Traducción de los significados del Sagrado Corán - Traducción al urdu - Muhammad Gunakry

حُجرات

external-link copy
1 : 49

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ؕ— اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۟

اے ایمان والے لوگو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو(1) اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ سننے واﻻ، جاننے واﻻ ہے. info

(1) اس کا مطلب ہے کہ دین کے معاملے میں اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہ کرو نہ اپنی سمجھ اور رائے کو ترجیح دو، بلکہ اللہ اور رسول ﹲ کی اطاعت کرو۔ اپنی طرف سے دین میں اضافہ یا بدعات کی ایجاد، اللہ اور رسول ﹲ سے آگے بڑھنے کی ناپاک جسارت ہےجو کسی بھی صاحب ایمان کے لائق نہیں۔ اسی طرح کوئی فتویٰ، قرآن وحدیث میں غور وفکر کے بغیر نہ دیا جائے اور دینے کے بعد اگر اس کا نص شرعی کے خلاف ہونا واضح ہو جائے تو اس پر اصرار بھی اس آیت میں دیئے گئے حکم کے منافی ہے۔ مومن کی شان تو اللہ ورسول ﹲ کے احکام کے سامنے سرتسلیم واطاعت خم کر دینا ہے نہ کہ ان کے مقابلے میں اپنی بات پر یا کسی امام کی رائے پر اڑے رہنا۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 49

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ۟

اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اوپر نہ کرو اور نہ ان سے اونچی آواز سے بات کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) تمہارے اعمال اکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو.(1) info

(1) اس میں رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کے لئے اس ادب وتعظیم اور احترام وتکریم کا بیان ہے جو ہر مسلمان سے مطلوب ہے، پہلا ادب یہ ہے کہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی موجودگی میں جب تم آپس میں گفتگو کرو تو تمہاری آوازیں نبی (صلى الله عليه وسلم) کی آواز سے بلند نہ ہو۔ دوسرا ادب، جب خود نبی(صلى الله عليه وسلم) سے کلام کرو تو نہایت وقار اور سکون سےکرو، اس طرح اونچی اونچی آواز سے نہ کرو جس طرح تم آپس میں بےتکلفی سےایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہو۔ بعض نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یا محمد، یا احمد نہ کہو بلکہ ادب سے یا رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کہہ کر خطاب کرو اگر ادب واحترام کے ان تقاضوں کو ملحوظ نہ رکھو گے تو بےادبی کا احتمال ہے جس سے بے شعوری میں تمہارے عمل برباد ہو سکتے ہیں اس آیت کی شان نزول کے لئے دیکھئے صحیح بخاری، تفسیر سورۃ الحجرات، تاہم حکم کے اعتبار سے یہ عام ہے

التفاسير:

external-link copy
3 : 49

اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰی ؕ— لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّاَجْرٌ عَظِیْمٌ ۟

بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی وه لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے۔ ان کے لئے مغفرت ہے اور بڑا ﺛواب ہے.(1) info

(1) اس میں ان لوگوں کی تعریف ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وجلالت کا خیال رکھتے ہوئے اپنی آوازیں پست رکھتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 49

اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ ۟

جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں.(1) info

(1) یہ آیت قبیلہ بنو تمیم کے بعض اعرابیوں (گنوار قسم کے لوگوں) کے بارے میں نازل ہوئی، جنہوں نے ایک روز دوپہر کےوقت، جو کہ نبی ﹲ (صلى الله عليه وسلم) کےقیلولے کا وقت تھا، حجرے سےباہر کھڑے ہو کر عامیانہ انداز سے یا محمد یا محمد کی آوازیں لگائیں تاکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) باہر تشریف لے ائیں۔ (مسند احمد3 / 488۔ 6 / 394) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان کی اکثریت بے عقل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کی جلالت شان اور آپ (صلى الله عليه وسلم) کےادب واحترام کے تقاضوں کا خیال نہ رکھنا، بے عقلی ہے۔

التفاسير: