(1) یعنی جھوٹی قسمیں کھائیں ہیں۔
(2) ”أَوْلَيَانِ“، أَوْلَى کا تثنیہ ہے، مراد ہے میت یعنی موصی (وصیت کرنے والے) کے قریب ترین دو رشتے دار ”مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ ...“ کا مطلب یہ ہے جن کے مقابلے پر گناہ کا ارتکاب ہوا تھا یعنی جھوٹی قسم کا ارتکاب کرکے ان کو ملنے والا مال ہڑپ کرلیا تھا۔”الأوْلَيَانِ“ یہ یا تو”هُمَا“ مبتدا محذوف کی خبر ہے یا”يَقُومَانِ“ یا ”آخَرَانِ“ کی ضمیر سے بدل ہے۔ یعنی یہ دو قریبی رشتے دار، ان کی جھوٹی قسموں کے مقابلے میں اپنی قسم دیں گے۔