ಪವಿತ್ರ ಕುರ್‌ಆನ್ ಅರ್ಥಾನುವಾದ - ಉರ್ದು ಅನುವಾದ - ಮುಹಮ್ಮದ್ ಜುನಾಗಡಿ

حاقہ

external-link copy
1 : 69

اَلْحَآقَّةُ ۟ۙ

ﺛابت ہونے والی.(1) info

(1) یہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اس میں امر الٰہی ثابت ہوگا اور خود یہ بھی بہر صورت وقوع پذیر ہونے والی ہے، اس لئے اسے الْحَاَقَّۃُ سے تعبیر فرمایا۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 69

مَا الْحَآقَّةُ ۟ۚ

ﺛابت ہونے والی کیا ہے؟(1) info

(1) یہ لفظًا استفہام ہے لیکن اس کا مقصد قیامت کی عظمت اور شان بیان کی گئی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 69

وَمَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحَآقَّةُ ۟ؕ

اور تجھے کیا معلوم ہے کہ وه ﺛابت شده کیا ہے؟(1) info

(1) یعنی کس ذریعے سے تجھے اس کی پوری حقیقت سے آگاہی حاصل ہو؟مطلب اس کے علم کی نفی ہے۔گویا کہ تجھے اس کا علم نہیں، کیونکہ تو نے ابھی اسے دیکھا ہے اور نہ اس کی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے، گویا مخلوقات کے دائرہ علم سے باہر ہے (فتح القدیر)بعض کہتے ہیں کہ قرآن میں جس کی بابت بھی صیغہ ماضی ما ادراک استعمال کیا گیا ہے، اس کے بیان کر دیا گیا ہے اور جس کو مضارع کے صیغے وما یدریک کے ذریعے سے بیان کیا گیا اس کا علم لعگوں کو نہیں دیا گیاہے(فتح القدیر وایسر التفاسیر)

التفاسير:

external-link copy
4 : 69

كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ ۟

اس کھڑکا دینے والی کو ﺛمود اور عاد نے جھٹلا دیا تھا(1) info

(1) اس میں قیامت کو کھڑکا دینے والی کہا ہے، اس لئے کہ یہ اپنی ہولناکیوں سے لوگوں کو بیدار کر دے گی۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 69

فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ ۟

(جس کے نتیجہ میں) ﺛمود تو بے حد خوفناک (اور اونچی) آواز سے ہلاک کردیئے گئے.(1) info

(1) طاغیۃ،ایسی آواز جو حد سے تجاوز کر جا نے والی ہو،یعنی نہایت خوف ناک اور اونچی آوز سے قوم ثمود کو ہلاک کیا گیا ،جیسا کہ پہلے متعدد جگہ گزرا۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 69

وَاَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍ ۟ۙ

اور عاد بیحد تیز وتند ہوا سے غارت کردیئے گئے.(1) info

(1) صر صر پالے والی ہوا۔عاتیۃ 'سرکش'کسی کے قابو میں نہ آنے والی، یعنی نہایت تند و تیز، پالے والی اور بےقابو ہوا کے ذریعے اسے حضرت ہود (عليه السلام) کی قوم عاد کو ہلاک کیا گیا۔

التفاسير:

external-link copy
7 : 69

سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمٰنِیَةَ اَیَّامٍ ۙ— حُسُوْمًا فَتَرَی الْقَوْمَ فِیْهَا صَرْعٰی ۙ— كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَةٍ ۟ۚ

جسے ان پر لگاتار سات رات اور آٹھ دن تک (اللہ نے) مسلط رکھا(1) پس تم دیکھتے کہ یہ لوگ زمین پر اس طرح گر گئے جیسے کہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں.(2) info

(1) حَسمٌ کے معنی کاٹنے اور جدا جدا کرنے کے ہیں اور بعض نے حُسُومَا کے معنی پے درپے کیے ہیں۔
(2) اس سے ان کی درازی کی طرف اشارہ ہے کھوکھلے بےروح جسم کو کھوکھلے تنے سے تشبیہ دی ہے۔

التفاسير:

external-link copy
8 : 69

فَهَلْ تَرٰی لَهُمْ مِّنْ بَاقِیَةٍ ۟

کیا ان میں سے کوئی بھی تجھے باقی نظر آرہا ہے؟ info
التفاسير: