വിശുദ്ധ ഖുർആൻ പരിഭാഷ - ഉർദു വിവർത്തനം - മുഹമ്മദ് ജുനാകരി

نحل

external-link copy
1 : 16

اَتٰۤی اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ؕ— سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِكُوْنَ ۟

اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا، اب اس کی جلدی نہ مچاؤ(1) ۔ تمام پاکی اس کے لیے ہے وه برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں. info

(1) اس سے مراد قیامت ہے، یعنی وہ قیامت قریب آ گئی ہے جسے تم دور سمجھتے تھے، پس جلدی نہ مچاؤ، یا وہ عذاب مراد ہے جسے مشرکین طلب کرتے تھے۔ اسے مستقبل کے بجائے ماضی کے صیغے سے بیان کیا، کیونکہ کہ اس کا وقوع یقینی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 16

یُنَزِّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوْنِ ۟

وہی فرشتوں کو اپنی وحی(1) دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے(2) اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو آگاه کر دو کہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں، پس تم مجھ سے ڈرو. info

(1) رُوحٌ سے مراد وحی ہے جیسا کہ قرآن مجید کے دوسرے مقام پر ہے۔ «وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلا الإِيمَانُ» (الشوری:52) ”اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے وحی کی، اس سے پہلے آپ کو علم نہیں تھا کہ کتاب کیا ہے، اور ایمان کیاہے“۔
(2) مراد انبیاء علیہم السلام ہیں جن پر وحی نازل ہوتی ہے۔ جس طرح اللہ نے فرمایا «اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ» (الأنعام:124) ”اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ اپنی رسالت کہاں رکھے“۔ «يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنْذِرَ يَوْمَ التَّلاقِ» (المؤمن:15) ”وہ اپنے حکم سے اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے وحی ڈالتا یعنی نازل فرماتا ہے تاکہ وہ ملاقات والے (قیامت کے) دن سے لوگوں کو ڈرائے“۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 16

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ ؕ— تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِكُوْنَ ۟

اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا(1) وه اس سے بری ہے جو مشرک کرتے ہیں. info

(1) یعنی محض تماشے اور کھیل کود کے طور پر نہیں پیدا کیا بلکہ ایک مقصد پیش نظر ہے اور وہ ہے جزا و سزا، جیسا کہ ابھی تفصیل گزری ہے۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 16

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ ۟

اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا پھر وه صریح جھگڑالو بن بیٹھا.(1) info

(1) یعنی ایک جامد چیز سے جو ایک جاندار کے اندر سے نکلتی ہے۔ جسے منی کہا جاتا ہے۔ اسے مختلف اطوار سے گزار کر ایک مکمل صورت دی جاتی ہے، پھر اس میں اللہ تعالٰی روح پھونکتا ہے اور ماں کے پیٹ سے نکال کر اس دنیا میں لاتا ہے جس میں وہ زندگی گزارتا ہے لیکن جب اسے شعور آتا ہے تو اسی رب کے معاملے میں جھگڑتا، اس کا انکار کرتا یا اس کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 16

وَالْاَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ ۟

اسی نے چوپائے پیدا کیے جن میں تمہارے لیے گرمی کے لباس ہیں(1) اور بھی بہت سے نفع ہیں اور بعض تمہارے کھانے کے کام آتے ہیں. info

(1) اسی احسان کے ساتھ دوسرے احسان کا ذکر فرمایا کہ چوپائے (اونٹ، گائے اور بکریاں) بھی اسی نے پیدا کئے، جن کے بالوں اور اون سے تم گرم کپڑے تیار کر کے گرمی حاصل کرتے ہو۔ اسی طرح ان سے دیگر منافع حاصل کرتے ہو، مثلاً ان سے دودھ حاصل کرتے ہو، ان پر سواری کرتے ہو اور سامان لادتے ہو، ان کے ذریعے ہل چلاتے اور کھیتوں کو سیراب کرتے ہو، وغیرہ وغیرہ۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 16

وَلَكُمْ فِیْهَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَ ۪۟

اور ان میں تمہاری رونق بھی ہے جب چرا کر ﻻؤ تب بھی اور جب چرانے لے جاؤ تب بھی.(1) info

(1) تُرِيحُون جب شام کو چرا کر گھر لاؤ، تَسْرَحُونَ جب صبح چرانے کے لئے لے جاؤ، ان دونوں وقتوں میں یہ لوگوں کی نظروں میں آتے ہیں، جس سے تمہارے حسن و جمال میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان دونوں اوقات کے علاوہ وہ نظروں سے اوجھل رہتے یا باڑوں میں بند رہتے ہیں۔

التفاسير: