വിശുദ്ധ ഖുർആൻ പരിഭാഷ - ഉർദു വിവർത്തനം - മുഹമ്മദ് ജുനാകരി

പേജ് നമ്പർ:close

external-link copy
154 : 37

مَا لَكُمْ ۫— كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ ۟

تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟ info
التفاسير:

external-link copy
155 : 37

اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ ۟ۚ

کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟(1) info

(1) کہ اگر اللہ کی اولاد ہوتی تو ذکور ہوتی، جس کو تم بھی پسند کرتے اور بہتر سمجھتے ہو، نہ کہ بیٹیاں، جو تمہاری نظروں میں کمتر اور حقیر ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
156 : 37

اَمْ لَكُمْ سُلْطٰنٌ مُّبِیْنٌ ۟ۙ

یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے. info
التفاسير:

external-link copy
157 : 37

فَاْتُوْا بِكِتٰبِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟

تو جاؤ اگر سچے ہو تو اپنی ہی کتاب لے آؤ.(1) info

(1) یعنی عقل تو اس عقیدے کی صحت کو تسلیم نہیں کرتی کہ اللہ کی اولاد ہے اور وہ بھی مونث، چلو کوئی نقلی دلیل ہی دکھا دو، کوئی کتاب جو اللہ نے اتاری ہو، اس میں اللہ کی اولاد کا اعتراف یا حوالہ ہو؟

التفاسير:

external-link copy
158 : 37

وَجَعَلُوْا بَیْنَهٗ وَبَیْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ؕ— وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ اِنَّهُمْ لَمُحْضَرُوْنَ ۟ۙ

اور ان لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی(1) ہے، اور حاﻻنکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وه (اس عقیده کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کیے جائیں گے.(2) info

(1) یہ اشارہ ہے مشرکین کے اس عقیدے کی طرف کہ اللہ نےجنات کے ساتھ رشتہ ازدواج قائم کیا، جس سے لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ یہی بنات اللہ، فرشتے ہیں۔ یوں اللہ تعالیٰ اور جنوں کے درمیان قرابت داری (سسرالی رشتہ) قائم ہوگیا۔
(2) حالانکہ یہ بات کیوں کر صحیح ہو سکتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ جنات کو عذاب میں کیوں ڈالتا؟ کیا وہ اپنی قرابت داری کا لحاظ نہ کرتا؟ اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ خود جنات بھی جانتے ہیں کہ انہیں عقاب وعذاب الٰہی بھگتنے کے لئے ضرور جہنم میں جانا ہوگا، تو پھر اللہ اور جنوں کے درمیان قرابت داری کس طرح ہو سکتی ہے؟

التفاسير:

external-link copy
159 : 37

سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۟ۙ

جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ بالکل پاک ہے. info
التفاسير:

external-link copy
160 : 37

اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ۟

سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے.(1) info

(1) یعنی یہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں نہیں کہتے جن سے وہ پاک ہے۔ یہ مشرکین ہی کا شیوہ ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ جہنم میں جنات اور مشرکین ہی حاضر کیے جائیں گے، اللہ کے مخلص (چنے ہوئے) بندے نہیں۔ ان کے لئے تو اللہ نےجنت تیار کر رکھی ہے۔ اس صورت میں یہ لَمُحْضَرُون سے استثنا ہے اور تسبیح جملہ معترضہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
161 : 37

فَاِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ ۟ۙ

یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل). info
التفاسير:

external-link copy
162 : 37

مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ بِفٰتِنِیْنَ ۟ۙ

کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے. info
التفاسير:

external-link copy
163 : 37

اِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِیْمِ ۟

بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے.(1) info

(1) یعنی تم اور تمہارے معبودان باطلہ کسی کو گمراہ کرنے پر قادر نہیں ہیں،سوائے ان کے جو اللہ کے علم میں پہلے ہی جہنمی ہیں۔ اور اسی وجہ سے وہ کفر وشرک پر مصر ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
164 : 37

وَمَا مِنَّاۤ اِلَّا لَهٗ مَقَامٌ مَّعْلُوْمٌ ۟ۙ

(فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے.(1) info

(1) یعنی اللہ کی عبادت کے لئے۔ یہ فرشتوں کا قول ہے۔

التفاسير:

external-link copy
165 : 37

وَّاِنَّا لَنَحْنُ الصَّآفُّوْنَ ۟ۚ

اور ہم تو (بندگیٴ الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
166 : 37

وَاِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُوْنَ ۟

اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں.(1) info

(1) مطلب یہ ہے کہ فرشتے بھی اللہ کی مخلوق اور اس کے خاص بندے ہیں جو ہر وقت اللہ کی عبادت میں اور اس کی تسبیح وتقدیس میں مصروف رہتے ہیں، نہ کہ وہ اللہ کی بیٹیاں ہیں جیسا کہ مشرکین کہتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
167 : 37

وَاِنْ كَانُوْا لَیَقُوْلُوْنَ ۟ۙ

کفار تو کہا کرتے تھے. info
التفاسير:

external-link copy
168 : 37

لَوْ اَنَّ عِنْدَنَا ذِكْرًا مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ ۟ۙ

کہ اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا. info
التفاسير:

external-link copy
169 : 37

لَكُنَّا عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ۟

تو ہم بھی اللہ کے چیده بندے بن جاتے.(1) info

(1) ذکر سے مراد کوئی کتاب الٰہی یا پیغمبر ہے۔ یعنی یہ کفار نزول قرآن سے پہلے کہا کرتے تھے کہ ہمارے پاس بھی کوئی آسمانی کتاب ہوتی، جس طرح پہلے لوگوں پر تورات وغیرہ نازل ہوئیں۔ یا کوئی ہادی اور منذر ہمیں وعظ ونصیحت کرنے والا ہوتا، تو ہم بھی اللہ کے خالص بندے بن جاتے۔

التفاسير:

external-link copy
170 : 37

فَكَفَرُوْا بِهٖ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ۟

لیکن پھر اس قرآن کے ساتھ کفر کر گئے(1) ، پس اب عنقریب جان لیں گے.(2) info

(1) یعنی ان کی آرزو کے مطابق جب رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) ہادی بن کر آگئے،قرآن مجید بھی نازل کر دیا گیا تو ان پر ایمان لانے کے بجائے، ان کا انکار کر دیا۔
(2) یہ تہدید و وعید ہے کہ اس تکذیب کا انجام عنقریب ان کو معلوم ہو جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
171 : 37

وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ ۟ۚۖ

اور البتہ ہمارا وعده پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
172 : 37

اِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ ۪۟

کہ یقیناً وه ہی مدد کیے جائیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
173 : 37

وَاِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ ۟

اور ہمارا ہی لشکر غالب (اور برتر) رہے گا.(1) info

(1) جیسے دوسرے مقام پر فرمایا، «كَتَبَ اللَّهُ لأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي» (المجادلة: 21)۔

التفاسير:

external-link copy
174 : 37

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتّٰی حِیْنٍ ۟ۙ

اب آپ کچھ دنوں تک ان سے منھ پھیر لیجئے.(1) info

(1) یعنی ان کی باتوں اور ایذاؤں پر صبر کیجئے۔

التفاسير:

external-link copy
175 : 37

وَّاَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ یُبْصِرُوْنَ ۟

اور انہیں دیکھتے رہیئے(1) ، اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لیں گے. info

(1) کہ کب ان پر اللہ کا عذاب آتا ہے؟

التفاسير:

external-link copy
176 : 37

اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ ۟

کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟ info
التفاسير:

external-link copy
177 : 37

فَاِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَآءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِیْنَ ۟

سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا(1) بڑی بری صبح ہوگی. info

(1) مسلمان جب خیبر پر حملہ کرنے گئے، تو یہودی انہیں دیکھ کر گھبرا گئے، جس پر نبی (صلى الله عليه وسلم) نے بھی اللہ اکبر کہہ کر فرمایا تھا ”خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحِةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ“ (صحيح بخاري ، كتاب الصلاة، باب ما يذكر في الفخذ، مسلم ، كتاب الجهاد باب غزوة خيبر)۔

التفاسير:

external-link copy
178 : 37

وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتّٰی حِیْنٍ ۟ۙ

آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے. info
التفاسير:

external-link copy
179 : 37

وَّاَبْصِرْ فَسَوْفَ یُبْصِرُوْنَ ۟

اور دیکھتے رہئیے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے.(1) info

(1) یہ بطور تاکید دوبارہ فرمایا۔ یا پہلے جملے سےمراد دنیا کا وہ عذاب ہے جو اہل مکہ پر بدر واحد اور دیگر جنگوں میں مسلمانوں کے ہاتھوں کافروں کے قتل وسلب کی صورت میں آیا۔ اور دوسرے جملے میں اس عذاب کا ذکر ہے جس سے یہ کفار ومشرکین آخرت میں دوچار ہوں گے۔

التفاسير:

external-link copy
180 : 37

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۟ۚ

پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت واﻻ ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں.(1) info

(1) اس میں عیوب ونقائص سےاللہ کے پاکیزہ ہونے کا بیان ہےجو مشرکین اللہ کے لئےبیان کرتے ہیں، مثلاً اس کی اولاد ہے، یا اس کا کوئی شریک ہے۔ یہ کوتاہیاں بندوں کے اندر ہیں اور اولاد یا شریکوں کے ضرورت مند بھی وہی ہیں، اللہ ان سب باتوں سے بہت بلند اور پاک ہے۔ کیونکہ وہ کسی کا محتاج ہی نہیں ہے کہ اسے اولادکی یا کسی شریک کی ضرورت پیش آئے۔

التفاسير:

external-link copy
181 : 37

وَسَلٰمٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ ۟ۚ

پیغمبروں پر سلام ہے.(1) info

(1) کہ انہوں نے اللہ کا پیغام اہل دنیا کی طرف پہنچایا، جس پر یقیناً وہ سلام وتبریک کے مستحق ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
182 : 37

وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۟۠

اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے.(1) info

(1) یہ بندوں کو سمجھایا جا رہا ہے کہ اللہ نے تم پر احسان کیا ہے، پیغمبر بھیجے، کتابیں نازل کیں اورپیغمبروں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچایا ، اس لئے تم اللہ کا شکر ادا کرو۔ بعض کہتے ہیں کہ کافروں کو ہلاک کرکےاہل ایمان اور پیغمبروں کو بچایا، اس پر شکر الٰہی کرو۔ حمد کے معنی ہیں بہ قصد تعظیم ثناء جمیل، ذکر خیر اور عظمت شان بیان کرنا۔

التفاسير: