(1) هُمَزَةٌ اور لُمَزَةٌ بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں۔ بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ هُمَزَةٌ وہ شخص ہے جو رودر رو برائی کرے اور لُمَزَةٌ، وہ جو پیٹھ پیچھے غیبت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں هَمْزٌ، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لَمْزٌ زبان سے۔
(1) اس سے مراد یہی ہے کہ جمع کرنا اور گن گن کر رکھنا یعنی سینت سینت کر رکھنا اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنا۔ ورنہ مطلق مال جمع کرکے رکھنا مذموم نہیں ہے۔ یہ مذموم اسی وقت ہے جب زکوٰۃ وصدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کا اہتمام نہ ہو۔
(1) یعنی اس کی حرارت دلوں تک پہنچ جائے گی۔ ویسے تو دنیا کی آگ کے اندر بھی یہ خاصیت ہے کہ وہ ہر چیز کو جلا ڈالتی ہے لیکن دنیا میں یہ آگ دل تک پہنچ نہیں پاتی کہ انسان کی موت اس سے قبل ہی واقع ہو جاتی ہے۔ جہنم میں ایسا نہیں ہوگا، وہ آگ دلوں تک بھی پہنچ جائے گی، لیکن موت نہیں آئے گی،بلکہ آرزو کے باوجود بھی موت نہیں آئے گی۔
(1) مُؤْصَدَةٌ بند، یعنی جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دیئے جائیں گے، تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے، اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبےلمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بیڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کےنزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ (فتح القدیر)۔