(1) عَادِيَاتٌ، عَادِيَةٌ کی جمع ہے۔ یہ عَدُوٌّ سے ہے جیسے غَزْوٌ ہے۔ غَازِيَاتٌ کی طرح اس کے واو کو بھی یا سے بدل دیاگیا ہے۔ تیز رو گھوڑے۔ ضَبْحٌ کے معنی بعض کے نزدیک ہانپنا اور بعض کے نزدیک ہنہنانا ہے۔ مراد وہ گھوڑے ہیں جو ہانپتے یا ہنہناتے ہوئےجہاد میں تیزی سے دشمن کی طرف دوڑتے ہیں
(1) مُورِيَاتٌ، إِيرَاءُ سے ہے۔ آگ نکالنے والے۔ قَدْحٌ کے معنی ہیں۔ صَكٌّ چلنے میں گھٹنوں یا ایڑیوں کا ٹکرانا، یا ٹاپ مارنا۔ اسی سے قَدْحٌ بِالزِّنَادِ ہے۔ چقماق سے آگ نکالنا۔ یعنی ان گھوڑوں کی قسم جن کی رگڑ سے پتھروں سے آگ نکلتی ہے، جیسے چقماق سے نکلتی ہے۔
(1) مُغِيرَاتٌ، أَغَارَ يُغِيرُ سے ہے، شب خون مارنے یا دھاوا بولنے والے۔ صُبْحًا صبح کے وقت، عرب میں عام طور پر حملہ اسی وقت کیا جاتا تھا، شب خون تو وہ مارتے ہیں جو فوجی گھوڑوں پر سوار ہوتے ہیں، لیکن اس کی نسبت گھوڑوں کی طرف اس لئے کی ہے کہ دھاوا بولنے میں فوجیوں کے یہ بہت زیادہ کام آتے ہیں۔
(1) فَوَسَطْنَ، درمیان میں گھس جاتے ہیں۔ اس وقت، یا حالت گرد وغبار میں۔ جَمْعًا دشمن کے لشکر۔ مطلب ہے کہ اس وقت، یا جب کہ فضا گرد وغبار سے اٹی ہوئی ہے، یہ گھوڑے دشمن کے لشکروں میں گھس جاتے ہیں اور گھمسان کی جنگ کرتے ہیں۔
(1) یعنی انسان خود بھی اپنی ناشکری کی گواہی دیتا ہے۔ بعض لَشَهِيدٌ کافاعل اللہ کو قرار دیتے ہیں۔ لیکن امام شوکانی نے پہلے مفہوم کو راجح قرار دیا ہے، کیوں کہ مابعد کی آیات میں ضمیر کا مرجع انسان ہی ہے۔ اس لئے یہاں بھی انسان ہی ہونا زیادہ صحیح ہے۔
(1) یعنی جو رب ان کو قبروں سے نکال لے گا، ان کے سینوں کے رازوں کو ظاہرکردے گا، اس کے متعلق ہر شخص جان سکتا ہے کہ وہ کتنا باخبر ہے؟ اور اس سے کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی۔ چنانچہ پھر وہ ہر ایک کو اس کے عملوں کے مطابق اچھی یا بری جزا دے گا۔ یہ گویا ان اشخاص کو تنبیہ ہےجو رب کی نعمتیں تو استعمال کرتے ہیں، لیکن اس کا شکر ادا کرنےکے بجائے، اس کی ناشکری کرتے ہیں۔ اسی طرح مال کی محبت میں گرفتار ہو کر مال کے وہ حقوق ادا نہیں کرتے جو اللہ نے اس میں دوسرے لوگوں کے رکھے ہیں۔