ಪವಿತ್ರ ಕುರ್‌ಆನ್ ಅರ್ಥಾನುವಾದ - ಉರ್ದು ಅನುವಾದ - ಮುಹಮ್ಮದ್ ಜುನಾಗಡಿ

علَق

external-link copy
1 : 96

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ ۟ۚ

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا.(1) info

(1) یہ سب سے پہلی وحی ہے جو نبی (صلى الله عليه وسلم) پر اس وقت آئی جب آپ (صلى الله عليه وسلم) غار حرا میں مصروف عبادت تھے۔ فرشتے نے آکر کہا، پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا، میں تو پڑھا ہوا ہی نہیں ہوں، فرشتے نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو پکڑ کر زور سے بھینچا، اور کہا پڑھ، آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پھر وہی جواب دیا۔ اس طرح تین مرتبہ اس نے آپ (صلى الله عليه وسلم) کو بھینچا۔ ( تفصیل کے لئے دیکھئے صحیح بخاری، بدء الوحی، مسلم، الایمان، باب بدء الوحی ) اقْرَأْ جو تیری طرف وحی کی جاتی ہے وہ پڑھ۔ خَلَقَ، جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 96

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۟ۚ

جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا.(1) info

(1) مخلوقات میں سے بطور خاص انسان کی پیدائش کا ذکر فرمایا جس سے اس کا شرف واضح ہے۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 96

اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْرَمُ ۟ۙ

تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے.(1) info

(1) یہ بطور تاکید فرمایا اور اس میں بڑے بلیغ انداز سے اس اعتذار کا بھی ازالہ فرما دیا، جو آپ (صلى الله عليه وسلم) نے پیش کیا کہ میں تو قاری ہی نہیں۔ اللہ نے فرمایا، اللہ بہت کرم والا ہے پڑھ، یعنی انسانوں کی کوتاہیوں سے درگزر کرنا اس کا وصف خاص ہے۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 96

الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۟ۙ

جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا.(1) info

(1) قَلَمٌ کے معنی ہیں قطع کرنا، تراشنا، قلم بھی پہلے زمانے میں تراش کر ہی بنائے جاتے تھے، اس لئے آلۂ کتابت کو قلم سے تعبیر کیا۔ کچھ علم تو انسان کے ذہن میں ہوتا ہے، کچھ کا اظہار زبان کے ذریعے سے ہوتا ہے اور کچھ انسان قلم سے کاغذ پر لکھ لیتا ہے۔ ذہن وحافظہ میں جو ہوتا ہے، وہ انسان کے ساتھ ہی چلا جاتا ہے۔ زبان سے جس کا اظہار کرتا ہے، وہ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ البتہ قلم سے لکھا ہوا، اگر وہ کسی وجہ سے ضائع نہ ہو تو ہمیشہ محفوظ رہتا ہے، اسی قلم کی بدولت تمام علوم، پچھلے لوگوں کی تاریخیں اور اسلاف کا علمی ذخیرہ محفوظ ہے۔ حتیٰ کہ آسمانی کتابوں کی حفاظت کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سے قلم کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں رہتی۔ اسی لئے اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس کو تمام مخلوقات کی تقدیر لکھنے کا حکم دیا۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 96

عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ۟ؕ

جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا. info
التفاسير:

external-link copy
6 : 96

كَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤی ۟ۙ

سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
7 : 96

اَنْ رَّاٰهُ اسْتَغْنٰی ۟ؕ

اس لئے کہ وه اپنے آپ کو بے پروا (یا تونگر) سمجھتا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
8 : 96

اِنَّ اِلٰی رَبِّكَ الرُّجْعٰی ۟ؕ

یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے. info
التفاسير:

external-link copy
9 : 96

اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یَنْهٰی ۟ۙ

(بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
10 : 96

عَبْدًا اِذَا صَلّٰی ۟ؕ

جبکہ وه بنده نماز ادا کرتا ہے.(1) info

(1) مفسرین کہتے ہیں کہ روکنے والے سے مراد ابوجہل ہے جو اسلام کا شدید دشمن تھا۔ عبدًا سے مراد نبی (صلى الله عليه وسلم) ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
11 : 96

اَرَءَیْتَ اِنْ كَانَ عَلَی الْهُدٰۤی ۟ۙ

بھلا بتلا تو اگر وه ہدایت پر ہو.(1) info

(1) یعنی جس کو یہ نماز پڑھنے سے روک رہا ہے، وہ ہدایت پرہو۔

التفاسير:

external-link copy
12 : 96

اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰی ۟ؕ

یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو.(1) info

(1) یعنی اخلاص، توحید اور عمل صالح کی تعلیم، جس سے جہنم کی آگ سے انسان بچ سکتا ہے۔ تو کیا یہ چیزیں ( نماز پڑھنا اور تقویٰ کی تعلیم دینا ) ایسی ہیں کہ ان کی مخالفت کی جائے اور اس پر اس کو دھمکیاں دیں جائیں؟

التفاسير: