Traduzione dei Significati del Sacro Corano - Traduzione urdu - Muhammad Gunakry

Numero di pagina:close

external-link copy
103 : 37

فَلَمَّاۤ اَسْلَمَا وَتَلَّهٗ لِلْجَبِیْنِ ۟ۚ

غرض جب دونوں مطیع ہوگئے اور اس نے (باپ نے) اس کو (بیٹے کو) پیشانی(1) کے بل گرا دیا. info

(1) ہر انسان کے منہ (چہرے) پر دو جبینیں (دائیں اور بائیں) ہوتی ہیں اور درمیان میں پیشانی (جَبْهَةٌ) اس لئے لِلْجَبِينِ کا زیادہ صحیح ترجمہ (کروٹ پر) ہے یعنی اس طرح کروٹ پر لٹا لیا، جس طرح جانور کو ذبح کرتے وقت قبلہ رخ پر لٹایا جاتا ہے۔ (پیشانی یا منہ کے بل لٹانے کاﹿ ترجمہ اس لئے کیا جاتا ہے کہ مشہور ہے حضرت اسماعیل (عليه السلام) نے وصیت کی کہ انہیں اس طرح لٹایا جائے کہ چہرہ سامنے نہ رہے جس سے پیار وشفقت کا جذبہ امر الہٰی پر غالب آنےکا امکان نہ رہے۔

التفاسير:

external-link copy
104 : 37

وَنَادَیْنٰهُ اَنْ یّٰۤاِبْرٰهِیْمُ ۟ۙ

تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم! info
التفاسير:

external-link copy
105 : 37

قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَا ۚ— اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ۟

یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا(1) ، بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں. info

(1) یعنی دل کےپورےارادے سے بچے کو ذبح کرنے کے لئے زمین پر لٹا دینے سے ہی تو نے اپنا خواب سچا کر دکھایا ہے، کیونکہ اس سے واضح ہو گیا کہ اللہ کے حکم کے مقابلے میں تجھے کوئی چیز بھی عزیز تر نہیں ہے، حتیٰ کہ اکلوتا بیٹا بھی۔

التفاسير:

external-link copy
106 : 37

اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْبَلٰٓؤُا الْمُبِیْنُ ۟

درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا.(1) info

(1) یعنی لاڈلے بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم، یہ ایک بڑی آزمائش تھی جس میں تو سرخرو رہا۔

التفاسير:

external-link copy
107 : 37

وَفَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ ۟

اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا.(1) info

(1) یہ بڑا ذبیحہ ایک مینڈھا تھا جو اللہ تعالیٰ نے جنت سے حضرت جبرائیل (عليه السلام) کے ذریعے سے بھیجا۔ (ابن کثیر) اسماعیل (عليه السلام) کی جگہ اسے ذبح کیا گیا اور پھر اس سنت ابراہمی کو قیامت تک قرب الہٰی کے حصول کے لئے ایک ذریعہ اور عیدالاضحیٰ کا سب سے پسندیدہ عمل قرار دے دیا گیا۔

التفاسير:

external-link copy
108 : 37

وَتَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ ۟ؗ

اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا. info
التفاسير:

external-link copy
109 : 37

سَلٰمٌ عَلٰۤی اِبْرٰهِیْمَ ۟

ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو. info
التفاسير:

external-link copy
110 : 37

كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ۟

ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
111 : 37

اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ۟

بیشک وه ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا. info
التفاسير:

external-link copy
112 : 37

وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ ۟

اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا.(1) info

(1) حضرت ابراہیم (عليه السلام) کے مذکورہ واقعے کے بعد اب ایک بیٹے اسحاق (عليه السلام) کی اور اس کے نبی ہونے کی خوش خبری دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے جس بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ اسماعیل (عليه السلام) تھے۔ جو اس وقت ابراہیم (عليه السلام) کے اکلوﺗے بیٹے تھے، اسحاق (عليه السلام) کی ولادت ان کے بعد ہوئی ہے۔ مفسرین کے درمیان اس کی بابت اختلاف ہے کہ ذبیح کون ہے، اسماعیل (عليه السلام) یا اسحاق (عليه السلام) ؟ امام ابن جریر نے حضرت اسحاق (عليه السلام) کو اور ابن کثیر اور اکثر مفسرین نے حضرت اسماعیل (عليه السلام) کو ذبیح قرار دیا ہے اور یہی بات صحیح ہے۔ امام شوکانی نے اس میں توقف اختیار کیا ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے تفسیر فتح القدیر اور تفسیر ابن کثیر)۔

التفاسير:

external-link copy
113 : 37

وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَعَلٰۤی اِسْحٰقَ ؕ— وَمِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ ۟۠

اور ہم نے ابراہیم واسحاق (علیہ السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں(1) ، اور ان دونوں کی اوﻻد میں بعضے تو نیک بخت ہیں اور بعض اپنے نفس پر صریح ﻇلم کرنے والے ہیں.(2) info

(1) یعنی ان دونوں کی اولاد کو بہت پھیلایا اور انبیا ورسل کی زیادہ تعداد انہی کی نسل سے ہوئی۔ حضرت اسحاق (عليه السلام) کے بیٹے یعقوب (عليه السلام) ہوئے، جن کے بارہ بیٹوں سے بنی اسرائیل کے 12 قبیلے بنے اور ان سے بنی اسرائیل کی قوم بڑھی اور پھیلی اور اکثر انبیا ان ہی میں سے ہوئے۔ حضرت ابراہیم (عليه السلام) کے دوسرے بیٹے اسماعیل (عليه السلام) سے عربوں کی نسل چلی اور ان میں آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) ہوئے۔
(2) شرک ومعصیت اور ظلم وفساد کا ارتکاب کرکے۔ خاندان ابراہیمی میں برکت کے باوجود نیک وبد کے ذکر سے اس طرف اشارہ کر دیا کہ خاندان اور آبا کی نسبت، اللہ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ وہاں تو ایمان اور عمل صالح کی اہمیت ہے۔ یہود ونصاریٰ اگرچہ حضرت اسحاق (عليه السلام) کی اولاد سے ہیں۔ اسی طرح مشرکین عرب حضرت اسماعیل (عليه السلام) کی اولاد سے ہیں۔ لیکن ان کے جو اعمال ہیں وہ کھلی گمراہی یا شرک ومعصیت پر مبنی ہیں۔ اس لئے یہ اونچی نسبتیں ان کے لئے عمل کا بدل نہیں ہو سکتیں۔

التفاسير:

external-link copy
114 : 37

وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلٰی مُوْسٰی وَهٰرُوْنَ ۟ۚ

یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) پر بڑا احسان کیا.(1) info

(1) یعنی انہیں نبوت ورسالت اور دیگر انعامات سے نوازا۔

التفاسير:

external-link copy
115 : 37

وَنَجَّیْنٰهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِ ۟ۚ

اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دے دی.(1) info

(1) یعنی فرعون کی غلامی اور اس کے ظلم واستبداد سے۔

التفاسير:

external-link copy
116 : 37

وَنَصَرْنٰهُمْ فَكَانُوْا هُمُ الْغٰلِبِیْنَ ۟ۚ

اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے. info
التفاسير:

external-link copy
117 : 37

وَاٰتَیْنٰهُمَا الْكِتٰبَ الْمُسْتَبِیْنَ ۟ۚ

اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی. info
التفاسير:

external-link copy
118 : 37

وَهَدَیْنٰهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ ۟ۚ

اور انہیں سیدھے راستہ پرقائم رکھا. info
التفاسير:

external-link copy
119 : 37

وَتَرَكْنَا عَلَیْهِمَا فِی الْاٰخِرِیْنَ ۟ۙۖ

اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی. info
التفاسير:

external-link copy
120 : 37

سَلٰمٌ عَلٰی مُوْسٰی وَهٰرُوْنَ ۟

کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو. info
التفاسير:

external-link copy
121 : 37

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ۟

بے شک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلے دیا کرتے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
122 : 37

اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ۟

یقیناً یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے. info
التفاسير:

external-link copy
123 : 37

وَاِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ۟ؕ

بے شک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے(1) info

(1) یہ حضرت ہارون (عليه السلام) کی اولاد میں سے ایک اسرائیلی نبی تھے۔ یہ جس علاقے میں بھیجے گئے تھے اس کا نام بعلبک تھا، بعض کہتے ہیں اس جگہ کا نام سامرہ ہے جوفلسطین کا مغربی وسطی علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگ بعل نامی بت کے پجاری تھے۔(بعض کہتے ہیں یہ دیوی کا نام تھا)۔

التفاسير:

external-link copy
124 : 37

اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَلَا تَتَّقُوْنَ ۟

جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟(1) info

(1) یعنی اس کے عذاب اور گرفت سے، کہ اسے چھوڑ کر تم غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو۔

التفاسير:

external-link copy
125 : 37

اَتَدْعُوْنَ بَعْلًا وَّتَذَرُوْنَ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ ۟ۙ

کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟ info
التفاسير:

external-link copy
126 : 37

اللّٰهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ اٰبَآىِٕكُمُ الْاَوَّلِیْنَ ۟

اللہ جو تمہارا اور تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے.(1) info

(1) یعنی اس کی عبادت وپرستش کرتے ہو، اس کے نام کی نذر نیاز دیتے اور اس کو حاجت روا سمجھتے ہو، جو پتھر کی مورتی ہے اور جو ہر چیز کا خالق اور اگلوں پچھلوں سب کا رب ہے، اس کو تم نے فراموش کر رکھا ہے۔

التفاسير: