पवित्र कुरअानको अर्थको अनुवाद - उर्दू अनुवादः मुहम्मद जौनाकरी ।

رقم الصفحة:close

external-link copy
127 : 37

فَكَذَّبُوْهُ فَاِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ ۟ۙ

لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وه ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے(1) جائیں گے. info

(1) یعنی توحید وایمان سے انکار کی پاداش میں جہنم کی سزا بھگتیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
128 : 37

اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ۟

سوائے اللہ تعالی کے مخلص بندوں کے. info
التفاسير:

external-link copy
129 : 37

وَتَرَكْنَا عَلَیْهِ فِی الْاٰخِرِیْنَ ۟ۙ

ہم نے (الیاس علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا. info
التفاسير:

external-link copy
130 : 37

سَلٰمٌ عَلٰۤی اِلْ یَاسِیْنَ ۟

کہ الیاس پر سلام ہو.(1) info

(1) الیاسین، الیاس (عليه السلام) ہی کا ایک تلفظ ہے، جیسے طور سینا کو طور سینین بھی کہتے ہیں۔ حضرت الیاس (عليه السلام) کو دوسری کتابوں میں (ایلیا) بھی کہا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
131 : 37

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ ۟

ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں.(1) info
التفاسير:

external-link copy
132 : 37

اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ۟

بیشک وه ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے.(1) info

(1) قرآن نے نبیوں اور رسولوں کا ذکر کرکے، ان کے لئے اکثر جگہ پر الفاظ استعمال کیے ہیں کہ وہ ہمارے مومن بندوں میں سےتھا۔ جس سےدو مقصد ہیں۔ ایک ان کے اخلاق وکردار کی رفعت کا اظہار جو ایمان کا لازمی جز ہے۔ تاکہ ان لوگوں کی تردید ہو جائے جو بہت سے پیغمبروں کے بارے میں اخلاقی کمزوریوں کا اثبات کرتے ہیں، جیسے تورات وانجیل کے موجودہ نسخوں میں متعدد پیغمبروں کے بارے میں ایسے من گھڑت قصے کہانیاں درج ہیں۔ دوسرا مقصد ان لوگوں کی تردید ہے جو بعض انبیا کی شان میں غلو کرکے ان کے اندر الہی صفات واختیارات ثابت کرتے ہیں۔ یعنی وہ پیغمبر ضرور تھے لیکن تھے بہرحال اللہ کے بندے اور اس کے غلام نہ کہ الٰہ یا اس کے جز یا اس کے شریک۔

التفاسير:

external-link copy
133 : 37

وَاِنَّ لُوْطًا لَّمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ۟ؕ

بیشک لوط (علیہ السلام بھی) پیغمبروں میں سے تھے. info
التفاسير:

external-link copy
134 : 37

اِذْ نَجَّیْنٰهُ وَاَهْلَهٗۤ اَجْمَعِیْنَ ۟ۙ

ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی. info
التفاسير:

external-link copy
135 : 37

اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْغٰبِرِیْنَ ۟

بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے ره جانے والوں میں سے ره گئی.(1) info

(1) اس سے مراد حضرت لوط (عليه السلام) کی بیوی ہے جو کافرہ تھی، یہ اہل ایمان کے ساتھ بستی سے باہر نہیں گئی تھی، کیونکہ اسےاپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہونا تھا، چنانچہ وہ بھی ہلاک کر دی گئی۔

التفاسير:

external-link copy
136 : 37

ثُمَّ دَمَّرْنَا الْاٰخَرِیْنَ ۟

پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا. info
التفاسير:

external-link copy
137 : 37

وَاِنَّكُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَیْهِمْ مُّصْبِحِیْنَ ۟ۙ

اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو. info
التفاسير:

external-link copy
138 : 37

وَبِالَّیْلِ ؕ— اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ۟۠

اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟(1) info

(1) یہ اہل مکہ سے خطاب ہے جو تجارتی سفر میں ان تباہ شدہ علاقوں سے آتے جاتے، گزرتے تھے۔ ان کو کہا جا رہا ہے کہ تم صبح کے وقت بھی اور رات کے وقت بھی ان بستیوں سےگزرتے ہو، جہاں اب مردار بحیرہ ہے، جو دیکھنے میں بھی نہایت کریہ ہے اور سخت متعفن اور بدبو دار۔ کیا تم انہیں دیکھ کر یہ بات نہیں سمجھتے کہ تکذیب رسل کی وجہ سے ان کا یہ بدانجام ہوا، تو تمہاری اس روش کا انجام بھی اس سے مختلف کیوں کر ہوگا؟ جب تم بھی وہی کام کر رہے ہو، جو انہوں نے کیا تو پھر اللہ کے عذاب سے کیوں کر محفوظ رہو گے؟

التفاسير:

external-link copy
139 : 37

وَاِنَّ یُوْنُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ۟ؕ

اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے. info
التفاسير:

external-link copy
140 : 37

اِذْ اَبَقَ اِلَی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ ۟ۙ

جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر. info
التفاسير:

external-link copy
141 : 37

فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِیْنَ ۟ۚ

پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے. info
التفاسير:

external-link copy
142 : 37

فَالْتَقَمَهُ الْحُوْتُ وَهُوَ مُلِیْمٌ ۟

تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وه خود اپنے آپ کو ملامت(1) کرنے لگ گئے. info

(1) حضرت یونس (عليه السلام) عراق کے علاقے نینوی (موجودہ موصل) میں نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، یہ آشوریوں کا پایۂ تخت تھا، انہوں نے ایک لاکھ بنو اسرائیلیوں کو قیدی بنایا ہوا تھا، چنانچہ ان کی ہدایت ورہنمائی کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف حضرت یونس (عليه السلام) کو بھیجا، لیکن یہ قوم آپ پر ایمان نہیں لائی۔ بالآخر اپنی قوم کو ڈرایا کہ عنقریب تم عذاب الٰہی کی گرفت میں آجاؤ گے۔ عذاب میں تاخیر ہوئی تو اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنے طور پر وہاں سے نکل گئے اور سمندر پر جا کر ایک کشتی میں سوار ہوگئے۔ اپنے علاقے سے نکل کر جانے کو ایسے لفظ سے تعبیر کیا جس طرح ایک غلام اپنے آقا سے بھاگ کر چلا جاتا ہے۔ کیونکہ آپ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر ہی اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ کشتی سواروں اور سامانوں سے بھری ہوئی تھی۔ کشتی سمندر کی موجوں میں گھر گئی اور کھڑی ہوگئی۔ چنانچہ اس کا وزن کم کرنے کے لئے ایک آدھ آدمی کو کشتی سے سمندر میں پھینکنے کی تجویزسامنے آئی تاکہ کشتی میں سوار دیگر انسانوں کی جانیں بچ جائیں۔ لیکن یہ قربانی دینے کے لئے کوئی تیار نہیں تھا۔ اس لئے قرعہ اندازی کرنی پڑی، جس میں حضرت یونس (عليه السلام) کا نام آیا۔ اور وہ مغلوبین میں سے ہو گئے، یعنی طوعاً وکرھاً اپنے کو بھاگے ہوئے غلام کی طرح سمندر کی موجوں کے سپرد کرنا پڑا۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ثابت نگل لے اور یوں حضرت یونس (عليه السلام) اللہ کے حکم سے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے۔

التفاسير:

external-link copy
143 : 37

فَلَوْلَاۤ اَنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ ۟ۙ

پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے. info
التفاسير:

external-link copy
144 : 37

لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِهٖۤ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ۟ۚ

تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے.(1) info

(1) یعنی توبہ واستغفار اور اللہ کی تسبیح بیان نہ کرتے، جیسا کہ انہوں نے «لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ» (الأنبياء: 87) کہا تو قیامت تک وہ مچھلی کے پیٹ میں ہی رہتے۔

التفاسير:

external-link copy
145 : 37

فَنَبَذْنٰهُ بِالْعَرَآءِ وَهُوَ سَقِیْمٌ ۟ۚ

پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وه اس وقت بیمار تھے.(1) info

(1) جیسے ولادت کے وقت بچہ یا جانور کا چوزہ ہوتا ہے، مضمحل، کمزور اور ناتواں۔

التفاسير:

external-link copy
146 : 37

وَاَنْۢبَتْنَا عَلَیْهِ شَجَرَةً مِّنْ یَّقْطِیْنٍ ۟ۚ

اور ان پر سایہ کرنے واﻻ ایک بیل دار درخت(1) ہم نے اگا دیا. info

(1) يَقْطِين ہر اس بیل کو کہتے ہیں جو اپنے تنے پر کھڑی نہیں ہوتی، جیسے لوکی، کدو وغیرہ کی بیل۔ یعنی اس چٹیل میدان میں جہاں کوئی درخت تھا نہ عمارت۔ ایک سایہ دار بیل اگا کر ہم نے ان کی حفاظت فرمائی۔

التفاسير:

external-link copy
147 : 37

وَاَرْسَلْنٰهُ اِلٰی مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ یَزِیْدُوْنَ ۟ۚ

اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیاده آدمیوں کی طرف بھیجا. info
التفاسير:

external-link copy
148 : 37

فَاٰمَنُوْا فَمَتَّعْنٰهُمْ اِلٰی حِیْنٍ ۟ؕ

پس وه ایمان ﻻئے(1) ، اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش وعشرت دی. info

(1) ان کے ایمان لانے کی کیفیت کا بیان سورۂ یونس 98 میں گزر چکا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
149 : 37

فَاسْتَفْتِهِمْ اَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُوْنَ ۟ۙ

ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی تو بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟ info
التفاسير:

external-link copy
150 : 37

اَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰٓىِٕكَةَ اِنَاثًا وَّهُمْ شٰهِدُوْنَ ۟

یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنﺚ پیدا کیا.(1) info

(1) یعنی فرشتوں کو جویہ اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں تو کیا جب ہم نےفرشتے پیدا کیے تھے، یہ اس وقت وہاں موجود تھے اور انہوں نے فرشتوں کے اندر عورتوں والی خصوصیات کا مشاہدہ کیا تھا۔

التفاسير:

external-link copy
151 : 37

اَلَاۤ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَیَقُوْلُوْنَ ۟ۙ

آگاه رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی افترا پردازی سے کہہ رہے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
152 : 37

وَلَدَ اللّٰهُ ۙ— وَاِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ ۟

کہ اللہ تعالی کی اوﻻد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
153 : 37

اَصْطَفَی الْبَنَاتِ عَلَی الْبَنِیْنَ ۟ؕ

کیا اللہ تعالی نے اپنے لیے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی.(1) info

(1) جب کہ یہ خود اپنے لئے بیٹیاں نہیں، بیٹے پسند کرتے ہیں۔

التفاسير: