Terjemahan makna Alquran Alkarim - Terjemahan Berbahasa Urdu - Muhammad Jonakri

Nomor Halaman:close

external-link copy
25 : 37

مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ ۟

تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے. info
التفاسير:

external-link copy
26 : 37

بَلْ هُمُ الْیَوْمَ مُسْتَسْلِمُوْنَ ۟

بلکہ وه (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے. info
التفاسير:

external-link copy
27 : 37

وَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّتَسَآءَلُوْنَ ۟

وه ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال وجواب کرنے لگیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
28 : 37

قَالُوْۤا اِنَّكُمْ كُنْتُمْ تَاْتُوْنَنَا عَنِ الْیَمِیْنِ ۟

کہیں گے کہ تم تو ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے.(1) info

(1) اس کا مطلب یہ ہے کہ دین اور حق کے نام سے آتے تھے یعنی باور کراتے تھے کہ یہی اصل دین اور حق ہے۔ اور بعض کے نزدیک مطلب ہے، ہر طرف سے آتے تھے، وَالشِّمَالِ محذوف ہے۔ جس طرح شیطان نے کہا تھا ”میں ان کے آگے، پیچھے سے، ان کے دائیں بائیں سے ہر طرف سے ان کے پاس آؤں گا اور انہیں گمراہ کروں گا“۔ (الأعراف: 17)۔

التفاسير:

external-link copy
29 : 37

قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ ۟ۚ

وه جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایمان والے نہ تھے.(1) info

- لیڈر کہیں گے کہ ایمان تم اپنی مرضی سے نہیں لائے اور آج ذمے دار ہمیں ٹھہرا رہے ہو؟

التفاسير:

external-link copy
30 : 37

وَمَا كَانَ لَنَا عَلَیْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ ۚ— بَلْ كُنْتُمْ قَوْمًا طٰغِیْنَ ۟

اور کچھ ہمارا زور تو تم پر تھا (ہی) نہیں۔ بلکہ تم (خود) سرکش لوگ تھے.(1) info

(1) تابعین اور متبوعین کی یہ باہمی تکرار قرآن کریم میں کئی جگہ بیان کی گئی ہے۔ ان کی ایک دوسرے کو یہ ملامت عرصۂ قیامت (میدان محشر) میں بھی ہوگی اور جہنم میں جانے کے بعد جہنم کے اندر بھی۔ ملاحظہ ہو۔ المؤمن: 48-47، سبا: 32-31، الاحزاب:68-67 ، الاعراف:39- 38 وَغَيْرهَا مِنَ الآيَاتِ۔

التفاسير:

external-link copy
31 : 37

فَحَقَّ عَلَیْنَا قَوْلُ رَبِّنَاۤ ۖۗ— اِنَّا لَذَآىِٕقُوْنَ ۟

اب تو ہم (سب) پر ہمارے رب کی یہ بات ﺛابت ہو چکی کہ ہم (عذاب) چکھنے والے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
32 : 37

فَاَغْوَیْنٰكُمْ اِنَّا كُنَّا غٰوِیْنَ ۟

پس ہم نے تمہیں گمراه کیا ہم تو خود بھی گمراه ہی تھے.(1) info

(1) یعنی جس بات کی پہلے، انہوں نے نفی کی، کہ ہمارا تم پر کون سا زور تھا کہ تمہیں گمراہ کرتے۔ اب اس کا یہاں اعتراف ہے کہ ہاں واقعی ہم نے تمہیں گمراہ کیا تھا۔ لیکن یہ اعتراف اس تنبیہ کے ساتھ کیا کہ ہمیں اس ضمن میں مورد طعن مت بناؤ، اس لئے کہ ہم خود بھی گمراہ ہی تھے، ہم نے تمہیں بھی اپنے جیسا ہی بنانا چاہا اور تم نے آسانی سے ہماری راہ اپنالی۔ جس طرح شیطان بھی اس روز کہے گا۔ «وَمَا كَانَ لِي عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ» (إبراهيم: 22)۔

التفاسير:

external-link copy
33 : 37

فَاِنَّهُمْ یَوْمَىِٕذٍ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِكُوْنَ ۟

سو اب آج کے دن تو (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں.(1) info

(1) اس لئے کہ ان کا جرم بھی مشترکہ ہے، شرک، معصیت اور شر وفساد ان سب کا وطیرہ تھا۔

التفاسير:

external-link copy
34 : 37

اِنَّا كَذٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِیْنَ ۟

ہم گناه گاروں کے ساتھ اسی طرح کیا کرتے ہیں.(1) info

(1) یعنی ہر قسم کے گناہ گاروں کے ساتھ ہمارا یہی معاملہ ہے اور اب وہ سب ہمارا عذاب بھگتیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
35 : 37

اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ یَسْتَكْبِرُوْنَ ۟ۙ

یہ وه (لوگ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے.(1) info

(1) یعنی دنیا میں، جب ان سے کہا جاتا تھا کہ جس طرح مسلمانوں نے یہ کلمہ پڑھ کر شرک ومعصیت سے توبہ کر لی ہے، تم بھی یہ پڑھ لو، تاکہ تم دنیا میں بھی مسلمان کے قہر وغضب سےبچ جاؤ اور آخرت میں بھی عذاب الٰہی سے تمہیں دوچار ہونا نہ پڑے، تو وہ تکبر کرتے اور انکار کرتے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) کا فرمان ہے۔ «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لا إِلَه إِلا اللهُ ، فَمَنْ قَالَ (لا إِلَه إِلا اللهُ) فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ» (متفق عليه ، مشكاة، كتاب الإيمان بحواله ابن كثير) ”مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے قتال کروں جب تک وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کر لیں۔ جس نے یہ اقرار کر لیا، اس نے اپنی جان اور مال کی حفاظت کر لی“۔

التفاسير:

external-link copy
36 : 37

وَیَقُوْلُوْنَ اَىِٕنَّا لَتَارِكُوْۤا اٰلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍ ۟ؕ

اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں؟(1) info

(1) یعنی انہوں نے نبی کریم (صلى الله عليه وسلم) کو شاعر اور مجنون کہا اور آپ کی دعوت کو جنون (دیوانگی) اور قرآن کو شعر سے تعبیر کیا اور کہا کہ ایک دیوانے کی دیوانگی پر ہم اپنے معبودوں کو کیوں چھوڑ دیں؟ حالانکہ یہ دیوانگی نہیں، فرزانگی تھی، شاعری نہیں، حقیقت تھی اور اس دعوت کے اپنانے میں ان کی ہلاکت نہیں، نجات تھی۔

التفاسير:

external-link copy
37 : 37

بَلْ جَآءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِیْنَ ۟

(نہیں نہیں) بلکہ (نبی) تو حق (سچا دین) ﻻئے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں.(1) info

(1) یعنی تم ہمارے پیغمبر کو شاعر اور مجنون کہتے ہو، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ وہ جو کچھ لایا اور پیش کر رہا ہے، وہ سچ ہے اور وہی چیز ہے جو اس سے قبل تمام انبیا بھی پیش کرتے رہے ہیں۔ کیا یہ کام کسی دیوانے کا یا کسی شاعر کے تخیلات کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟

التفاسير:

external-link copy
38 : 37

اِنَّكُمْ لَذَآىِٕقُوا الْعَذَابِ الْاَلِیْمِ ۟ۚ

یقیناً تم دردناک عذاب (کا مزه) چکھنے والے ہو. info
التفاسير:

external-link copy
39 : 37

وَمَا تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۟ۙ

تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے.(1) info

(1) یہ جہنمیوں کو اس وقت کہا جائے گا جب وہ کھڑے ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہوں گے اور ساتھ ہی وضاحت کر دی جائے گی کہ یہ ظلم نہیں ہے بلکہ عین عدل ہے کیونکہ یہ سب تمہارے اپنے عملوں کا بدلہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
40 : 37

اِلَّا عِبَادَ اللّٰهِ الْمُخْلَصِیْنَ ۟

مگر اللہ تعالیٰ کے خالص برگزیده بندے.(1) info

(1) یعنی یہ عذاب سے محفوظ ہوں گے، ان کی کوتاہیوں سے بھی درگزر کر دیا جائے گا، اگر کچھ ہوں گی اور ایک ایک نیکی کا اجر انہیں کئی کئی گنا دیا جائے گا۔

التفاسير:

external-link copy
41 : 37

اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُوْمٌ ۟ۙ

انہیں کے لئے مقرره روزی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
42 : 37

فَوَاكِهُ ۚ— وَهُمْ مُّكْرَمُوْنَ ۟ۙ

(ہر طرح کے) میوے، اور وه باعزت واکرام ہوں گے. info
التفاسير:

external-link copy
43 : 37

فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ۟ۙ

نعمتوں والی جنتوں میں. info
التفاسير:

external-link copy
44 : 37

عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ۟

تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھے) ہوں گے. info
التفاسير:

external-link copy
45 : 37

یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِكَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ ۟ۙ

جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا.(1) info

(1) كَأْسٌ ، شراب کے بھرے ہوئے جام کو اور قدح خالی جام کو کہتے ہیں۔ مَعِينٍ کےمعنی ہیں۔ جاری چشمہ۔ مطلب یہ ہے کہ جاری چشمے کی طرح، جنت میں شراب ہر وقت میسر رہے گی۔

التفاسير:

external-link copy
46 : 37

بَیْضَآءَ لَذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ۟ۚ

جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہوگی.(1) info

(1) دنیا میں شراب عام طور پر بد رنگ ہوتی ہے، جنت میں وہ جس طرح لذیذ ہوگی خوش رنگ بھی ہوگی۔

التفاسير:

external-link copy
47 : 37

لَا فِیْهَا غَوْلٌ وَّلَا هُمْ عَنْهَا یُنْزَفُوْنَ ۟

نہ اس سے درد سر ہو اور نہ اس کے پینے سے بہکیں.(1) info

(1) یعنی دنیا کی شراب کی طرح اس میں قے، سر درد، بدمستی اور بہکنے کا اندیشہ نہیں ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
48 : 37

وَعِنْدَهُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ عِیْنٌ ۟ۙ

اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہوں گی.(1) info

(1) بڑی اور موٹی آنکھیں حسن کی علامت ہے یعنی حسین آنکھیں ہوں گی۔

التفاسير:

external-link copy
49 : 37

كَاَنَّهُنَّ بَیْضٌ مَّكْنُوْنٌ ۟

ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے.(1) info

(1) یعنی شتر مرغ اپنے پروں کے نیچے چھپائے ہوئے ہوں، جس کی وجہ سے وہ ہوا اور گرد وغبار سے محفوظ ہوں گے۔ کہتے ہیں شتر مرغ کے انڈے بہت خوش رنگ ہوتے ہیں، جو زردی مائل سفید ہوتے ہیں اور ایسا رنگ حسن وجمال کی دنیا میں سب سے عمدہ سمجھا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ تشبیہ، صرف سفیدی میں نہیں ہے بلکہ خوش رنگی اور حسن ورعنائی میں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
50 : 37

فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّتَسَآءَلُوْنَ ۟

(جنتی) ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے پوچھیں گے.(1) info

(1) جنتی، جنت میں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے ہوئے، دنیا کے واقعات یاد کریں گے اور ایک دوسرے کو سنائیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
51 : 37

قَالَ قَآىِٕلٌ مِّنْهُمْ اِنِّیْ كَانَ لِیْ قَرِیْنٌ ۟ۙ

ان میں سے ایک کہنے واﻻ کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا. info
التفاسير: