(1) یعنی ایک کے بدلے میں کم از کم دس گنا اور اس سے زیادہ سات سو گناہ بلکہ اس سے بھی زیادہ تک۔ یہ زیادتی اخلاص نیت، حاجت وضرورت اور مکان وزمان کی بنیاد پر ہو سکتی ہے۔ جیسے پہلے گزرا کہ جن لوگوں نے فتح مکہ سےقبل خرچ کیا، وہ اجر وثواب میں ان سے زیادہ ہوں گے، جنہوں نے اس کے بعد خرچ کیا۔
(2) یعنی جنت اور اس کی نعمتیں، جن کو کبھی زوال اورفنا نہیں۔ آیت میں مُصَّدِّقِينَ اصل میں مُتَصَدِّقِينَ ہے۔ تاکوصادمیں مدغم کر دیا گیا۔