Qurani Kərimin mənaca tərcüməsi - Urdu dilinə tərcümə - Məhəmməd Cunəkri.

Səhifənin rəqəmi:close

external-link copy
77 : 19

اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَقَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّوَلَدًا ۟ؕ

کیا تو نے اسے بھی دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہا کہ مجھے تو مال واوﻻد ضرور ہی دی جائے گی. info
التفاسير:

external-link copy
78 : 19

اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًا ۟ۙ

کیا وه غیب پر مطلع ہے یا اللہ کا کوئی وعده لے چکا ہے؟ info
التفاسير:

external-link copy
79 : 19

كَلَّا ؕ— سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَنَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا ۟ۙ

ہرگز نہیں، یہ جو بھی کہہ رہا ہے ہم اسے ضرور لکھ لیں گے، اور اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
80 : 19

وَّنَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَیَاْتِیْنَا فَرْدًا ۟

یہ جن چیزوں کو کہہ رہا ہے اسے ہم اس کے بعد لے لیں گے۔ اور یہ تو بالکل اکیلا ہی ہمارے سامنے حاضر ہوگا.(1) info

(1) ان آیات کی شان نزول میں بتلایا گیا ہے۔ کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ کے والد عاص بن وائل، جو اسلام کے شدید دشمنوں میں سے تھا۔ اس کے ذمے حضرت خباب بن ارت کا قرضہ تھا جو آہن گری کا کام کرتے تھے۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے اس سے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا جب تک تو محمد (صلى الله عليه وسلم) کے ساتھ کفر نہیں کرے گا میں تجھے تیری رقم نہیں دونگا۔ انہوں نے کہا یہ کام تو، تو مر کر دوبارہ زندہ ہو جائے تب بھی نہیں کرونگا۔ اس نے کہا اچھا پھر ایسے ہی سہی، جب مجھے مرنے کے بعد دوبارہ اٹھایا جائے گا اور وہاں بھی مجھے مال واولاد سے نوازا جائے گا تو میں وہاں رقم ادا کر دونگا (صحيح بخاري، كتاب البيوع، باب ذكر القين والحداد، وتفسير سورة مريم- مسلم، صفة القيامة باب سؤال اليهود عن الروح)، اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ یہ جو دعویٰ کر رہا ہے کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہاں بھی اس کے پاس مال اور اولاد ہوگی؟ یا اللہ سے اس کا کوئی عہد ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے یہ صرف اللہ تعالٰی اور آیات الہٰی کا استہزا وتمسخر ہے یہ جس مال واولاد کی بات کر رہا ہے اس کے وارث تو ہم ہیں یعنی مرنے کے ساتھ ہی ان سے اس کا تعلق ختم ہو جائے گا اور ہماری بارگاہ میں یہ اکیلا آئے گا نہ مال ساتھ ہوگا نہ اولاد اور نہ کوئی جتھہ۔ البتہ عذاب ہوگا جو اس کے لیے اور ان جیسے دیگر لوگوں کے لیے ہم بڑھاتے رہیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
81 : 19

وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّیَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا ۟ۙ

انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں کہ وه ان کے لئے باعﺚ عزت ہوں. info
التفاسير:

external-link copy
82 : 19

كَلَّا ؕ— سَیَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَیَكُوْنُوْنَ عَلَیْهِمْ ضِدًّا ۟۠

لیکن ایسا ہرگز ہونا نہیں۔ وه تو ان کی پوجا سے منکر ہو جائیں گے، اور الٹے ان کے دشمن(1) بن جائیں گے. info

(1) عِزًّا کا مطلب ہے یہ معبود ان کے لئے عزت کا باعث اور مددگار ہوں گے اور ضِدًّا کے معنی ہیں دشمن، جھٹلانے والے اور ان کے خلاف دوسروں کے مددگار۔ یعنی یہ معبود ان کے گمان کے برعکس ان کے حمایتی ہونے کی بجائے، ان کے دشمن، ان کو جھٹلانے والے اور ان کے خلاف ہونگے۔

التفاسير:

external-link copy
83 : 19

اَلَمْ تَرَ اَنَّاۤ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَی الْكٰفِرِیْنَ تَؤُزُّهُمْ اَزًّا ۟ۙ

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ہم کافروں کے پاس شیطانوں کو بھیجتے ہیں جو انہیں خوب اکساتے ہیں.(1) info

(1) یعنی گمراہ کرتے، بہکاتے اور گناہ کی طرف کھینچ کر لے جاتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
84 : 19

فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْهِمْ ؕ— اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّا ۟ۚ

تو ان کے بارے میں جلدی نہ کر، ہم تو خود ہی ان کے لئے مدت شماری کر رہے ہیں.(1) info

(1) اور جب وہ مہلت ختم ہو جائے گی تو عذاب الٰہی ان کیلئے ہمیشگی کے لئے بن جائیگا۔ آپ کو جلدی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
85 : 19

یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَی الرَّحْمٰنِ وَفْدًا ۟ۙ

جس دن ہم پرہیزگاروں کو اللہ رحمان کی طرف بطور مہمان جمع کریں گے. info
التفاسير:

external-link copy
86 : 19

وَّنَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰی جَهَنَّمَ وِرْدًا ۟ۘ

اور گناه گاروں کوسخت پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے.(1) info

(1) وَفْدٌ، وَافِدٌکی جمع ہے جیسے رَكْبٌ، رَاكِبٌ کی جمع ہے۔ مطلب یہ کہ انہیں اونٹوں، گھوڑوں پر سوار کرا کے نہایت عزت واحترام سے جنت کی طرف لے جایا جائے گا۔ وِرْدًا کے معنی پیاسے۔ اس کے برعکس مجرمین کو بھوکا پیاسا جہنم میں ہانک دیا جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
87 : 19

لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًا ۟ۘ

کسی کو شفاعت کا اختیار نہ ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی قول قرار لے لیا ہے.(1) info

(1) قول و قرار (عہد) کا مطلب ایمان و تقوٰی ہے۔ یعنی اہل ایمان و تقوٰی میں سے جن کو اللہ شفاعت کرنے کی اجازت دے گا، وہی شفاعت کریں گے، ان کے سوا کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔

التفاسير:

external-link copy
88 : 19

وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا ۟ؕ

ان کا قول تو یہ ہے کہ اللہ رحمٰن نے بھی اوﻻد اختیار کی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
89 : 19

لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْـًٔا اِدًّا ۟ۙ

یقیناً تم بہت بری اور بھاری چیز ﻻئے ہو. info
التفاسير:

external-link copy
90 : 19

تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا ۟ۙ

قریب ہے کہ اس قول کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزے ریزے ہو جائیں. info
التفاسير:

external-link copy
91 : 19

اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا ۟ۚ

کہ وه رحمان کی اوﻻد ﺛابت کرنے بیٹھے.(1) info

(1) إِدًّا کے معنی بہت بھیانک معاملہ اور دَاهِيَةٌ (بھاری چیز اور مصبیت) کے ہیں۔ یہ مضمون پہلے بھی گزر چکا ہے کہ اللہ کی اولاد قرار دینا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس سے آسمان و زمین پھٹ سکتے ہیں اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو سکتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
92 : 19

وَمَا یَنْۢبَغِیْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا ۟ؕ

شان رحمٰن کے ﻻئق نہیں کہ وه اوﻻد رکھے. info
التفاسير:

external-link copy
93 : 19

اِنْ كُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا ۟ؕ

آسمان وزمین میں جو بھی ہیں سب کے سب اللہ کے غلام بن کر ہی آنے والے ہیں.(1) info

(1) جب سب اللہ کے غلام اور اس کے عاجز بندے ہیں تو پھر اسے اولاد کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اور یہ اس کے لائق بھی نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
94 : 19

لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا ۟ؕ

ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو پوری طرح گن بھی رکھا ہے.(1) info

(1) یعنی آدم سے لے کر صبح قیامت تک جتنے بھی انسان، جن ہیں، سب کو اس نے گن رکھا ہے، سب اس کے قابو اور گرفت میں ہیں، کوئی اس سے مخفی ہے اور نہ مخفی رہ سکتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
95 : 19

وَكُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا ۟

یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں.(1) info

(1) یعنی کوئی کسی کا مددگار نہیں ہوگا، نہ مال ہی وہاں کچھ کام آئے گا «يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ»(الشعراء:88) ”اس دن نہ مال نفع دے گا، نہ بیٹے“، ہر شخص کو تنہا اپنا اپنا حساب دینا پڑے گا اور جن کی بابت انسان دنیا میں یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے وہاں حمائتی اور مددگار ہوں گے، وہاں سب غائب ہو جائیں گے۔ کوئی کسی کی مدد کے لئے حاضر نہیں ہوگا۔

التفاسير: