں گے۔