Traduzione dei Significati del Sacro Corano - Traduzione urdu - Muhammad Gunakry

واقعہ

external-link copy
1 : 56

اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ۟ۙ

جب قیامت قائم ہو جائے گی.(1) info

(1) واقعہ بھی قیامت کے ناموں میں سے ہے، کیونکہ یہ لامحالہ واقع ہونے والی ہے،اس لیے اس کا یہ نام بھی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 56

لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ ۟ۘ

جس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں. info
التفاسير:

external-link copy
3 : 56

خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌ ۟ۙ

وه پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی.(1) info

(1) پستی اور بلندی سے مطلب ذلت اور عزت ہے۔ یعنی اللہ کے اطاعت گزار بندوں کو یہ بلند اور نافرمانوں کو پست کرے گی، چاہےدنیا میں معاملہ اس کے برعکس ہو۔ اہل ایمان وہاں معزز و مکرم ہوں گےاور اہل کفر و عصیان ذلیل و خوار۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 56

اِذَا رُجَّتِ الْاَرْضُ رَجًّا ۟ۙ

جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی. info
التفاسير:

external-link copy
5 : 56

وَّبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا ۟ۙ

اور پہاڑ بالکل ریزه ریزه کر دیے جائیں گے.(1) info

(1) رَجًّا کے معنی حرکت واضطراب (زلزلہ) اور بس کے معنی ریزہ ریزہ ہو جانے کے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 56

فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنْۢبَثًّا ۟ۙ

پھر وه مثل پراگنده غبار کے ہو جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
7 : 56

وَّكُنْتُمْ اَزْوَاجًا ثَلٰثَةً ۟ؕ

اور تم تین جماعتوں میں ہو جاؤ گے.(1) info

(1) أَزْوَاجًا: أَصْنَافًا کے معنی میں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 56

فَاَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ ۙ۬— مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَیْمَنَةِ ۟ؕ

پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے.(1) info

(1) اس سے عام مومنین مراد ہیں جن کو ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھوں میں دیئے جائیں گے جو ان کی خوش بختی کی علامت ہوگی۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 56

وَاَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ ۙ۬— مَاۤ اَصْحٰبُ الْمَشْـَٔمَةِ ۟ؕ

اور بائیں ہاتھ والے کیا حال ہے بائیں ہاتھ والوں کا.(1) info

(1) اس سے مراد کافر ہیں جن کو ان کے اعمال نامے بائیں ہاتھوں میں پکڑائے جائیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
10 : 56

وَالسّٰبِقُوْنَ السّٰبِقُوْنَ ۟ۙ

اور جو آگے والے ہیں وه تو آگے والے ہی ہیں.(1) info

(1) ان سےمراد خواص مومنین ہیں، یہ تیسری قسم ہے جوایمان قبول کرنے میں سبقت کرنے اور نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لینے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو قرب خاص سےنوازے گا، یہ ترکیب ایسے ہی ہے، جیسے کہتے ہیں، تو تو ہے اور زید زید، اس میں گویا زید کی اہمیت اور فضیلت کا بیان ہے۔

التفاسير:

external-link copy
11 : 56

اُولٰٓىِٕكَ الْمُقَرَّبُوْنَ ۟ۚ

وه بالکل نزدیکی حاصل کیے ہوئے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
12 : 56

فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ۟

نعمتوں والی جنتوں میں ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
13 : 56

ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ ۟ۙ

(بہت بڑا) گروه تو اگلے لوگوں میں سے ہوگا. info
التفاسير:

external-link copy
14 : 56

وَقَلِیْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِیْنَ ۟ؕ

اور تھوڑے سے پچھلے لوگوں میں سے.(1) info

(1) ثُلَّةٌ، اس بڑے گروہ کو کہا جاتا ہے جس کا گننا ناممکن ہو۔ کہا جاتا ہے کہ اولین سےمراد حضرت آدم (عليه السلام) سے لے کر نبی ﹲ تک کی امت کےلوگ ہیں اور آخرین سے امت محمدیہ کے افراد۔ مطلب یہ ہے کہ پچھلی امتوں میں سابقین کا ایک بڑا گروہ ہے، کیونکہ ان کا زمانہ بہت لمبا ہے جس میں ہزاروں انبیا کے سابقین شامل ہیں ان کے مقابلے میں امت محمدیہ کا زمانہ (قیامت تک) تھوڑا ہے، اس لیے ان میں سابقین بھی بہ نسبت گزشتہ امتوں کے تھوڑے ہوں گے۔ اور ایک حدیث میں آتا ہے۔ جس میں نبی ﹲ نے فرمایا ہے کہ مجھے امید ہے کہ تم جنتیوں کا نصف ہو گے (صحیح مسلم، نمبر 200) تو یہ آیت کے مذکورہ مفہوم کےمخالف نہیں۔ کیونکہ امت محمدیہ کہ سابقین اور عام مومنین ملا کر باقی تمام امتوں سے جنت میں جانے والوں کا نصف ہو جائیں گے، اس لیے محض سابقین کی کثرت (سابقہ امتوں میں) سے حدیث میں بیان کردہ تعداد کی نفی نہیں ہو گی۔ مگریہ قول محل نظر ہے اور بعض نے اولین وآخرین سے اسی امت محمدیہ کے افراد مراد لیے ہیں۔ یعنی اس کے پہلے لوگوں میں سابقین کی تعداد زیادہ اور پچھلے لوگوں میں تھوڑی ہوگی۔ امام ابن کثیر نے اسی دوسرے قول کو ترجیح دی ہے۔ اوریہی زیادہ درست معلوم ہوتا ہے یہ جملہ معترضہ ہے، فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ اور عَلَى سُرُرٍ مَوْضُونَةٍ کے درمیان۔

التفاسير:

external-link copy
15 : 56

عَلٰی سُرُرٍ مَّوْضُوْنَةٍ ۟ۙ

یہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر. info
التفاسير:

external-link copy
16 : 56

مُّتَّكِـِٕیْنَ عَلَیْهَا مُتَقٰبِلِیْنَ ۟

ایک دوسرے کےسامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے.(1) info

(1) مَوْضُونَةٌ بنے ہوئے جڑےہوئے۔ یعنی مذکورہ جنتی سونے کے تاروں سے بنے اور سونے جواہر سے جڑے ہوئے تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے تکیوں پر بیٹھے ہوں گے یعنی رو در رو ہوں گے نہ کہ پشت بہ پشت۔

التفاسير: