क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी

पृष्ठ संख्या:close

external-link copy
89 : 11

وَیٰقَوْمِ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِیْۤ اَنْ یُّصِیْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍ ؕ— وَمَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِیْدٍ ۟

اور اے میری قوم (کے لوگو!) کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کو میری مخالفت ان عذابوں کا مستحق بنا دے جو قوم نوح اور قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچے ہیں۔ اور قوم لوط تو تم سے کچھ دور نہیں.(1) info

(1) یعنی ان کی جگہ تم سے دور نہیں، یا اس سبب میں تم سے دور نہیں جو ان کے عذاب کا موجب بنا۔

التفاسير:

external-link copy
90 : 11

وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ ؕ— اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ ۟

تم اپنے رب سے استغفار کرو اور اس کی طرف توبہ کرو، یقین مانو کہ میرا رب بڑی مہربانی واﻻ اور بہت محبت کرنے واﻻ ہے. info
التفاسير:

external-link copy
91 : 11

قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَقُوْلُ وَاِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْنَا ضَعِیْفًا ۚ— وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنٰكَ ؗ— وَمَاۤ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْزٍ ۟

انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں(1) اور ہم تو تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں(2)، اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تو تجھے سنگسار کر دیتے(3)، اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے.(4) info

(1) یہ یا تو انہوں نے بطور مذاق تحقیر کہا درانحالیکہ ان کی باتیں ان کے لئے ناقابل فہم نہیں تھیں۔ اس صورت میں یہاں فہم کی نفی مجازا ہوگی۔ یا ان کا مقصد ان باتوں کے سمجھنے سے معذوری کا اظہار ہے جن کا تعلق غیب سے ہے۔ مثلا بعث بعدالموت، حشر نشر، جنت و دوزخ وغیرہ اس لحاظ سے، فہم کی فنی حقیقتا ہوگی۔
(2) یہ کمزوری جسمانی لحاظ سے تھی، جیسا کہ بعض کا خیال ہے کہ حضرت شعیب (عليه السلام) کی بینائی کمزور تھی یا وہ نحیف و لاغر جسم کے تھے یا اس اعتبار سے انہیں کمزور کہا کہ وہ خود بھی مخالفین سے تنہا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے۔
(3) حضرت شعیب (عليه السلام) کا قبیلہ کہا جاتا ہے کہ ان کا مددگار نہیں تھا، لیکن وہ قبیلہ چونکہ کفر و شرک میں اپنی ہی قوم کے ساتھ تھا، اس لئے اپنے ہم مذہب ہونے کی وجہ سے اس قبیلے کا لحاظ، بہرحال حضرت شعیب (عليه السلام) کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے اور انہیں نقصان پہنچانے میں مانع تھا۔
(4) لیکن چونکہ تیرے قبیلے کی حیثیت بہرحال ہمارےدلوں میں موجود ہے، اس لئے ہم درگزر سے کام لے رہے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
92 : 11

قَالَ یٰقَوْمِ اَرَهْطِیْۤ اَعَزُّ عَلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ ؕ— وَاتَّخَذْتُمُوْهُ وَرَآءَكُمْ ظِهْرِیًّا ؕ— اِنَّ رَبِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ ۟

انہوں نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! کیا تمہارے نزدیک میرے قبیلے کے لوگ اللہ سے بھی زیاده ذی عزت ہیں کہ تم نے اسے پس پشت ڈال دیا ہے(1) یقیناً میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو سب کو گھیرے ہوئے ہے. info

(1) کہ تم مجھے تو میرے قبیلے کی وجہ سے نظر انداز کر رہے ہو۔ لیکن جس اللہ نے مجھے منصب نبوت سے نوازا ہے اس کی کوئی عظمت نہیں اور اس منصب کا کوئی احترام تمہارے دلوں میں نہیں ہے اور اسے تم نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ یہاں حضرت شعیب (عليه السلام) نے أَعَزُّ عَلَيْكُمْ مِنِّي (مجھ سے زیادہ ذی عزت) کی بجائے أَعَزُّ عَلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ اللہ سے زیادہ ذی عزت کہا جس سے یہ بتلانا مقصود ہے کہ نبی کی توہین یہ دراصل اللہ کی توہین ہے۔ اس لیے کہ نبی اللہ کا مبعوث ہوتا ہے۔ اور اسی اعتبار سے اب علمائے حق کی توہین اور ان کو حقیر سمجھنا یہ اللہ کے دین کی توہین اور اس کا استخفاف ہے، اس لیے کہ وہ اللہ کے دین کے نمائندے ہیں۔ وَاتَّخَذْتُمُوهُ میں ھا کا مرجع اللہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ کے اس معاملے کو، جسے لے کر اس نے مجھے بھیجا ہے، اسے تم نے پس پشت ڈال دیا ہے اور اس کی کوئی پروا تم نے نہیں کی۔

التفاسير:

external-link copy
93 : 11

وَیٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَكَانَتِكُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ ؕ— سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۙ— مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ؕ— وَارْتَقِبُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ رَقِیْبٌ ۟

اے میری قوم کے لوگو! اب تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں، تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ کس کے پاس وه عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے اور کون ہے جو جھوٹا ہے۔ تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں.(1) info

(1) جب انہوں نے دیکھا کہ یہ قوم اپنے کفر و شرک پر مصر ہے اور وعظ و نصیحت کا بھی کوئی اثر ان پر نہیں ہو رہا، تو کہا اچھا تم اپنی ڈگر پر چلتے رہو، عنقریب تمہیں جھوٹے سچے کا اور اس بات کا کہ رسوا کن عذاب کا مستحق کون ہے؟ علم ہو جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
94 : 11

وَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا شُعَیْبًا وَّالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَاَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَ ۟ۙ

جب ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان کے ساتھ (تمام) مومنوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات بخشی اور ﻇالموں کو سخت چنگھاڑ کے عذاب نے دھر دبوچا (1) جس سے وه اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے ہوگئے. info

(1) اس چیخ سے ان کے دل پارہ پارہ ہوگئے اور ان کی موت واقع ہوگئی اور اس کے معا بعد ہی بھو نچال بھی آیا، جیسا کہ سورۃ اعراف: 91 اور سورۃ عنکبوت 37 میں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
95 : 11

كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا ؕ— اَلَا بُعْدًا لِّمَدْیَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ ۟۠

گویا کہ وه ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، آگاه رہو مدین کے لئے بھی ویسی ہی دوری (1) ہو جیسی دوری ﺛمود کو ہوئی. info

(1) یعنی لعنت، پھٹکار، اللہ کی رحمت سے محرومی اور دوری۔

التفاسير:

external-link copy
96 : 11

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ ۟ۙ

اور یقیناً ہم نے ہی موسیٰ کو اپنی آیات اور روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا تھا.(1) info

(1) آيَاتٌ سے بعض کے نزدیک تورات اور سلطان مبین سے معجزات مراد ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ آیات سے، آیات تسعہ اور سلطان مبین (روشن دلیل) سے عصا مراد ہے۔ عصا، اگرچہ آیات تسعہ میں شامل ہے لیکن معجزہ چونکہ نہایت ہی عظیم الشان تھا، اس لئے اس کا خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
97 : 11

اِلٰی فِرْعَوْنَ وَمَلَاۡىِٕهٖ فَاتَّبَعُوْۤا اَمْرَ فِرْعَوْنَ ۚ— وَمَاۤ اَمْرُ فِرْعَوْنَ بِرَشِیْدٍ ۟

فرعون اور اس کے سرداروں(1) کی طرف، پھر بھی ان لوگوں نے فرعون کے احکام کی پیروی کی اور فرعون کا کوئی حکم درست تھا ہی نہیں.(2) info

(1) مَلَاء قوم کے اشراف اور ممتاز قسم کے لوگوں کو کہا جاتا ہے۔ (اس کی تشریح پہلے گزر چکی ہے) فرعون کے ساتھ، اس کے دربار کے ممتاز لوگوں کا نام اس لئے لیا گیا ہے کہ اشراف قوم ہی ہر معاملے کے ذمہ دار ہوتے تھے اور قوم ان ہی کے پیچھے چلتی تھی۔ اگرچہ موسیٰ (عليه السلام) پر ایمان لے آتے تو یقیناً فرعون کی ساری قوم ایمان لے آتی۔
(2) رَشِيدٍذی رشد کے معنی میں ہے۔ یعنی بات تو حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی رشد وہدایت والی تھی، لیکن اسے ان لوگوں نے رد کر دیا اور فرعون کی بات، رشدو ہدایت سے دور تھی، اس کی انہوں نے پیروی کی۔

التفاسير: