Traduzione dei Significati del Sacro Corano - Traduzione urdu - Muhammad Gunakry

Numero di pagina: 455:453 close

external-link copy
43 : 38

وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اَهْلَهٗ وَمِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرٰی لِاُولِی الْاَلْبَابِ ۟

اور ہم نے اسے اس کا پورا کنبہ عطا فرمایا بلکہ اتنا ہی اور بھی اسی کے ساتھ اپنی (خاص) رحمت سے(1) ، اور عقلمندوں کی نصیحت کے لئے.(2) info

(1) بعض کہتے ہیں کہ پہلا کنبہ جو بطور آزمائش ہلاک کر دیا گیا تھا، اسے زندہ کر دیا گیا اور اس کے مثل اور مزید کنبہ عطا کر دیا گیا۔ لیکن یہ بات کسی مستند ذریعے سے ثابت نہیں ہے۔ زیادہ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ نے پہلے سے زیادہ مال واولاد سے انہیں نواز دیا جو پہلے سے دوگنا تھا۔
(2) یعنی ایوب (عليه السلام) کو یہ سب کچھ ہم نےدوبارہ عطا کیا، تو اپنی رحمت خاص کے اظہار کے علاوہ اس کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ اہل دانش اس سے نصیحت حاصل کریں اور وہ بھی ابتلا وشدائد پر اسی طرح صبر کریں جس طرح ایوب (عليه السلام) نے کیا۔

التفاسير:

external-link copy
44 : 38

وَخُذْ بِیَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِبْ بِّهٖ وَلَا تَحْنَثْ ؕ— اِنَّا وَجَدْنٰهُ صَابِرًا ؕ— نِّعْمَ الْعَبْدُ ؕ— اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ ۟

اور اپنے ہاتھوں میں تنکوں کا ایک مٹھا (جھاڑو) لے کر مار دے اور قسم کے خلاف نہ کر(1) ، سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بنده پایا، وه بڑا نیک بنده تھا اور بڑی ہی رغبت رکھنے واﻻ. info

(1) بیماری کے ایام میں خدمت گزار بیوی کو کسی بات سے ناراض ہو کر حضرت ایوب (عليه السلام) نے اسے سو کوڑے مارنے کی قسم کھا لی تھی، صحت یاب ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا، کہ سو تنکوں والی جھاڑو لے کر ایک مرتبہ اسے مار دے، تیری قسم پوری ہو جائے گی۔ اس امر میں علما کا اختلاف ہے کہ یہ رعایت صرف حضرت ایوب (عليه السلام) کے ساتھ خاص ہے یا دوسرا کوئی شخص بھی اس طرح سو کوڑوں کی جگہ سو تنکوں والی جھاڑو مار کر حانث ہونے سے بچ سکتا ہے؟ بعض پہلی رائے کے قائل ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ اگر نیت ضرب شدید کی نہ کی ہو تو اس طرح عمل کیا جا سکتا ہے۔ (فتح القدیر) ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) نے بھی ایک معذور کمزور زانی کو سو کوڑوں کی جگہ سو تنکوں والی جھاڑو مار کر سزا دی۔ (مسند أحمد 5/222 ابن ماجه، كتاب الحدود، باب الكبير والمريض يجب عليه الحد، صححه الألباني) جس سے مخصوص صورتوں میں اس کا جواز ثابت ہوتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
45 : 38

وَاذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَالْاَبْصَارِ ۟

ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے(1) تھے. info

(1) یعنی عبادت الٰہی اور نصرت دین میں بڑے قوی اور دینی وعلمی بصیرت میں ممتاز تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ أَيْدِي بمعنی نِعَمٌ ہے۔ یعنی یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا خاص انعام واحسان ہوا یا یہ لوگوں پر احسان کرنے والے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
46 : 38

اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَی الدَّارِ ۟ۚ

ہم نے انہیں ایک خاص بات یعنی آخرت کی یاد کے ساتھ مخصوص کر دیا تھا.(1) info

(1) یعنی ہم نے ان کو آخرت کی یاد کے لئے چن لیا تھا، چنانچہ آخرت ہر وقت ان کے سامنے رہتی تھی (آخرت کا ہر وقت استحضار، یہ بھی اللہ کی ایک بڑی نعمت اور زہد وتقویٰ کی بنیاد ہے) یا وہ لوگوں کو آخرت اور اللہ کی طرف بلانے میں کوشاں رہتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
47 : 38

وَاِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ ۟ؕ

یہ سب ہمارے نزدیک برگزیده اور بہترین لوگ تھے. info
التفاسير:

external-link copy
48 : 38

وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ؕ— وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ۟ؕ

اسماعیل، یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کا بھی ذکر کر دیجئے۔ یہ سب بہترین لوگ(1) تھے. info

(1) یسع (عليه السلام) کہتے ہیں، حضرت الیاس (عليه السلام) کے جانشین تھے، ال تعریف کے لئے ہے اور عجمی نام ہے، ذوالکفل کے لئے دیکھئے سورۃ الانبیاء، آیت 85 کا حاشیہ۔ أَخْيَارٌ خَيْرٌ یا خَيِّرٌ کی جمع ہے جیسے مَيِّتٌ کی جمع أَمْوَاتٌ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
49 : 38

هٰذَا ذِكْرٌ ؕ— وَاِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ لَحُسْنَ مَاٰبٍ ۟ۙ

یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے. info
التفاسير:

external-link copy
50 : 38

جَنّٰتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الْاَبْوَابُ ۟ۚ

(یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
51 : 38

مُتَّكِـِٕیْنَ فِیْهَا یَدْعُوْنَ فِیْهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِیْرَةٍ وَّشَرَابٍ ۟

جن میں بافراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
52 : 38

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ ۟

اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی.(1) info

(1) یعنی جن کی نگاہیں اپنے خاوندوں سے متجاوز نہیں ہوں گی۔ أَتْرَابٌ، تِرْبٌ کی جمع ہے، ہم عمر یا لازوال حسن وجمال کی حامل۔ (فتح القدیر)

التفاسير:

external-link copy
53 : 38

هٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ لِیَوْمِ الْحِسَابِ ۟

یہ ہے جس کا وعده تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا. info
التفاسير:

external-link copy
54 : 38

اِنَّ هٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهٗ مِنْ نَّفَادٍ ۟ۚۖ

بیشک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں.(1) info

(1) رزق، بمعنی عطیہ ہے اور هَذَا سے ہر قسم کی مذکور نعمتیں اور وہ اکرام واعزاز مراد ہیں جن سے اہل جنت بہرہ یاب ہوں گے۔ نفاد کےمعنی انقطاع اور خاتمے کے ہیں۔ یہ نعمتیں بھی غیر فانی ہوں گی اور اعزاز وکرام بھی دائمی۔

التفاسير:

external-link copy
55 : 38

هٰذَا ؕ— وَاِنَّ لِلطّٰغِیْنَ لَشَرَّ مَاٰبٍ ۟ۙ

یہ تو ہوئی جزا(1) ، (یاد رکھو کہ) سرکشوں کے لئے(2) بڑی بری جگہ ہے.(3) info

(1) هَذَا مبتدا محذوف کی خبر ہے یعنی الأَمْرُ هَذَا یا ھذا مبتدا ہے، اس کی خبر محذوف ہے یعنی هَذَا كَمَا ذُكِرَ یعنی مذکور اہل خیر کا معاملہ ہوا۔ اس کے بعد اہل شر کا انجام بیان کیا جا رہا ہے۔
(2) طَاغِينَ، جنہوں نے اللہ کے احکام سے سرکشی اور رسولوں کی تکذیب کی۔ يَصْلُونَ کے معنی ہیں يَدْخُلُونَ، داخل ہوں گے۔

التفاسير:

external-link copy
56 : 38

جَهَنَّمَ ۚ— یَصْلَوْنَهَا ۚ— فَبِئْسَ الْمِهَادُ ۟

دوزخ ہے جس میں وه جائیں گے (آه) کیا ہی برا بچھونا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
57 : 38

هٰذَا ۙ— فَلْیَذُوْقُوْهُ حَمِیْمٌ وَّغَسَّاقٌ ۟ۙ

یہ ہے، پس اسے چکھیں، گرم پانی اور پیﭗ.(1) info

(1) حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ فَليَذُوقُوه، هَذَا کی خبر ہے یعنی هَذَا حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ فَلْيَذُوقُوهُ یہ ہے گرم پانی اور پیپ، اسے چکھو۔ حَمِيمٌ، گرم کھولتا ہوا پانی، جو ان کی آنتوں کو کاٹ ڈالے گا۔ غَسَّاقٌ، جہنمیوں کی کھالوں سے جو پیپ اور گندا لہو نکلے گا۔ یا سخت ٹھنڈا پانی، جس کا پینا نہایت مشکل ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
58 : 38

وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِهٖۤ اَزْوَاجٌ ۟ؕ

اس کے علاوه اور طرح طرح کے عذاب.(1) info

(1) شَكْلِه، اس جیسے أَزْوَاجٌ، انواع واقسام یعنی حمیم وغساق جیسے اور بہت سی قسم کے دوسرےعذاب ہوں گے۔

التفاسير:

external-link copy
59 : 38

هٰذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ ۚ— لَا مَرْحَبًا بِهِمْ ؕ— اِنَّهُمْ صَالُوا النَّارِ ۟

یہ ایک قوم ہے جو تمہارے ساتھ (آگ میں) جانے والی ہے(1) ، کوئی خوش آمدید ان کے لئے نہیں ہے(2) یہی تو جہنم میں جانے والے ہیں.(3) info

(1) جہنم کے دروازوں پر کھڑے فرشتے، ائمۂ کفر اور پیشوایان ضلالت سے کہیں گے، جب پیروکار قسم کے کافر جہنم میں جائیں گے۔ یا ائمۂ کفر وضلالت آپس میں یہ بات، پیرو کاروں کی طرف اشارہ کرکے کہیں گے۔
(2) یہ لیڈر، جہنم میں داخل ہونے والے کافروں کے لئے، فرشتوں کے جواب میں یا آپس میں کہیں گے۔ رَحْبَةٌ کے معنی وسعت وفراخی کے ہیں۔ مرحبا یہ كَلِمَةُ تَرْحِيبٍ یعنی خیر مقدمی الفاظ ہیں جو آنے والے مہمان کے استقبال کے وقت کہے جاتے ہیں۔ لا مَرْحَبًا اس کے برعکس ہے۔
(3) یہ ان کا خیر مقدم نہ کرنے کی علت ہے۔ یعنی ان کے اور ہمارے مابین کوئی وجہ امتیاز نہیں ہے، یہ بھی ہماری طرح جہنم میں داخل ہو رہے ہیں اور جس طرح ہم عذاب کے مستحق ٹھہرے ہیں، یہ بھی عذاب جہنم کے مستحق قرار پائے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
60 : 38

قَالُوْا بَلْ اَنْتُمْ ۫— لَا مَرْحَبًا بِكُمْ ؕ— اَنْتُمْ قَدَّمْتُمُوْهُ لَنَا ۚ— فَبِئْسَ الْقَرَارُ ۟

وه کہیں گے بلکہ تم ہی ہو جن کے لئے کوئی خوش آمدید نہیں ہے تم ہی نے تو اسے پہلے ہی سے ہمارے سامنے ﻻ رکھا تھا(1) ، پس رہنے کی بڑی بری جگہ ہے. info

(1) یعنی تم ہی کفر وضلالت کے راستے ہمارے سامنے مزین کرکے پیش کرتے تھے، یوں گویا اس عذاب جہنم کے پیش کار تو تم ہی ہو۔ یہ پیروکار، اپنے مقتداؤں کو کہیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
61 : 38

قَالُوْا رَبَّنَا مَنْ قَدَّمَ لَنَا هٰذَا فَزِدْهُ عَذَابًا ضِعْفًا فِی النَّارِ ۟

وه کہیں گے اے ہمارے رب! جس نے (کفر کی رسم) ہمارے لئے پہلے سے نکالی ہو(1) اس کے حق میں جہنم کی دگنی سزا کر دے.(2) info

(1) یعنی جنہوں نے ہمیں کفر کی دعوت دی اور اسے حق وصواب باور کرایا۔ یا جنہوں نے ہمیں کفر کی طرف بلا کر ہمارے لئے یہ عذاب آگے بھیجا۔
(2) یہ وہی بات ہے جسے اور بھی کئی مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الاعراف، 38 ، سورۃ الاحزاب ،68۔

التفاسير: