Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə - Məhəmməd Cunəkri.

Səhifənin rəqəmi:close

external-link copy
7 : 54

خُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ كَاَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌ ۟ۙ

یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے کہ گویا وه پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے.(1) info

(1) یعنی قبروں سے نکل کر وہ اس طرح پھیلیں گے اور موقف حساب کی طرف اس طرح نہایت تیزی سے جائیں گے، گویا ٹڈی دل ہے جو آناً فاناً فضائے بسیط میں پھیل جاتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 54

مُّهْطِعِیْنَ اِلَی الدَّاعِ ؕ— یَقُوْلُ الْكٰفِرُوْنَ هٰذَا یَوْمٌ عَسِرٌ ۟

پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوں گے(1) اور کافر کہیں گے یہ دن تو بہت سخت ہے. info

(1) مُهْطِعِينَ، مُسْرِعِينَ، دوڑیں گے، پیچھے نہیں رہیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 54

كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ فَكَذَّبُوْا عَبْدَنَا وَقَالُوْا مَجْنُوْنٌ وَّازْدُجِرَ ۟

ان سے پہلے قوم نوح نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا تھا اور یہ دیوانہ بتلا کر جھڑک دیا گیا تھا.(1) info

(1) وَازْدُجِرَ وَازْتُجِرَ ہے، یعنی قوم نوح نے نوح (عليه السلام) کی تکذیب ہی نہیں کی، بلکہ انہیں جھڑکا اور ڈرایا دھمکایا بھی۔ جیسے دوسرےمقام پر فرمایا لَئِنْ لَمْ تَنْتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ (الشعراء: 116) ”اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو تجھے سنگسارکر دیا جائے گا“۔

التفاسير:

external-link copy
10 : 54

فَدَعَا رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ۟

پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر. info
التفاسير:

external-link copy
11 : 54

فَفَتَحْنَاۤ اَبْوَابَ السَّمَآءِ بِمَآءٍ مُّنْهَمِرٍ ۟ؗۖ

پس ہم نے آسمان کے دروازوں کو زور کے مینہ سے کھول دیا.(1) info

(1) مُنْهَمِرٌ بمعی کثیر یا زوردار هَمْرٌ، صَبٌّ (بہنے) کے معنی میں آتا ہے۔ کہتےہیں کہ چالیس دن تک مسلسل خوب زور سے پانی برستا رہا۔

التفاسير:

external-link copy
12 : 54

وَّفَجَّرْنَا الْاَرْضَ عُیُوْنًا فَالْتَقَی الْمَآءُ عَلٰۤی اَمْرٍ قَدْ قُدِرَ ۟ۚ

اور زمین سے چشموں کو جاری کر دیا پس اس کام کے لیے جو مقدر کیا گیا تھا (دونوں) پانی جمع ہو گئے.(1) info

(1) یعنی آسمان اور زمین کے پانی نے مل کر وہ کام پورا کر دیا اور جو قضا و قدر میں لکھ دیا گیا تھا یعنی طوفان بن کر سب کو غرق کر دیا۔

التفاسير:

external-link copy
13 : 54

وَحَمَلْنٰهُ عَلٰی ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍ ۟ۙ

اور ہم نے اسے تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر سوار کر لیا.(1) info

(1) دُسُرٌ دِسَارٌ کی جمع، وہ رسیاں، جن سے کشتی کے تحتے باندھے گئے یا وہ کیلیں اورمیخیں جن سے کشتی کو جوڑا گیا۔

التفاسير:

external-link copy
14 : 54

تَجْرِیْ بِاَعْیُنِنَا جَزَآءً لِّمَنْ كَانَ كُفِرَ ۟

جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی۔ بدلہ اس کی طرف سے جس کا کفر کیا گیا تھا. info
التفاسير:

external-link copy
15 : 54

وَلَقَدْ تَّرَكْنٰهَاۤ اٰیَةً فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ۟

اور بیشک ہم نے اس واقعہ کو نشانی بنا کر(1) باقی رکھا پس کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے واﻻ.(2) info

(1) تَرَكْنَاهَا میں ضمیر کا مرجع سفینہ ہے۔ یا فعلہ یعنی تَرَكْنَا هَذِهِ الْفِعْلَةَ الَّتِي فَعَلْنَاهَا بِهِمْ عِبْرَةً وَّمَوْعِظَةً (فتح القدير)۔
(2) مُدَّكِرٍ،اصل میں مُذْتَكِرٍ ہے۔ تاکو ڈال سے بدل دیا گیا اور ذال معجمہ کو دال بناکر، دال کا دال میں ادغام کر دیا گیا۔ معنی ہیں عبرت پکڑنے اورنصیحت حاصل کرنے والا۔ (فتح القدیر)۔

التفاسير:

external-link copy
16 : 54

فَكَیْفَ كَانَ عَذَابِیْ وَنُذُرِ ۟

بتاؤ میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں کیسی رہیں؟ info
التفاسير:

external-link copy
17 : 54

وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ۟

اور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے(1) ۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ ہے؟ info

(1) یعنی اس کے مطالب ومعانی کو سمجھنا، اس سےعبرت و نصیحت حاصل کرنا اور اسے زبانی یاد کرنا ہم نے آسان کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ واقعہ ہےکہ قرآن کریم اعجاز وبلاغت کےاعتبار سےنہایت اونچے درجے کی کتاب ہونے کے باوجود، کوئی شخص تھوڑی سی توجہ دے تو وہ عربی گرامر اورمعانی وبلاغت کی کتابیں پڑھے بغیربھی اسے آسانی سے سمجھ لیتا ہے، اسی طرح یہ دنیا کی واحد کتاب ہے، جو لفظ بہ لفظ یاد کرلی جاتی ہے ورنہ چھوٹی سے چھوٹی کتاب کو بھی اس طرح یاد کر لینا اور اسے یاد رکھنا نہایت مشکل ہے۔ اور انسان اگر اپنے قلب وذہن کے دریچے وا رکھ کر اسے عبرت کی آنکھوں سے پڑھے، نصیحت کے کانوں سے سنے اورسمجھنے والے دل سے اس پر غور کرے تودنیا وآخرت کی سعادت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں اور یہ اس کے قلب ودماغ کی گہرائیوں میں اتر کر کفر ومعصیت کی تمام آلودگیوں کو صاف کر دیتی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
18 : 54

كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَیْفَ كَانَ عَذَابِیْ وَنُذُرِ ۟

قوم عاد نے بھی جھٹلایا پس کیسا ہوا میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں. info
التفاسير:

external-link copy
19 : 54

اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا صَرْصَرًا فِیْ یَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ ۟ۙ

ہم نے ان پر تیز وتند مسلسل چلنے والی ہوا، ایک پیہم منحوس دن میں بھیج دی.(1) info

(1) کہتے ہیں یہ بدھ کی شام تھی، جب اس تند، یخ اور شاں شاں کرتی ہوئی ہوا کا آغاز ہوا، پھر مسلسل 7 راتیں اور 8 دن چلتی رہی۔ یہ ہوا گھروں اورقلعوں میں بند انسانوں کو بھی وہاں سے اٹھاتی اور اس طرح زور سے انہیں زمین پر پٹختی کہ ان کے سر ان کے دھڑوں سے الگ ہو جاتے۔ یہ دن ان کےلیے عذاب کےاعتبار سے منحوس ثابت ہوا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بدھ کے دن میں یاکسی اور دن میں نحوست ہے، جیساکہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔ مُسْتَمِرٌّ کا مطلب یہ عذاب اس وقت تک جاری رہا جب تک سب ہلاک نہیں ہو گئے۔

التفاسير:

external-link copy
20 : 54

تَنْزِعُ النَّاسَ ۙ— كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنْقَعِرٍ ۟

جو لوگوں کو اٹھا اٹھا کر دے پٹختی تھی، گویا کہ وه جڑ سے کٹے ہوئے کھجور کے تنے ہیں.(1) info

(1) یہ درازی قد کے ساتھ ان کی بےبسی اور لاچارگی کا بھی اظہار ہےکہ عذاب الٰہی کے سامنے وہ کچھ نہ کر سکے دراں حالیکہ انہیں اپنی قوت و طاقت پربڑا گھمنڈ تھا۔ أَعْجَازُ، عَجْزٌ کی جمع ہے، جو کسی چیز کے پچھلے حصے کو کہتے ہیں۔ مُنْقَعِرٌ اپنی جڑ سے اکھڑ جانے اور کٹ جانے والا۔ یعنی کھجورکے ان تنوں کی طرح، جو اپنی جڑ سے اکھڑ اور کٹ چکے ہوں، ان کے لاشے زمین پر پڑے ہوئے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
21 : 54

فَكَیْفَ كَانَ عَذَابِیْ وَنُذُرِ ۟

پس کیسی رہی میری سزا اور میرا ڈرانا؟ info
التفاسير:

external-link copy
22 : 54

وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ ۟۠

یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ؟ info
التفاسير:

external-link copy
23 : 54

كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِالنُّذُرِ ۟

قوم ﺛمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا. info
التفاسير:

external-link copy
24 : 54

فَقَالُوْۤا اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهٗۤ ۙ— اِنَّاۤ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ ۟

اور کہنے لگے کیا ہمیں میں سے ایک شخص کی ہم فرمانبرداری کرنے لگیں؟ تب تو ہم یقیناً غلطی اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہوں گے.(1) info

(1) یعنی ایک بشرکو رسول مان لینا، ان کے نزدیک گمراہی اوردیوانگی تھی۔ سُعُرٌ، سَعِيرٌ کی جمع ہے آگ کی لپٹ۔ یہاں اس کو دیوانگی یا شدت و عذاب کےمفہوم میں استعمال کیا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
25 : 54

ءَاُلْقِیَ الذِّكْرُ عَلَیْهِ مِنْ بَیْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ اَشِرٌ ۟

کیا ہمارے سب کے درمیان صرف اسی پر وحی اتاری گئی؟ نہیں بلکہ وه جھوٹا اور شیخی خور ہے.(1) info

(1) أَشِرٌ، بمعنی مُتَكَبِّرٌ یاکذب میں حد سے تجاوز کرنے والا، یعنی اس نے جھوٹ بھی بولا ہے تو بہت بڑا۔ کہ مجھ پروحی آتی ہے۔ بھلا ہم میں سے صرف اسی ایک پرو حی آنی تھی؟ یا اس ذریعے سےہم پر اپنی بڑائی جتانا اس کا مقصودہے۔

التفاسير:

external-link copy
26 : 54

سَیَعْلَمُوْنَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْاَشِرُ ۟

اب سب جان لیں گے کل کو کہ کون جھوٹا اور شیخی خور تھا؟(1) info

(1) یہ خود، پیغمبر پر الزام تراشی کرنے والے۔ یا حضرت صالح (عليه السلام) ؟ جن کو اللہ نے وحی و رسالت سے نوازا۔ غدا یعنی کل سےمراد قیامت کا دن ہے یا دنیا میں ان کے لیے عذاب کا مقررہ دن۔

التفاسير:

external-link copy
27 : 54

اِنَّا مُرْسِلُوا النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ ۟ؗ

بیشک ہم ان کی آزمائش کے لیے اونٹنی بھیجیں گے(1) پس (اے صالح) توان کا منتظر ره اور صبر کر.(2) info

(1) کہ یہ ایمان لاتے ہیں یا نہیں؟ یہ وہی اونٹنی ہے جو اللہ نےخود ان کے کہنے پر پتھر کی ایک چٹان سے ظاہر فرمائی تھی۔
(2) یعنی دیکھ کہ یہ اپنے وعدے کےمطابق ایمان کا راستہ اپناتے ہیں یا نہیں؟ اور ان کی ایذاؤں پر صبرکر۔

التفاسير: