(1) یعنی اللہ اس کوپھٹنے کا جو حکم دے گا، اسے سنے گا اور اطاعت کرے گا۔
(2) یعنی اس کے یہی لائق ہے کہ سنے اور اطاعت کرے، اس لئے کہ وہ سب پرغالب ہے اور سب اس کے ماتحت ہیں، اس کے حکم سے سرتابی کرنے کی کس کو مجال ہو سکتی ہے ؟
- یہاں انسان بطور جنس کے ہے جس میں مومن اور کافر دونوں شامل ہیں۔ کدح،سخت محنت کو کہتے ہیں، وہ محنت خیر کے کاموں کے لئے ہو یا شر کےلئے۔ مطلب یہ ہے کہ جب مذکورہ چیزیں ظہور پذیر ہوں گی یعنی قیامت آجائے گی تو اے انسان تو نے جو بھی، اچھا یا برا عمل کیا ہوگا، وہ تو اپنے سامنے پالے گا اور اسی کے مطابق تجھے اچھی یا بری جزا بھی ملے گی۔ آگے اس کی مزید تفصیل ووضاحت ہے۔
(1) آسان حساب یہ ہے کہ مومن کا اعمال نامہ پیش ہوگا۔ اس کی غلطیاں بھی اس کے سامنے لائی جائیں گی، پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور فضل وکرم سے انہیں معاف فرما دے گا۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنها) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا ”جس کا حساب لیا گیا وہ ہلاک ہوگیا“۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا، جس کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دیا گیا، اس کا حساب آسان ہوگا۔ مطلب حضرت عائشہ (رضی الله عنها) کا یہ تھا کہ اس آیت کی رو سے حساب تو مومن کا بھی ہوگا لیکن وہ ہلاکت سےدوچار نہیں ہوگا۔ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے وضاحت فرمائی ”یہ تو پیشی ہے“۔ یعنی مومن کے ساتھ معاملہ حساب کا نہیں ہوگا، ایک سرسری سی پیشی ہوگی مومن رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، جس کا مناقشہ ہوا یعنی پوچھ گچھ ہوئی وہ مارا گیا۔ ( صحيح البخاري، تفسير سورة انشقاق ) ایک اور روایت میں حضرت عائشہ (رضی الله عنها) فرماتی ہیں۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) اپنی بعض نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ ”اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابًا يَسِيرًا“ (اے اللہ میرا حساب آسان فرمانا) نماز سے فراغت کے بعد میں نے پوچھا، حسابا یسیرا ”آسان حساب“ کا کیا مطلب ہے ؟ آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، اللہ تعالیٰ اس کا اعمال نامہ دیکھے گا اور پھر اسے معاف فرما دے گا۔۔۔ ( مسند احمد،6 / 48 ) ۔
(1) یہ اس کے خوش ہونے کی علت ہے۔ یعنی آخرت پر اس کا عقیدہ ہی نہیں تھا ۔ حور کےمعنی ہیں، لوٹنا۔ جس طرح نبی (صلى الله عليه وسلم) کی دعا ہے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْحَورِ بَعْدَ الْكَورِ(صحيح مسلم، الحج، باب ما يقول إذا ركب إلى سفر الحج وغيره، ترمذي، ابن ماجه ) مسلم میں بعد الكون ہے۔ مطلب ہے، اس بات سے میں پناہ مانگتا ہوں کہ ایمان کے بعد کفر، اطاعت کے بعد معصیت یاخیر کے بعد شر کی طرف لوٹوں۔
(1) ایک ترجمہ اس کا یہ بھی ہے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ یہ نہ لوٹے اور دوبارہ زندہ نہ ہو، یا بَلَى، کیوں نہیں، یہ ضرور اپنے رب کی طرف لوٹے گا۔
(2) یعنی اس سے اس کا کوئی عمل مخفی نہیں تھا۔