पवित्र कुरअानको अर्थको अनुवाद - उर्दू अनुवादः मुहम्मद जौनाकरी ।

ہُمّزہ

external-link copy
1 : 104

وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ۟ۙ

بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے واﻻ غیبت کرنے واﻻ ہو.(1) info

(1) هُمَزَةٌ اور لُمَزَةٌ بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں۔ بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ هُمَزَةٌ وہ شخص ہے جو رودر رو برائی کرے اور لُمَزَةٌ، وہ جو پیٹھ پیچھے غیبت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں هَمْزٌ، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لَمْزٌ زبان سے۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 104

١لَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهٗ ۟ۙ

جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے.(1) info

(1) اس سے مراد یہی ہے کہ جمع کرنا اور گن گن کر رکھنا یعنی سینت سینت کر رکھنا اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا۔ ورنہ مطلق مال جمع کرکے رکھنا مذموم نہیں ہے۔ یہ مذموم اسی وقت ہے جب زکوٰۃ وصدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام نہ ہو۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 104

یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ ۟ۚ

وه سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا.(1) info

(1) أَخْلَدَهُ کا زیادہ صحیح ترجمہ یہ ہے کہ (اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا) یعنی یہ مال،جسےوہ جمع کرکے رکھتا ہے، اس کی عمر میں اضافہ کر دے گا اور اسے مرنے نہیں دے گا۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 104

كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ ۟ؗۖ

ہرگز نہیں(1) یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا.(2) info

(1) یعنی معاملہ ایسا نہیں ہےجیسا اس کا زعم اور گمان ہے۔
(2) ایسا بخیل شخص حطمہ میں پھینک دیا جائے گا۔ یہ بھی جہنم کا ایک نام ہے، توڑ پھوڑ دینے والی۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 104

وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُ ۟ؕ

اور تجھے کیا معلوم کہ ایسی آگ کیا ہوگی؟(1) info

(1) یہ استفہام اس کی ہولناکی کے بیان کے لئے ہے، یعنی وہ اتنی ہولناک آگ ہوگی کہ تمہاری عقلیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور تمہارا فہم وشعور اس کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 104

نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُ ۟ۙ

وه اللہ تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ ہوگی. info
التفاسير:

external-link copy
7 : 104

الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْـِٕدَةِ ۟ؕ

جو دلوں پر چڑھتی چلی جائے گی.(1) info

(1) یعنی اس کی حرارت دلوں تک پہنچ جائے گی۔ ویسے تو دنیا کی آگ کے اندر بھی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہر چیز کو جلا ڈالتی ہے لیکن دنیا میں یہ آگ دل تک پہنچ نہیں پاتی کہ انسان کی موت اس سے قبل ہی واقع ہو جاتی ہے۔ جہنم میں ایسا نہیں ہوگا، وہ آگ دلوں تک بھی پہنچ جائے گی، لیکن موت نہیں آئے گی،بلکہ آرزو کے باوجود بھی موت نہیں آئے گی۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 104

اِنَّهَا عَلَیْهِمْ مُّؤْصَدَةٌ ۟ۙ

وہ ان پر ہر طرف سے بند کی ہوئی ہوگی.(1) info

(1) مُؤْصَدَةٌ بند، یعنی جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دیئے جائیں گے، تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے، اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبےلمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بیڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کےنزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ (فتح القدیر)۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 104

فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ ۟۠

بڑے بڑے ستونوں میں. info
التفاسير: