《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·古纳克里。

زُمر

external-link copy
1 : 39

تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ ۟

اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ غالب باحکمت کی طرف سے ہے. info
التفاسير:

external-link copy
2 : 39

اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَ ۟ؕ

یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ(1) نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے.(2) info

(1) یعنی اس میں توحید ورسالت، معاد اور احکام وفرائض کا جو اثبات کیا گیا ہے، وہ سب حق ہے اور انہی کے ماننے اور اختیار کرنے میں انسان کی نجات ہے۔
(2) دین کے معنی یہاں عبادت اور اطاعت کے ہیں اور اخلاص کا مطلب ہے صرف اللہ کی رضا کی نیت سے نیک عمل کرنا۔ آیت، نیت کے وجوب اور اس کے اخلاص پر دلیل ہے۔ حدیث میں بھی اخلاص نیت کی اہمیت یہ کہہ کر واضح کر دی گئی ہے کہ إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ عملوں کا دارومدار نیتوں پر ہے یعنی جو عمل خیر اللہ کی رضا کے لئے کیا جائے گا، (بشرطیکہ وہ سنت کے مطابق ہو) وہ مقبول اور جس عمل میں کسی اور جذبے کی آمیزش ہوگی، وہ نامقبول ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 39

اَلَا لِلّٰهِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ ؕ— وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ ۘ— مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَاۤ اِلَی اللّٰهِ زُلْفٰی ؕ— اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ فِیْ مَا هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ ؕ۬— اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ ۟

خبردار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے(1) اور جن لوگوں نے اس کے سوا اولیا بنا رکھے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ (بزرگ) اللہ کی نزدیکی کے مرتبہ تک ہماری رسائی کرا دیں(2)، یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا (سچا) فیصلہ اللہ (خود) کرے گا(3)۔ جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں) کو اللہ تعالیٰ راه نہیں دکھاتا.(4) info

(1) یہ اسی اخلاص عبادت کی تاکید ہے جس کا حکم اس سے پہلی آیت میں ہے کہ عبادت واطاعت صرف ایک اللہ ہی کا حق ہے، نہ اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا جائز ہے۔ نہ اطاعت ہی کا اس کے علاوہ کوئی حق دار ہے۔ البتہ رسول ﹲ کی اطاعت کو چونکہ خود اللہ نے اپنی ہی اطاعت قرار دیا ہے اس لئے رسول ﹲ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے، کسی غیر کی نہیں۔ تاہم عبادت میں یہ بات بھی نہیں۔ اس لئے عبادت اللہ کے سوا، کسی بڑے سے بڑے رسول کی بھی جائز نہیں ہے۔ چہ جائیکہ عام افراد واشخاص کی، جنہیں لوگوں نے اپنے طور پر خدائی اختیارات کا حامل قرار دے رکھا ہے۔ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ اللہ کی طرف سے اس پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
(2) اس سے واضح ہے کہ مشرکین مکہ اللہ تعالیٰ ہی کو خالق، رازق اور مدبر کائنات مانتے تھے۔ پھر وہ دوسروں کی عبادت کیوں کرتے تھے؟ اس کا جواب وہ یہ دیتے تھے جو قرآن نے یہاں نقل کیا ہے کہ شاید ان کے ذریعے سے ہمیں اللہ کا قرب حاصل ہو جائے یا اللہ کے ہاں یہ ہماری سفارش کر دیں۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا هَؤُلاءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللَّهِ (يونس: 18) یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں۔
(3) کیوں کہ دنیا میں تو کوئی بھی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ شرک کا ارتکاب کر رہا ہے یا وہ حق پر نہیں ہے۔ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ہی فیصلہ فرمائے گا اور اس کے مطابق جزا وسزا دے گا۔
(4) یہ جھوٹ ہی ہے کہ ان معبودان باطلہ کے ذریعے سے ان کی اللہ تک رسائی ہو جائے گی یا یہ ان کی سفارش کریں گے اور اللہ کو چھوڑ کر بے اختیار لوگوں کو معبود سمجھنا بھی بہت بڑی ناشکری ہے۔ ایسے جھوٹوں اور ناشکروں کو ہدایت کس طرح نصیب ہو سکتی ہے؟

التفاسير:

external-link copy
4 : 39

لَوْ اَرَادَ اللّٰهُ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰی مِمَّا یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ ۙ— سُبْحٰنَهٗ ؕ— هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ۟

اگر اللہ تعالیٰ کااراده اوﻻد ہی کا ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا۔ (لیکن) وه تو پاک ہے، وه(1) وہی اللہ تعالیٰ ہے یگانہ اور قوت واﻻ. info

(1) یعنی پھر اس کی اولاد لڑکیاں ہی کیوں ہوتیں؟ جس طرح کہ مشرکین کا عقیدہ تھا۔ بلکہ وہ اپنی مخلوق میں سے جس کو پسند کرتا، وہ اس کی اولاد ہوتی، نہ کہ وہ جن کو وہ باور کراتے ہیں، لیکن وہ تو اس نقص سے پاک ہے۔ (ابن کثیر)۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 39

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ— یُكَوِّرُ الَّیْلَ عَلَی النَّهَارِ وَیُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَی الَّیْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ؕ— كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ— اَلَا هُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفَّارُ ۟

نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمانوں اور زمین کو بنایا وه رات کو دن اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے(1) اور اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقرره مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے واﻻ ہے. info

(1) تَكْوِيرٌ کے معنی ہیں ایک چیز کو دوسری چیز پر لپیٹ دینا، رات کو دن پر لپیٹ دینے کا مطلب، رات کا دن کو ڈھانپنا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی روشنی ختم ہو جائے اور دن کو رات پر لپیٹ دینے کا مطلب، دن کا رات کو ڈھانپنا ہے حتیٰ کہ اس کی تاریکی ختم ہو جائے۔ یہ وہی مطلب ہے جو يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ (الأعراف: 54) کا ہے۔

التفاسير: