《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·古纳克里。

页码:close

external-link copy
52 : 37

یَّقُوْلُ ءَاِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِیْنَ ۟

جو (مجھ سے) کہا کرتا تھا کہ کیا تو (قیامت کے آنے کا) یقین کرنے والوں میں سے ہے؟(1) info

(1) یعنی یہ بات وہ استہزا اور مذاق کے طور پر کہا کرتا تھا، مقصد اس کا یہ تھا کہ یہ تو ناممکن ہے کیا ایسی ناممکن الوقوع بات پر تو یقین رکھتا ہے؟

التفاسير:

external-link copy
53 : 37

ءَاِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَاِنَّا لَمَدِیْنُوْنَ ۟

کیا جب کہ ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے کیا اس وقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟(1) info

(1) یعنی ہمیں زندہ کرکے ہمارا حساب لیاجائے گا اور پھر اس کے مطابق جزا دی جائے گی؟

التفاسير:

external-link copy
54 : 37

قَالَ هَلْ اَنْتُمْ مُّطَّلِعُوْنَ ۟

کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟(1) info

(1) یعنی وہ جنتی، اپنے جنت کے ساتھیوں سے کہے گا کہ کیا تم پسند کرتے ہو کہ ذرا جہنم میں جھانک کر دیکھیں، شاید مجھے یہ باتیں کہنے والا وہاں نظر آجائے تو تمہیں بتلاؤں کہ یہ شخص تھا جو یہ باتیں کرتا تھا۔

التفاسير:

external-link copy
55 : 37

فَاطَّلَعَ فَرَاٰهُ فِیْ سَوَآءِ الْجَحِیْمِ ۟

جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا. info
التفاسير:

external-link copy
56 : 37

قَالَ تَاللّٰهِ اِنْ كِدْتَّ لَتُرْدِیْنِ ۟ۙ

کہے گا واللہ! قریب تھا کہ تو مجھے (بھی) برباد کر دے. info
التفاسير:

external-link copy
57 : 37

وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّیْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ ۟

اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا.(1) info

(1) یعنی جھانکنے پر اسے جہنم کے وسط میں وہ شخص نظر آجائے گا اور اسے یہ جنتی کہے گا کہ مجھے بھی تو گمراہ کرکے ہلاکت میں ڈالنے لگا تھا، یہ تو مجھ پر اللہ کا احسان ہوا، ورنہ آج میں بھی تیرے ساتھ جہنم میں ہوتا۔

التفاسير:

external-link copy
58 : 37

اَفَمَا نَحْنُ بِمَیِّتِیْنَ ۟ۙ

کیا (یہ صحیح ہے) کہ ہم مرنے والے ہی نہیں؟(1) info

(1) جہنمیوں کاحشر دیکھ کر جنتی کے دل میں رشک کا جذبہ مزید بیدار ہو جائے گا اور کہے گا کہ ہمیں جو جنت کی زندگی اور اس کی نعمتیں ملی ہیں، کیا یہ دائمی نہیں؟ اور اب ہمیں موت آنے والی نہیں ہے؟ یہ استفہام تقریری ہے یعنی اب یہ زندگیاں دائمی ہیں، جنتی ہمیشہ جنت میں اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، نہ انہیں موت آئے گی کہ جہنم کے عذاب سے چھوٹ جائیں اور نہ ہمیں، کہ جنت کی نعمتوں سے محروم ہو جائیں، جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں جنت اور دوزخ کے درمیان لا کر ذبح کر دیاجائے گا کہ اب کسی کوموت نہیں آئے گی۔

التفاسير:

external-link copy
59 : 37

اِلَّا مَوْتَتَنَا الْاُوْلٰی وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِیْنَ ۟

بجز پہلی ایک موت(1) کے، اور نہ ہم عذاب کیے جانے والے ہیں. info

(1) جو دنیا میں آچکی۔ اب ہمارے لئے موت ہے نہ عذاب۔

التفاسير:

external-link copy
60 : 37

اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۟

پھر تو (ﻇاہر بات ہے کہ) یہ بڑی کامیابی ہے.(1) info

(1) اس لئے کہ جہنم سے بچ جانے اور جنت کی نعمتوں کا مستحق قرار پا جانے سے بڑھ کر اور کیا کامیابی ہوگی؟

التفاسير:

external-link copy
61 : 37

لِمِثْلِ هٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ ۟

ایسی (کامیابی) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے.(1) info

(1) یعنی اس جیسی نعمت اور اس جیسے فضل عظیم ہی کے لئے محنت کرنے والوں کو محنت کرنی چاہئے، اس لئے کہ یہی سب سے نفع بخش تجارت ہے۔ نہ کہ دنیا کے لئے جو عارضی ہے۔ اور خسارے کا سودا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
62 : 37

اَذٰلِكَ خَیْرٌ نُّزُلًا اَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّوْمِ ۟

کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا سینڈھ (زقوم) کا درخت؟(1) info

(1) زَقُّومٌ، تَزَقُّمٌ سے مشتق ہے، جس کےمعنی بدبودار اور کریہ چیز کے نگلنے کے ہیں۔ اس درخت کا پھل بھی کھانا اہل جہنم کے لئےسخت ناگوار ہوگا۔ کیوں کہ یہ سخت بدبو دار، کڑوا اور نہایت کریہ ہوگا۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ دنیا کے درختوں میں سے ہے اور عربوں میں متعارف ہے، یہ قطرب درخت ہے جو تہامہ میں پایا جاتا ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ کوئی دنیاوی درخت نہیں ہے، اہل دنیا کے لئے یہ غیر معروف ہے۔ (فتح القدیر) لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ اور یہ وہی درخت ہے جسے اردو میں سینڈھ یا تھوہر کہتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
63 : 37

اِنَّا جَعَلْنٰهَا فِتْنَةً لِّلظّٰلِمِیْنَ ۟

جسے ہم نے ﻇالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے.(1) info

(1) آزمائش، اس لئے کہ اس کا پھل کھانا بجائے خود ایک بہت بڑی آزمائش ہے۔ بعض نے اسے اس اعتبار سے آزمائش کہا کہ اس کے وجود کا انہوں نے انکار کیا کہ جہنم میں جب ہر طرف آگ ہی آگ ہوگی تو وہاں درخت کس طرح موجود رہ سکتا ہے؟ یہاں ظالمین سے مراد وہ اہل جہنم ہیں جن پر جہنم واجب ہوگی۔

التفاسير:

external-link copy
64 : 37

اِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِیْۤ اَصْلِ الْجَحِیْمِ ۟ۙ

بے شک وه درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے.(1) info

(1) یعنی اس کی جڑ جہنم کی گہرائی میں ہوگی البتہ اس کی شاخیں ہر طرف پھیلی ہوئی ہوں گی۔

التفاسير:

external-link copy
65 : 37

طَلْعُهَا كَاَنَّهٗ رُءُوْسُ الشَّیٰطِیْنِ ۟

جس کے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں.(1) info

(1) اسے شناعت وقباحت میں شیطانوں کےسروں سے تشبیہ دی، جس طرح اچھی چیز کے بارے میں کہتے ہیں گویا کہ وہ فرشتہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
66 : 37

فَاِنَّهُمْ لَاٰكِلُوْنَ مِنْهَا فَمَالِـُٔوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَ ۟ؕ

(جہنمی) اسی درخت سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے.(1) info

(1) یہ انہیں نہایت کراہت سے کھانا پڑے گا جس سے ظاہر بات ہے پیٹ بوجھل ہی ہوں گے۔

التفاسير:

external-link copy
67 : 37

ثُمَّ اِنَّ لَهُمْ عَلَیْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِیْمٍ ۟ۚ

پھر اس پر گرم جلتے جلتے پانی کی ملونی ہوگی.(1) info

(1) یعنی کھانے کے بعد انہیں پانی کی طلب ہوگی تو کھولتا ہوا گرم پانی انہیں دیا جائے گا،جس کے پینے سے ان کی انتڑیاں کٹ جائیں گی۔ (سورۂ محمد: 15)۔

التفاسير:

external-link copy
68 : 37

ثُمَّ اِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَاۡاِلَی الْجَحِیْمِ ۟

پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی (آگ کے ڈھیرکی) طرف ہوگا.(1) info

(1) یعنی زقوم کےکھانے اور گرم پانی کے پینے کے بعد انہیں دوبارہ جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
69 : 37

اِنَّهُمْ اَلْفَوْا اٰبَآءَهُمْ ضَآلِّیْنَ ۟ۙ

یقین مانو! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکا ہوا پایا. info
التفاسير:

external-link copy
70 : 37

فَهُمْ عَلٰۤی اٰثٰرِهِمْ یُهْرَعُوْنَ ۟

اور یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے.(1) info

(1) یہ جہنم کی مذکورہ سزاوں کی علت ہے کہ اپنے باپ دادوں کو گمراہی پر پانے کے باوجود یہ انہی کے نقش قدم پر چلتے رہے اور دلیل وحجت کے مقابلے میں تقلید کو اپنائے رکھا، إِهْرَاعٌ إِسْرَاعٌ کے معنی میں ہے یعنی دوڑنا اور نہایت شوق سے اور لپک کر پکڑنا اور اختیار کرنا۔

التفاسير:

external-link copy
71 : 37

وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ اَكْثَرُ الْاَوَّلِیْنَ ۟ۙ

ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں.(1) info

(1) یعنی یہی گمراہ نہیں ہوئے۔ ان سے پہلے لوگ بھی اکثر گمراہی ہی کےراستے پر چلنے والے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
72 : 37

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا فِیْهِمْ مُّنْذِرِیْنَ ۟

جن میں ہم نے ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے.(1) info

(1) یعنی ان سے پہلے لوگوں میں۔ انہوں نے حق کا پیغام پہنچایا اور عدم قبول کی صورت میں انہیں اللہ کے عذاب سے ڈرایا، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا نتیجتاً انہیں تباہ کر دیا گیا، جیسا کہ اگلی آیت میں ان کے عبرت ناک انجام کی طرف اشارہ فرمایا۔

التفاسير:

external-link copy
73 : 37

فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِیْنَ ۟ۙ

اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا کچھ ہوا. info
التفاسير:

external-link copy
74 : 37

اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ۟۠

سوائے اللہ کے برگزیده بندوں کے.(1) info

(1) یعنی عبرت ناک انجام سے صرف وہ محفوظ رہے جن کو اللہ نے ایمان وتوحید کی توفیق سے نواز کر بچا لیا۔ مُخْلِصِينَ، وہ لوگ جو عذاب سے بچے رہے، مُنْذَرِينَ (تباہ ہونے والی قوموں) کے اجمالی ذکر کے بعد اب چند مُنْذِرِينَ (پیغمبروں) کاذکر کیا جا رہا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
75 : 37

وَلَقَدْ نَادٰىنَا نُوْحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِیْبُوْنَ ۟ؗۖ

اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں.(1) info

(1) یعنی ساڑھے نو سو سال کی تبلیغ کے باوجود جب قوم کی اکثریت نے ان کی تکذیب ہی کی اور انہوں نے محسوس کر لیا کہ ایمان لانے کی کوئی امید نہیں ہے تو اپنے رب کو پکارا«فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ» (سورة القمر: 10) ”یا اللہ میں مغلوب ہوں، میری مدد فرما“۔ چنانچہ ہم نے نوح (عليه السلام) کی دعا قبول کی اور ان کی قوم کو طوفان بھیج کر ہلاک کر دیا۔

التفاسير:

external-link copy
76 : 37

وَنَجَّیْنٰهُ وَاَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِ ۟ؗۖ

ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو(1) اس زبردست مصیبت سے بچا لیا. info

(1) أَهْلٌ سے مراد، حضرت نوح (عليه السلام) پر ایمان لانے والے ہیں، جن میں ان کے گھر کے افراد بھی ہیں جو مومن تھے۔ بعض مفسرین نے ان کی کل تعداد 8۔ بتلائی ہے۔ اس میں آپ کی بیوی اور ایک لڑکا شامل نہیں، جو مومن نہیں تھے، وہ بھی طوفان میں غرق ہو گئے۔ کرب عظیم (زبردست مصیبت) سے مراد وہی سیلاب عظیم ہے جس میں یہ قوم غرق ہوئی۔

التفاسير: