(1) اس لئے کہ وہ اہل علم وفہم ہیں، بات کو سمجھنے کی صلاحیت واستعداد رکھتے ہیں۔ بنا بریں ان سے بحث وگفتگو میں تلخی اور تندی مناسب نہیں۔
(2) یعنی جو بحث ومجادلہ میں افراط سےکام لیں تو تمہیں بھی سخت لب ولہجہ اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ بعض نے پہلے گروہ سے مراد وہ اہل کتاب لئے ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے اور دوسرے گروہ سے وہ اشخاص جو مسلمان نہیں ہوئے بلکہ یہودیت ونصرانیت پر قائم رہے اور بعض نے ظَلَمُوا مِنْهُمْ کا مصداق ان اہل کتاب کو لیا ہے جو مسلمانوں کےخلاف جارحانہ عزائم رکھتے تھے اور جدال وقتال کے بھی مرتکب ہوتے تھے۔ ان سے تم بھی قتال کرو تا آنکہ مسلمان ہو جائیں، یا جزیہ دیں۔
(3) یعنی تورات وانجیل پر۔ یعنی یہ بھی اللہ کی طرف سےنازل کردہ ہیں اور یہ کہ یہ شریعت اسلامیہ کے قیام اور بعثت محمدیہ تک شریعت الہیہٰ ہیں۔
(1) اس سے مراد عبداللہ بن سلام (رضي الله عنه) وغیرہ ہیں۔ ایتائے کتاب سے مراد اس پر عمل ہے۔ گویا اس پر جو عمل نہیں کرتے، انہیں یہ کتاب دی ہی نہیں گئی۔
(2) ان سے مراد اہل مکہ ہیں جن میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئے تھے۔
(1) اس لئے کہ ان پڑھ تھے۔
(2) اس لئے کہ لکھنے کے لئے بھی علم ضروری ہے، جو آپ نےکسی سے حاصل ہی نہیں کیا تھا۔
(3) یعنی اگر آپ (صلى الله عليه وسلم) پڑھے لکھے ہوتے یا کسی استاد سےکچھ سیکھا ہوتا تو لوگ کہتے کہ یہ قرآن مجید فلاں کی مدد سے یا اس سے تعلیم حاصل کرنے کا نتیجہ ہے۔
(1) یعنی قرآن مجید کے حافظوں کے سینوں میں۔ یہ قرآن مجید کا اعجاز ہےکہ قرآن مجید لفظ بہ لفظ سینے میں محفوظ ہوتا ہے۔
(1) یعنی یہ نشانیاں اس کی حکمت ومشیت، جن بندوں پر اتارنے کی مقتضی ہوتی ہے، وہاں وہ اتارتا ہے، اس میں اللہ کے سوا کسی کا اختیار نہیں ہے۔
(1) یعنی وہ نشانیاں طلب کرتے ہیں۔ کیا ان کے لئےبطور نشانی یہ قرآن کافی نہیں ہے جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے اور جس کی بابت انہیں چیلنج دیا گیا ہے کہ اس جیسا قرآن لا کر دکھائیں یا کوئی ایک سورت ہی بنا کر پیش کر دیں۔ جب قرآن کی اس معجز ہ نمائی کےباوجود یہ قرآن پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو حضرت موسیٰ وعیسیٰ علیہما السلام کی طرح انہیں معجزے دکھا بھی دیئے جائیں تو ان پر یہ کون سا ایمان لے آئیں گے؟
(2) یعنی ان لوگوں کے لئےجو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہے، کیونکہ وہی اس سے متمتع اور فیض یاب ہوتے ہیں۔
(1) اس بات پر کہ میں اللہ کا نبی ہوں اور جو کتاب مجھ پر نازل ہوئی ہے، یقیناً منجانب اللہ ہے۔
(2) یعنی غیر اللہ کو عبادت کا مستحق ٹھہراتے ہیں اور جو فی الواقع مستحق عبادت ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ، اس کا انکار کرتے ہیں۔
(3) کیونکہ یہی لوگ فساد عقلی اور سوء فہم میں مبتلا ہیں، اسی لئے انہوں نے جو سودا کیا ہےکہ ایمان کے بدلے کفر اور ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے، اس میں بھی یہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔