قرآن کریم کے معانی کا ترجمہ - اردو ترجمہ - محمد جوناگڑھی

صفحہ نمبر: 401:396 close

external-link copy
46 : 29

وَلَا تُجَادِلُوْۤا اَهْلَ الْكِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ ؗ— اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ وَقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَاُنْزِلَ اِلَیْكُمْ وَاِلٰهُنَا وَاِلٰهُكُمْ وَاحِدٌ وَّنَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ ۟

اور اہل کتاب کے ساتھ بحﺚ ومباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمده ہو(1) مگر ان کے ساتھ جو ان میں ﻇالم ہیں(2) اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے اور جو ہم پر اتاری گئی ہے اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی(3)، ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں. info

(1) اس لئے کہ وہ اہل علم وفہم ہیں، بات کو سمجھنے کی صلاحیت واستعداد رکھتے ہیں۔ بنا بریں ان سے بحث وگفتگو میں تلخی اور تندی مناسب نہیں۔
(2) یعنی جو بحث ومجادلہ میں افراط سےکام لیں تو تمہیں بھی سخت لب ولہجہ اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ بعض نے پہلے گروہ سے مراد وہ اہل کتاب لئے ہیں جو مسلمان ہوگئے تھے اور دوسرے گروہ سے وہ اشخاص جو مسلمان نہیں ہوئے بلکہ یہودیت ونصرانیت پر قائم رہے اور بعض نے ظَلَمُوا مِنْهُمْ کا مصداق ان اہل کتاب کو لیا ہے جو مسلمانوں کےخلاف جارحانہ عزائم رکھتے تھے اور جدال وقتال کے بھی مرتکب ہوتے تھے۔ ان سے تم بھی قتال کرو تا آنکہ مسلمان ہو جائیں، یا جزیہ دیں۔
(3) یعنی تورات وانجیل پر۔ یعنی یہ بھی اللہ کی طرف سےنازل کردہ ہیں اور یہ کہ یہ شریعت اسلامیہ کے قیام اور بعثت محمدیہ تک شریعت الہیہٰ ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
47 : 29

وَكَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ ؕ— فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ۚ— وَمِنْ هٰۤؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ ؕ— وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الْكٰفِرُوْنَ ۟

اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف اپنی کتاب نازل فرمائی ہے، پس جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وه اس پر ایمان ﻻتے ہیں(1) اور ان (مشرکین) میں سے بعض اس پر ایمان رکھتے ہیں(2) اور ہماری آیتوں کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں. info

(1) اس سے مراد عبداللہ بن سلام (رضي الله عنه) وغیرہ ہیں۔ ایتائے کتاب سے مراد اس پر عمل ہے۔ گویا اس پر جو عمل نہیں کرتے، انہیں یہ کتاب دی ہی نہیں گئی۔
(2) ان سے مراد اہل مکہ ہیں جن میں سے کچھ لوگ ایمان لے آئے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
48 : 29

وَمَا كُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِهٖ مِنْ كِتٰبٍ وَّلَا تَخُطُّهٗ بِیَمِیْنِكَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ ۟

اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے(1) اور نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے(2) تھے کہ یہ باطل پرست لوگ شک وشبہ میں پڑتے.(3) info

(1) اس لئے کہ ان پڑھ تھے۔
(2) اس لئے کہ لکھنے کے لئے بھی علم ضروری ہے، جو آپ نےکسی سے حاصل ہی نہیں کیا تھا۔
(3) یعنی اگر آپ (صلى الله عليه وسلم) پڑھے لکھے ہوتے یا کسی استاد سےکچھ سیکھا ہوتا تو لوگ کہتے کہ یہ قرآن مجید فلاں کی مدد سے یا اس سے تعلیم حاصل کرنے کا نتیجہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
49 : 29

بَلْ هُوَ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ ؕ— وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَ ۟

بلکہ یہ (قرآن) تو روشن آیتیں ہیں جو اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں(1) ، ہماری آیتوں کا منکر بجز ﻇالموں کے اور کوئی نہیں. info

(1) یعنی قرآن مجید کے حافظوں کے سینوں میں۔ یہ قرآن مجید کا اعجاز ہےکہ قرآن مجید لفظ بہ لفظ سینے میں محفوظ ہوتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
50 : 29

وَقَالُوْا لَوْلَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ ؕ— قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ ؕ— وَاِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ ۟

انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں(1) میں تو صرف کھلم کھلا آگاه کر دینے واﻻ ہوں. info

(1) یعنی یہ نشانیاں اس کی حکمت ومشیت، جن بندوں پر اتارنے کی مقتضی ہوتی ہے، وہاں وہ اتارتا ہے، اس میں اللہ کے سوا کسی کا اختیار نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
51 : 29

اَوَلَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْهِمْ ؕ— اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّذِكْرٰی لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ۟۠

کیا انہیں یہ کافی نہیں؟ کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرما دی جو ان پر پڑھی جا رہی ہے(1) ، اس میں رحمت (بھی) ہے اور نصیحت (بھی) ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان والے ہیں.(2) info

(1) یعنی وہ نشانیاں طلب کرتے ہیں۔ کیا ان کے لئےبطور نشانی یہ قرآن کافی نہیں ہے جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے اور جس کی بابت انہیں چیلنج دیا گیا ہے کہ اس جیسا قرآن لا کر دکھائیں یا کوئی ایک سورت ہی بنا کر پیش کر دیں۔ جب قرآن کی اس معجز ہ نمائی کےباوجود یہ قرآن پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو حضرت موسیٰ وعیسیٰ علیہما السلام کی طرح انہیں معجزے دکھا بھی دیئے جائیں تو ان پر یہ کون سا ایمان لے آئیں گے؟
(2) یعنی ان لوگوں کے لئےجو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہے، کیونکہ وہی اس سے متمتع اور فیض یاب ہوتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
52 : 29

قُلْ كَفٰی بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَبَیْنَكُمْ شَهِیْدًا ۚ— یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ؕ— وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوْا بِاللّٰهِ ۙ— اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۟

کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ گواه ہونا کافی ہے(1) وه آسمان وزمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے والے(2) ہیں وه زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں.(3) info

(1) اس بات پر کہ میں اللہ کا نبی ہوں اور جو کتاب مجھ پر نازل ہوئی ہے، یقیناً منجانب اللہ ہے۔
(2) یعنی غیر اللہ کو عبادت کا مستحق ٹھہراتے ہیں اور جو فی الواقع مستحق عبادت ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ، اس کا انکار کرتے ہیں۔
(3) کیونکہ یہی لوگ فساد عقلی اور سوء فہم میں مبتلا ہیں، اسی لئے انہوں نے جو سودا کیا ہےکہ ایمان کے بدلے کفر اور ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے، اس میں بھی یہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

التفاسير: