《古兰经》译解 - 乌尔都语翻译 - 穆罕默德·古纳克里。

页码:close

external-link copy
103 : 16

وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُهٗ بَشَرٌ ؕ— لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ اِلَیْهِ اَعْجَمِیٌّ وَّهٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ ۟

ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے(1) اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کر رہے ہیں عجمی ہے اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے.(2) info

(1) بعض غلام تھے جو تورات و انجیل سے واقف تھے، پہلے وہ عیسائی یا یہودی تھے، پھر مسلمان ہوگئے ان کی زبان بھی غیر فصیح تھی۔ مشرکین مکہ کہتے تھے کہ فلاں غلام، محمد کو قرآن سکھاتا ہے۔
(2) اللہ تعالٰی نے جواب میں فرمایا کہ یہ جس آدمی، یا آدمیوں کا نام لیتے ہیں وہ تو عربی زبان بھی روانی کے ساتھ نہیں بول سکتے، جب کہ قرآن تو ایسی صاف عربی زبان میں ہے جو فصاحت و بلاغت اور اعجاز بیان میں بےنظیر ہے اور چلینج کے باوجود اس کی مثل ایک سورت بھی بنا کر پیش نہیں کی جا سکتی، دنیا بھر کے فصحا و بلغا اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ عربی اس شخص کو عجمی (گونگا) کہتے تھے جو فصیح و بلیغ زبان بولنے سے قاصر ہوتا تھا اور غیر عربی کو بھی عجمی کہا جاتا ہے کہ عجمی زبانیں بھی فصاحت وبلاغت میں عربی زبان کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔

التفاسير:

external-link copy
104 : 16

اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ۙ— لَا یَهْدِیْهِمُ اللّٰهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ۟

جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے انہیں اللہ کی طرف سے بھی رہنمائی نہیں ہوتی اور ان کے لیے المناک عذاب ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
105 : 16

اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ۚ— وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ ۟

جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں.(1) info

(1) اور ہمارا پیغمبر تو ایمانداروں کا سردار اور ان کا قائد ہے، وہ کس طرح اللہ پر افترا باندھ سکتا ہے کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے اس پر نازل نہ ہوئی ہو، اور وہ یونہی کہہ دے کہ یہ کتاب مجھ پر اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔ اس لئے جھوٹا ہمارا پیغمبر نہیں، یہ خود جھوٹے ہیں جو قرآن کے منزل من اللہ ہونے کے منکر ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
106 : 16

مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَقَلْبُهٗ مُطْمَىِٕنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَلٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ ۚ— وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ۟

جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے بجز اس کے جس پر جبر کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو(1) ، مگر جو لوگ کھلے دل سے کفر کریں تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے.(2) info

(1) اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس شخص کو کفر پر مجبور کیا جائے اور وہ جان بچانے کے لئے قولاً یا فعلاً کفر کا ارتکاب کر لے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، تو وہ کافر نہیں ہوگا، نہ اس کی بیوی اس سے جدا ہوگی اور نہ اس پر دیگر احکام کفر لاگو ہونگیں۔ قَالَهُ الْقُرْطُبِي (فتح القدیر)
(2) یہ مرتد ہونے کی سزا ہے کہ وہ غضب الٰہی اور عذاب عظیم کے مستحق ہوں گے اور اس کی دنیاوی سزا قتل ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ (مزید تفصیل کے لئے دیکھئے سورۂ بقرہ، آیت 217 اور آیت 256 کا حاشیہ)۔

التفاسير:

external-link copy
107 : 16

ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَی الْاٰخِرَةِ ۙ— وَاَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ ۟

یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیاده محبوب رکھا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو راه راست نہیں دکھاتا.(1) info

(1) یہ ایمان کے بعد کفر اختیار کرنے (مرتد ہو جانے) کی علت ہے کہ انہیں ایک تو دنیا محبوب ہے۔ دوسرا اللہ کے ہاں یہ ہدایت کے قابل ہی نہیں ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
108 : 16

اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰی قُلُوْبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَاَبْصَارِهِمْ ۚ— وَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ ۟

یہ وه لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور جن کے کانوں پر اور جن کی آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غافل ہیں.(1) info

(1) پس یہ وعظ ونصیحت کی باتیں سنتے ہیں نہ انہیں سمجھتے ہیں اور نہ وہ نشانیاں ہی دیکھتے ہیں جو انہیں حق کی طرف لے جانے والی ہیں۔ بلکہ یہ ایسی غفلت میں مبتلا ہیں جس نے ہدایت کے راستے ان کے لئے مسدود کر دیئے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
109 : 16

لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ ۟

کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
110 : 16

ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَصَبَرُوْۤا ۙ— اِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ۟۠

جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی پھر جہاد کیا اور صبر کا ﺛبوت دیا بیشک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انہیں بخشنے واﻻ اور مہربانیاں کرنے واﻻ ہے.(1) info

(1) یہ مکے کے ان مسلمانوں کا تذکرہ ہے جو کمزور تھے اور قبول اسلام کی وجہ سے کفار کے ظلم وستم کا نشانہ بنے رہے۔ بالآخر انہیں ہجرت کا حکم دیا گیا تو اپنے خویش و اقارب، وطن مالوف اور مال جائداد سب کچھ چھوڑ کر حبشہ یا مدینہ چلے گئے، پھر جب کفار کے ساتھ معرکہ آرائی کا مرحلہ آیا تو مردانہ وار لڑے اور جہاد میں بھرپور حصہ لیا اور پھر اس کی راہ کی شدتوں اور الم ناکیوں کو صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ ان تمام باتوں کے بعد یقیناً تیرا رب ان کے لئے غفور ورحیم ہے یعنی رب کی مغفرت ورحمت کے حصول کے لئے ایمان اور اعمال صالح کی ضرورت ہے، جیسا کہ مذکورہ مہاجرین نے ایمان وعمل کا عمدہ نمونہ پیش کیا تو رب کی رحمت ومغفرت سے وہ شاد کام ہوئے۔ رِضِيَ اللهَ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ۔

التفاسير: