ترجمة معاني القرآن الكريم - الترجمة الأردية - محمد جوناكرهي

رقم الصفحة:close

external-link copy
84 : 38

قَالَ فَالْحَقُّ ؗ— وَالْحَقَّ اَقُوْلُ ۟ۚ

فرمایا سچ تو یہ ہے، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں. info
التفاسير:

external-link copy
85 : 38

لَاَمْلَـَٔنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ اَجْمَعِیْنَ ۟

کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں سے میں (بھی) جہنم کو بھر دوں گا. info
التفاسير:

external-link copy
86 : 38

قُلْ مَاۤ اَسْـَٔلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ وَّمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِیْنَ ۟

کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا(1) اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں.(2) info

(1) یعنی اس دعوت وتبلیغ سے میرا مقصد صرف امتثال امر الٰہی ہے، دنیا کمانا نہیں۔
(2) یعنی اپنی طرف سے گھڑ کر اللہ کی طرف ایسی بات منسوب کر دوں جو اس نے نہ کہی ہو یا میں تمہیں ایسی بات کی طرف دعوت دوں جس کا حکم اللہ نے مجھے نہ دیا ہو۔ بلکہ کوئی کمی بیشی کیے بغیر اللہ کے احکام تم تک پہنچا رہا ہوں۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود ! فرماتے تھے، جس کو کسی بات کا علم نہ ہو، اس کی بابت اسے کہہ دینا چاہئیے، اللہ اعلم یہ کہنا بھی علم ہی ہے، اس لئے کہ اللہ نے اپنے پیغمبر کو کہا، فرما دیجئے «وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ» (ابن کثیر) علاوہ ازیں اس سے عام معاملات زندگی میں بھی تکلف وتصنع سے اجتناب کا حکم معلوم ہوتا ہے۔ جیسے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا «نُهِينَا عَنِ التَّكَلُّفِ» (صحيح بخاري، نمبر 7293) ہمیں تکلف سے منع کیا گیا ہے۔ حضرت سلمان (رضي الله عنه) کہتے ہیں «نَهَانَا رَسُولُ اللهِ (صلى الله عليه وسلم) أَنَّ نَتَكَلَّفَ لِلضَّيْفِ» (صحيح الجامع الصغير 9871) ہمیں رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) نے مہمان کے لئے تکلف کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ لباس، خوراک، رہائش اور دیگر معاملات میں تکلﻔات، جو آج کل معیار زندگی بلند کرنے کے عنوان سے، اصحاب حیثیت کا شعار اور وطیرہ بن چکا ہے، اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسلام میں سادگی اور بے تکلﻔی اختیار کرنے کی تلقین وترغیب ہے۔

التفاسير:

external-link copy
87 : 38

اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ ۟

یہ تو تمام جہان والوں کے لئے سراسر نصیحت (وعبرت) ہے.(1) info

(1) یعنی یہ قرآن، یا وحی یا وہ دعوت، جو میں پیش کر رہا ہوں، دنیا بھر کے انسان اور جنات کے لئے نصیحت ہے۔ بشرطیکہ کوئی اس سے نصیحت حاصل کرنے کا قصد کرے۔

التفاسير:

external-link copy
88 : 38

وَلَتَعْلَمُنَّ نَبَاَهٗ بَعْدَ حِیْنٍ ۟۠

یقیناً تم اس کی حقیقت کو کچھ ہی وقت کے بعد (صحیح طور پر) جان لو گے.(1) info

(1) یعنی قرآن نے جن چیزوں کو بیان کیا ہے، جو وعدہ وعید ذکر کیے ہیں، ان کی حقیقت وصداقت بہت جلد تمہارے سامنے آجائے گی۔ چنانچہ اس کی صداقت یوم بدر کو واضح ہوئی، فتح مکہ کے دن ہوئی یا پھر موت کے وقت تو سب پر ہی واضح ہو جاتی ہے۔

التفاسير: