Terjemahan makna Alquran Alkarim - Terjemahan Berbahasa Urdu - Muhammad Jonakri

زُخرُف

external-link copy
1 : 43

حٰمٓ ۟ۚۛ

حٰم. info
التفاسير:

external-link copy
2 : 43

وَالْكِتٰبِ الْمُبِیْنِ ۟ۙۛ

قسم ہے اس واضح کتاب کی. info
التفاسير:

external-link copy
3 : 43

اِنَّا جَعَلْنٰهُ قُرْءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ ۟ۚ

ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے(1) کہ تم سمجھ لو. info

(1) جو دنیا کی فصیح ترین زبان ہے، دوسرے، اس کے اولین مخاطب بھی عرب تھے، انہی کی زبان میں قرآن اتارا تاکہ وہ سمجھنا چاہیں تو آسانی سے سمجھ سکیں۔

التفاسير:

external-link copy
4 : 43

وَاِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌ ۟ؕ

یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت(1) والی ہے. info

(1) اس میں قرآن کریم کی اس عظمت اور شرف کا بیان ہے جو ملا اعلیٰ میں اسے حاصل ہے تاکہ اہل زمین بھی اس کے شرف وعظمت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس کو قرار واقعی اہمیت دیں اور اس سے ہدایت کا وہ مقصد حاصل کریں جس کے لیے اسے دنیا میں اتارا گیا ہے أُمُّ الْكِتَابِ سے مراد لوح محفوظ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 43

اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ ۟

کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹالیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو.(1) info

(1) اس کے مختلف معنی کیے گئے ہیں مثلاً 1۔ تم چونکہ گناہوں میں بہت منہمک اور ان پر مصر ہو، اس لیے کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ ہم تمہیں وعظ ونصیحت کرنا چھوڑ دیں گے؟ 2۔ یا تمہارے کفر اور اسراف پر ہم تمہیں کچھ نہ کہیں گے اور تم سے درگزر کرلیں گے۔ 3۔ یا ہم تمہیں ہلاک کردیں اور کسی چیز کا تمہیں حکم دیں نہ منع کریں۔ 4۔ چونکہ تم قرآن پر ایمان لانے والے نہیں ہو، اس لیے ہم انزال قرآن کا سلسلہ ہی بند کردیں۔ پہلے مفہوم کو امام طبری نے اور آخری مفہوم کو امام ابن کثیر نے زیادہ پسند کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اللہ کا لطف وکرم ہے کہ اس نے خیر اور ذکر حکیم (قرآن) کی طرف دعوت دینے کا سلسلہ موقوف نہیں فرمایا، اگرچہ وہ اعراض وانکار میں حد سے تجاوز کررہے تھے، تاکہ جس کے لیے ہدایت مقدر ہے وہ اس کے ذریعے سے ہدایت اپنا لے اور جن کے لیے شقاوت لکھی جاچکی ہے ان پر حجت قائم ہوجائے۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 43

وَكَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ ۟

اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے. info
التفاسير:

external-link copy
7 : 43

وَمَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ ۟

جو نبی ان کے پاس آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا. info
التفاسير:

external-link copy
8 : 43

فَاَهْلَكْنَاۤ اَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَّمَضٰی مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ ۟

پس ہم نے ان سے زیاده زور آوروں(1) کو تباه کر ڈاﻻ اور اگلوں کی مثال گزر چکی ہے.(2) info

(1) یعنی اہل مکہ سے زیادہ زور آور تھے، جیسے دوسرے مقام پر فرمایا كَانُوا أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَشَدَّ قُوَّةً (المؤمن: 82) ”وہ ان سے تعداد اور قوت میں کہیں زیادہ تھے“۔
(2) یعنی قرآن مجید میں ان قوموں کا تذکرہ یا وصف متعدد مرتبہ گزر چکا ہے۔ اس میں اہل مکہ کے لیے تہدید ہے کہ پچھلی قومیں رسولوں کی تکذیب کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ اگریہ بھی تکذیب رسالت پر مصر رہے تو ان کی مثل یہ بھی ہلاک کردیے جائیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 43

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ ۟ۙ

اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوگا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) نے ہی(1) پیدا کیا ہے. info

(1) لیکن اس اعتراف کے باوجود انہی مخلوقات میں سے بہت سوں کو ان نادانوں نے اللہ کا شریک ٹھہرالیا ہے۔ اس میں ان کے جرم کی شناعت وقباحت کا بھی بیان ہے اور ان کی سفاہت وجہالت کا اظہار بھی۔

التفاسير:

external-link copy
10 : 43

الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ مَهْدًا وَّجَعَلَ لَكُمْ فِیْهَا سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ ۟ۚ

وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش (بچھونا)(1) بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے کردیے تاکہ تم راه پالیا کرو.(2) info

(1) ایسا بچھونا، جس میں ثبات وقرار ہے، تم اس پر چلتے ہو، کھڑے ہوتے اور سوتے ہو اور جہاں چاہتے ہو، پھرتے ہو، اس نے اس کو پہاڑوں کے ذریعے سے جمادیا تاکہ اس میں حرکت وجنبش نہ ہو۔
(2) یعنی ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں جانے کے لیے راستے بنادیئے تاکہ کاروباری، تجارتی اور دیگر مقاصد کے لیے تم آجاسکو۔

التفاسير: