Traducción de los significados del Sagrado Corán - Traducción al urdu - Muhammad Gunakry

Número de página:close

external-link copy
19 : 74

فَقُتِلَ كَیْفَ قَدَّرَ ۟ۙ

اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟ info
التفاسير:

external-link copy
20 : 74

ثُمَّ قُتِلَ كَیْفَ قَدَّرَ ۟ۙ

وه پھر غارت ہو کس طرح اندازه کیا.(1) info

(1) یہ اس کے حق میں بد دعائیہ کلمے ہیں، کہ ہلاک ہو، مارا جائے، کیا بات اس نے سوچی ہے؟

التفاسير:

external-link copy
21 : 74

ثُمَّ نَظَرَ ۟ۙ

اس نے پھر دیکھا.(1) info

(1) یعنی پھر غور کیا کہ قرآن کا رو کس طرح ممکن ہے۔

التفاسير:

external-link copy
22 : 74

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ۟ۙ

پھر تیوری چڑھائی اور منھ بنایا.(1) info

(1) یعنی جواب سوچتے وقت چہرے کی سلوٹیں بدلیں، اور منہ بسورا، جیسا کہ عمومًا کسی مشکل بات پر غور کرتے وقت آدمی ایسا کرتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
23 : 74

ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَكْبَرَ ۟ۙ

پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا.(1) info

(1) یعنی حق سے اعرض کیا اور ایمان لانے سے تکبر کیا۔

التفاسير:

external-link copy
24 : 74

فَقَالَ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ یُّؤْثَرُ ۟ۙ

اور کہنے لگا تو یہ صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے.(1) info

(1) یعنی کسی سے یہ سیکھ آیا ہے اور وہاں سے نقل کر لایا ہے اور دعویٰ کر دیا کہ اللہ کا نازل کردہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
25 : 74

اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ ۟ؕ

سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں ہے. info
التفاسير:

external-link copy
26 : 74

سَاُصْلِیْهِ سَقَرَ ۟

میں عنقریب اسے دوزخ میں ڈالوں گا. info
التفاسير:

external-link copy
27 : 74

وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا سَقَرُ ۟ؕ

اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے؟(1) info

(1) دوزخ کے ناموں یا درجات ایک کا نام سَقَرُ بھی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
28 : 74

لَا تُبْقِیْ وَلَا تَذَرُ ۟ۚ

نہ وه باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے.(1) info

(1) ان کے جسموں پر گوشت چھوڑے گی نہ ہڈی، یا مطلب ہے جہنمیوں کو زندہ چھوڑے گی نہ مردہ'لا یموت فیھا و لا یحیٰ

التفاسير:

external-link copy
29 : 74

لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ ۟ۚ

کھال کو جھلسا دیتی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
30 : 74

عَلَیْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ ۟ؕ

اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں.(1) info

(1) یعنی جہنم پر بطور دربان ١٩ فرشتے مقرر ہیں

التفاسير:

external-link copy
31 : 74

وَمَا جَعَلْنَاۤ اَصْحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓىِٕكَةً ۪— وَّمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ اِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ۙ— لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِیْمَانًا وَّلَا یَرْتَابَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ ۙ— وَلِیَقُوْلَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ وَّالْكٰفِرُوْنَ مَاذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰذَا مَثَلًا ؕ— كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ یَّشَآءُ وَیَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ؕ— وَمَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّكَ اِلَّا هُوَ ؕ— وَمَا هِیَ اِلَّا ذِكْرٰی لِلْبَشَرِ ۟۠

ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے رکھے ہیں۔ اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے(1) تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں(2)، اوراہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے(3) اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وه اور کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے(4)؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے(5)۔ تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا(6)، یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند ونصیحت ہے.(7) info

(1) یہ مشرکین قریش کا رد ہے، جب جہنم کے دروغوں کا اللہ نے ذکر فرمایا تو ابو جہل نے جماعت قریش کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم میں سے ہر دس آدمیوں کا گروپ، ایک ایک فرشتے کے لئے کافی نہیں ہوگا، بعض کہتے ہیں کہ کالدہ نامی شخص نے اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا، کہا، تم سب صرف دو فرشتے سنبھال لینا، ١٧ فرشتوں کو تو میں اکیلا ہی کافی ہوں۔ کہتے ہیں اس نے رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کو کشتی کا بھی کئی مرتبہ چلینج دیا اور ہر مرتبہ شکست کھائی مگر ایمان نہیں لایا، کہتے ہیں اس کے علاوہ رکانہ بن عبد یزید کے ساتھ بھی آپ (صلى الله عليه وسلم) نے کشتی لڑی تھی لیکن وہ شکست کھا کر مسلمان ہوگئے تھے (ابن کثیر) مطلب یہ کہ یہ تعداد بھی ان کے مذاق یا آزمائش کا سبب بن گئی۔
(2) یعنی جان لیں کہ رسول برحق ہے اور اس نے وہی بات کی ہے جو پچھلی کتابوں میں بھی درج ہے۔
(3) کہ اہل کتاب نے ان کے پیغمبر کی بات کی تصدیق کی ہے ۔
(4) بیمار دلوں سے مراد منافقین ہیں یا پھر وہ جن کے دلوں میں شکوک تھے کیونکہ مکہ میں منافقین نہیں تھے۔ یعنی یہ پوچھیں گے کہ اس تعداد کو یہاں ذکر کرنے میں اللہ کی کیا حکمت ہے؟
(5) یعنی گذشتہ گمراہی کی طرح جسے چاہتا ہے گمراہ اور جسے چاہتا ہے، راہ یاب کر دیتا ہے، اس میں حکمت بالغہ ہوتی ہے اسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔
(6) یعنی کفار و مشرکین سمجھتے ہیں کہ جہنم میں 19 فرشتے ہی تو ہیں، جن پر قابو پانا کون سا مشکل کام ہے؟ لیکن ان کو معلوم نہیں کہ رب کے لشکر تو اتنے ہیں جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہی نہیں۔ صرف فرشتے ہی اتنی تعداد میں ہیں کہ 70 ہزار فرشتے روزانہ اللہ کی عبادت کے لئے بیت المعمور میں داخل ہوتے ہیں، پھر قیامت تک ان کی باری نہیں آئے گی۔ (صحیح بخاری)
(7) یعنی یہ جہنم اور اس پر مقرر فرشتے، انسانوں کی پند و نصیحت کے لئے ہیں کہ شاید وہ نافرمانیوں سے باز آجائیں۔

التفاسير:

external-link copy
32 : 74

كَلَّا وَالْقَمَرِ ۟ۙ

سچ کہتا ہوں(1) قسم ہے چاند کی.(2) info

(1) کلا یہ اہل مکہ کے خیالات کی نفی ہے یعنی جو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم فرشتوں کو مغلوب کر لیں گے ہر گز ایسا نہیں ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
33 : 74

وَالَّیْلِ اِذْ اَدْبَرَ ۟ۙ

اور رات کی جب وه پیچھے ہٹے. info
التفاسير:

external-link copy
34 : 74

وَالصُّبْحِ اِذَاۤ اَسْفَرَ ۟ۙ

اور صبح کی جب کہ روشن ہو جائے. info
التفاسير:

external-link copy
35 : 74

اِنَّهَا لَاِحْدَی الْكُبَرِ ۟ۙ

کہ (یقیناً وه جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے.(1) info

(1) یہ جواب قسم ہے کُبَر، کُبْرَیٰ کی جمع ہے تین نہایت اہم چیزوں کی قسموں کے بعد اللہ نے جہنم کی بڑائی اور ہولناکی کو بیان کیا ہے جس سے اس کی بڑائی میں کوئی شک نہیں رہتا۔

التفاسير:

external-link copy
36 : 74

نَذِیْرًا لِّلْبَشَرِ ۟ۙ

بنی آدم کو ڈرانے والی. info
التفاسير:

external-link copy
37 : 74

لِمَنْ شَآءَ مِنْكُمْ اَنْ یَّتَقَدَّمَ اَوْ یَتَاَخَّرَ ۟ؕ

(یعنی) اسے(1) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے.(2) info

(1) یعنی یہ جہنم ڈرانے والی ہے یا نذیر سے مراد نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) ہیں یا قرآن بھی اپنے بیان کردہ وعد و وعید کے اعتبار سے انسانوں کے لئے نذیر ہے۔
(2) یعنی ایمان واطاعت میں آگے بڑھنا چاہیے یا اس سے پیچھے ہٹنا چاہیے مطلب ہے کہ انداز ہر ایک کے لیے ہے جو ایمان لائے یا کفر کرے۔

التفاسير:

external-link copy
38 : 74

كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِیْنَةٌ ۟ۙ

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے.(1) info

(1) رہن گروی کو کہتے ہیں یعنی ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے، وہ عمل اسے عذاب سے چھڑا لے گا، (اگر نیک ہوگا) یا ہلاک کروا دے گا۔ (اگر برا ہے)

التفاسير:

external-link copy
39 : 74

اِلَّاۤ اَصْحٰبَ الْیَمِیْنِ ۟ؕۛ

مگر دائیں ہاتھ والے.(1) info

(1) یعنی وہ اپنے گناہوں کے اسیر نہیں ہوں گے بلکہ اپنے نیک اعمال کی وجہ سے آزاد ہونگے۔

التفاسير:

external-link copy
40 : 74

فِیْ جَنّٰتٍ ۛ۫— یَتَسَآءَلُوْنَ ۟ۙ

کہ وه بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناه گاروں سے. info
التفاسير:

external-link copy
41 : 74

عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ ۟ۙ

سوال کرتے ہوں گے.(1) info

(1) فی الجنات،اصحاب الیمین سے غال ہےاہل جنت بالاخانوں میں بیٹھے، جہنمیوں سے سوال کریں گے۔

التفاسير:

external-link copy
42 : 74

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ ۟

تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈاﻻ. info
التفاسير:

external-link copy
43 : 74

قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ ۟ۙ

وه جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے. info
التفاسير:

external-link copy
44 : 74

وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَ ۟ۙ

نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے.(1) info

(1) نماز حقوق اللہ میں سے اور مساکین کو کھانا کھلانا حقوق العباد میں سے ہے مطلب یہ ہوا کہ ہم نے اللہ کے حقوق ادا کیے نہ بندوں کے۔

التفاسير:

external-link copy
45 : 74

وَكُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَآىِٕضِیْنَ ۟ۙ

اور ہم بحﺚ کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحﺚ مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے.(1) info

(1) یعنی کج بحثی اور گمراہی کی حمایت میں سرگرمی سے حصہ لیتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
46 : 74

وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ ۟ۙ

اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے. info
التفاسير:

external-link copy
47 : 74

حَتّٰۤی اَتٰىنَا الْیَقِیْنُ ۟ؕ

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی.(1) info

(1) یقین کے معنی موت کے ہیں، جیسے دوسرے مقام پر ہے۔ واعبد ربک حتی یاتیک الیقین» (الحجر: 99)

التفاسير: