قۇرئان كەرىم مەنىلىرىنىڭ تەرجىمىسى - ئۇردۇچە تەرجىمىسى - مۇھەممەد جوناكرى

رحمٰن

external-link copy
1 : 55

اَلرَّحْمٰنُ ۟ۙ

رحمٰن نے. info
التفاسير:

external-link copy
2 : 55

عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ۟ؕ

قرآن سکھایا.(1) info

(1) کہتےہیں کہ یہ اہل مکہ کےجواب میں ہے جوکہتے تھے کہ یہ قرآن محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کوئی انسان سکھاتا ہے بعض کہتےہیں کہ ان کے اس قول کے جواب میں ہے کہ رحمٰن کیا ہے؟ قرآن سکھانے کا مطلب ہے، اسے آسان کر دیا، یااللہ نے اپنے پیغمبر کوسکھایا اور پیغمبر نے امت کو سکھایا۔ اس سورت میں اللہ نےاپنی بہت سی نعمتیں گنوائی ہیں۔ چونکہ تعلیم قرآن ان میں قدرومنزلت اور اہمیت وافادیت کے لحاظ سےسب سے نمایاں ہے، اس لیے پہلے اسی نعمت کا ذکر فرمایا ہے۔ (فتح القدیر)۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 55

خَلَقَ الْاِنْسَانَ ۟ۙ

اسی نے انسان کو پیدا کیا.(1) info

(1) یعنی یہ بندر وغیرہ جانوروں سے ترقی کرتےکرتے انسان نہیں بن گئے ہیں۔ جیسا کہ دارون کا فلسفہ ارتقا ہے۔ بلکہ انسان کواسی شکل وصورت میں اللہ نے پیدا فرمایا ہے۔ جو جانوروں سے الگ ایک مستقل مخلوق ہے۔ انسان کا لفظ بطور جنس کے ہے۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 55

عَلَّمَهُ الْبَیَانَ ۟

اور اسے بولنا سکھایا.(1) info

(1) اس بیان سےمراد ہر شخص کی اپنی مادری بولی ہے جو بغیرسیکھے ازخود ہر شخص بول لیتا اور اس میں اپنے مافی الضمیر کا اظہار کر لیتاہے، حتیٰ کہ وہ چھوٹا بچہ بھی بولتا ہے، جس کو کسی بات کا علم اور شعور نہیں ہوتا۔ یہ اس تعلیم الٰہی کا نتیجہ ہے جس کا ذکر اس آیت میں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 55

اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ ۟ۙ

آفتاب اور ماہتاب (مقرره) حساب سے ہیں.(1) info

(1) یعنی اللہ کے ٹھہرائے ہوئے حساب سے اپنی اپنی منزلوں پر رواں دواں رہتےہیں، ان سے تجاوز نہیں کرتے۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 55

وَّالنَّجْمُ وَالشَّجَرُ یَسْجُدٰنِ ۟

اور ستارے اور درخت دونوں سجده کرتے ہیں.(1) info

(1) جیسے دوسرےمقام پر فرمایا أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ الآية (الحج: 18)۔

التفاسير:

external-link copy
7 : 55

وَالسَّمَآءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِیْزَانَ ۟ۙ

اسی نے آسمان کو بلند کیا اور اسی نے ترازو رکھی.(1) info

(1) یعنی زمین میں انصاف رکھا، جس کا اس نے لوگوں کو حکم دیا، جیسے فرمایا: لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ (الحديد: 25)۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 55

اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ ۟

تاکہ تم تولنے میں تجاوز نہ کرو.(1) info

- یعنی انصاف سے تجاوز نہ کرو۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 55

وَاَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ ۟

انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول میں کم نہ دو. info
التفاسير:

external-link copy
10 : 55

وَالْاَرْضَ وَضَعَهَا لِلْاَنَامِ ۟ۙ

اور اسی نے مخلوق کے لیے زمین بچھا دی. info
التفاسير:

external-link copy
11 : 55

فِیْهَا فَاكِهَةٌ وَّالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِ ۟ۖ

جس میں میوے ہیں اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں.(1) info

(1) أَكْمَامٌ، كِمٌّ کی جمع ہے وِعَاءُ التَّمْرِ، کھجور پر چڑھا ہوا غلاف۔

التفاسير:

external-link copy
12 : 55

وَالْحَبُّ ذُو الْعَصْفِ وَالرَّیْحَانُ ۟ۚ

اور بھس واﻻ اناج ہے(1) ۔ اور خوشبودار پھول ہیں. info

(1) حَبٌّ سےمراد ہر وہ خوراک ہے جو انسان اور جانور کھاتے ہیں خشک ہو کراس کا پودا بھس بن جاتا ہے تو جانوروں کے کام آتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
13 : 55

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ۟

پس (اے انسانو اور جنو!) تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟(1) info

(1) یہ انسانوں اور جنوں دونوں سے خطاب ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی نعتمیں گنوا کر ان سے پوچھ رہا ہے۔ یہ تکرار اس شخص کی طرح ہے جو کسی پرمسلسل احسان کرے لیکن وہ اس کے احسان کا منکر ہو، جیسے کہے، میں نے تیرا فلاں کام کیا، کیا تو انکار کرتا ہے؟ فلاں چیز تجھے دی، کیا تجھے یاد نہیں؟ تجھ پر فلاں احسان کیا، کیا تجھے ہمارا ذرا خیال نہیں؟ (فتح القدیر)۔

التفاسير:

external-link copy
14 : 55

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ۟ۙ

اس نےانسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی.(1) info

(1) صَلْصَالٍ خشک مٹی، جس میں آ واز ہو۔ فَخَّارٌ آگ میں پکی ہوئی مٹی، جسے ٹھیکری کہتےہیں۔ اس انسان سےمراد حضرت آدم (عليه السلام) ہیں، جن کا پہلے مٹی سے پتلا بنایا گیا اور پھر اس میں اللہ نے روح پھونکی۔ پھر حضرت آدم (عليه السلام) کی بائیں پسلی سے حوا کو پیدا فرمایا، اور پھر ان دونوں سے نسل انسانی چلی۔

التفاسير:

external-link copy
15 : 55

وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ ۟ۚ

اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا.(1) info

(1) اس سے مراد سب سے پہلا جن ہے جو ابوالجن ہے، یا جن بطور جنس کے ہے۔ جیساکہ ترجمہ جنس کے اعتبار سے ہی کیا گیا ہے۔ مَارِجٍ آگ سے بلند ہونے والے شعلے کو کہتےہیں۔

التفاسير:

external-link copy
16 : 55

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ۟

پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟(1) info

(1) یعنی تمہاری یہ پیدائش بھی اور پھر تم سے مزید نسلوں کی تخلیق وافزائش، یہ اللہ کی نعمتوں میں سے ہے۔ کیا تم اس نعمت کا انکار کرو گے؟

التفاسير:

external-link copy
17 : 55

رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ ۟ۚ

وه رب ہے دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا(1) info

(1) ایک گرمی کا مشرق اورایک سردی کا مشرق، اسی طرح مغرب ہے۔ اس لیے دونوں کو تثنیہ ذکر کیاہے، موسموں کے اعتبار سے مشرق و مغرب کامختلف ہونا اس میں بھی انس و جن کی بہت سی مصلحتیں ہیں، اس لیے اسے بھی نعمت قرار دیا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
18 : 55

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ۟

تو (اے جنو اورانسانو!) تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ info
التفاسير: