የቅዱስ ቁርዓን ይዘት ትርጉም - የኡርዱኛ ትርጉም - በመሐመድ ጆናክሬ

የገፅ ቁጥር:close

external-link copy
32 : 15

قَالَ یٰۤاِبْلِیْسُ مَا لَكَ اَلَّا تَكُوْنَ مَعَ السّٰجِدِیْنَ ۟

(اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تو سجده کرنے والوں میں شامل نہ ہوا؟ info
التفاسير:

external-link copy
33 : 15

قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ ۟

وه بوﻻ کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجده کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے.(1) info

(1) شیطان نے انکار کی وجہ حضرت آدم (عليه السلام) کا خاکی اور بشر ہونا بتلایا، جس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان اور بشر کو اس کی بشریت کی بنا پر حقیر اور کم تر سمجھنا یہ شیطان کا فلسفہ ہے، جو اہل حق انبیاء علیہم السلام کی بشریت کے منکر نہیں، اس لئے کہ ان کی بشریت کو خود قرآن کریم نے وضاحت سے بیان کیا ہے۔ علاوہ ازیں بشریت ان کی عظمت اور شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

التفاسير:

external-link copy
34 : 15

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌ ۟ۙ

فرمایا اب تو بہشت سے نکل جا کیوں کہ تو رانده درگاه ہے. info
التفاسير:

external-link copy
35 : 15

وَّاِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ ۟

اور تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت کے دن تک. info
التفاسير:

external-link copy
36 : 15

قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْۤ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ۟

کہنے لگا کہ اے میرے رب! مجھے اس دن تک کی ڈھیل دے کہ لوگ دوباره اٹھا کھڑے کیے جائیں. info
التفاسير:

external-link copy
37 : 15

قَالَ فَاِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ ۟ۙ

فرمایا کہ اچھا تو ان میں سے ہے جنہیں مہلت ملی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
38 : 15

اِلٰی یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ ۟

روز مقرر کے وقت تک کی. info
التفاسير:

external-link copy
39 : 15

قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَلَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَ ۟ۙ

(شیطان نے) کہا کہ اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراه کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی. info
التفاسير:

external-link copy
40 : 15

اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ۟

سوائے تیرے ان بندوں کے جو منتخب کر لیے گئے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
41 : 15

قَالَ هٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسْتَقِیْمٌ ۟

ارشاد ہوا کہ ہاں یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راه ہے.(1) info

(1) یعنی تم سب کو بالآخر میرے پاس ہی لوٹ آنا ہے، جنہوں نے میرا اور میرے رسولوں کا اتباع کیا ہوگا، میں انہیں اچھی جزا دوں گا اور جو شیطان کے پیچھے لگ کر گمراہی کے راستے پر چلتا رہا ہوگا اسے سخت سزا دوں گا جو جہنم کی صورت میں تیار ہے۔

التفاسير:

external-link copy
42 : 15

اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِیْنَ ۟

میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں(1) ، لیکن ہاں جو گمراه لوگ تیری پیروی کریں. info

(1) یعنی میرے نیک بندوں پر تیرا داؤ نہیں چلے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان سے کوئی گناہ ہی سرزد نہیں ہوگا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ ایسا گناہ نہیں ہوگا کہ جس کے بعد نادم اور تائب نہ ہو کیونکہ وہی گناہ انسان کی ہلاکت کا باعث ہے کہ جس کے بعد انسان کے اندر ندامت کا احساس اور توبہ و انابت الی اللہ کا داعیہ پیدا نہ ہو۔ ایسے گناہ کے بعد ہی انسان گناہ پر گناہ کرتا چلا جاتا ہے۔ اور بالآخر دائمی تباہی و ہلاکت اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ اور اہل ایمان کی صفت یہ ہے کہ گناہ پر اصرار نہیں کرتے بلکہ فوراً توبہ کر کے آئندہ کے لئے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
43 : 15

وَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِیْنَ ۟ۙ

یقیناً ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے.(1) info

(1) یعنی جتنے بھی تیرے پیروکار ہوں گے، سب جہنم کا ایندھن بنیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
44 : 15

لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ ؕ— لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ ۟۠

جس کے سات دروازے ہیں۔ ہر دروازے کے لیے ان کا ایک حصہ بٹا ہوا ہے.(1) info

(1) یعنی ہر دروازہ مخصوص قسم کے لوگوں کے لئے خاص ہوگا۔ مثلاً ایک دروازہ مشرکوں کے لئے، ایک دروازہ دھریوں کے لئے۔ ایک زندیقوں، ایک زانیوں کے لئے۔ سود خوروں، چوروں اور ڈاکوؤں کے لئے وغیرہ وغیرہ۔ یا سات دروازوں سے مراد سات طبق اور درجے ہیں۔ پہلا طبق یا درجہ جہنم ہے، دوسرا نطی۔ پھر حطمہ، پھر سعیر۔ پھر سقر، پھر حجیم، پھر ھاویہ، سب سے اوپر والا درجہ موحدین کے لئے ہوگا، جنہیں کچھ عرصہ سزا دینے کے بعد یا سفارش پر نکال لیا جائے گا، دوسرے میں یہودی، تیسرے میں عیسائی، چوتھے میں صابی، پانچویں میں مجوسی، چھٹے میں مشرکین اور ساتویں میں منافقین ہونگے، سب سے اوپر والے درجے کا نام جہنم ہے اس کے بعد اس ترتیب سے نام ہیں۔ (فتح القدیر)

التفاسير:

external-link copy
45 : 15

اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ ۟ؕ

پرہیزگار جنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے.(1) info

(1) جہنم اور اہل جہنم کے بعد جنت اور اہل جنت کا تذکرہ کیا جا رہا ہے تاکہ جنت میں جانے کی ترغیب ہو۔ متقین سے مراد شرک سے بچنے والے موحدین ہیں اور بعض کے نزدیک وہ اہل ایمان جو معاصی سے بچتے رہے۔ جَنَّاتٍ سے مراد باغات اور عُیُونِ سے نہریں مراد ہیں۔ یہ باغات اور نہریں یا تو متقین کے لئے مشترکہ ہونگی، یا ہر ایک کے لئے الگ الگ باغات اور نہریں یا ایک ایک باغ اور نہر ہوگی۔

التفاسير:

external-link copy
46 : 15

اُدْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیْنَ ۟

(ان سے کہا جائے گا) سلامتی اور امن کے ساتھ اس میں داخل ہو جاؤ.(1) info

(1) سلامتی ہر قسم کی آفات سے اور امن ہر قسم کے خوف سے۔ یا یہ مطلب ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو یا فرشتے اہل جنت کو سلامتی کی دعا دیں گے۔ یا اللہ کی طرف سے ان کی سلامتی اور امن کا اعلان ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
47 : 15

وَنَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ۟

ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش وکینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے(1) ، وه بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے. info

(1) دنیا میں ان کے درمیان جو آپس میں حسد اور بغض و عداوت کے جذبات رہے ہوں گے، وہ ان کے سینوں سے نکال دیئے جائیں گے اور ایک دوسرے کے بارے میں ان کے آئینے کی طرح صاف اور شفاف ہوں گے۔

التفاسير:

external-link copy
48 : 15

لَا یَمَسُّهُمْ فِیْهَا نَصَبٌ وَّمَا هُمْ مِّنْهَا بِمُخْرَجِیْنَ ۟

نہ تو وہاں انہیں کوئی تکلیف چھو سکتی ہے اور نہ وه وہاں سے کبھی نکالے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
49 : 15

نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ۟ۙ

میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت ہی بخشنے واﻻ اور بڑا ہی مہربان ہوں. info
التفاسير:

external-link copy
50 : 15

وَاَنَّ عَذَابِیْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ ۟

اور ساتھ ہی میرے عذاب بھی نہایت دردناک ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
51 : 15

وَنَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ ۟ۘ

انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا (بھی) حال سنا دو. info
التفاسير: