Terjemahan makna Alquran Alkarim - Terjemahan Berbahasa Urdu - Muhammad Jonakri

Nomor Halaman:close

external-link copy
91 : 21

وَالَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَجَعَلْنٰهَا وَابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ ۟

اور وه پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاﻇت کی ہم نے اس کے اندر روح سے پھونک دی اور خود انہیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لئے نشانی بنا دیا.(1) info

(1) یہ حضرت مریم اور عیسیٰ علیہما السلام کا تذکرہ ہے جو پہلے گزر چکا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
92 : 21

اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً ۖؗ— وَّاَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ ۟

یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایک ہی امت ہے(1) ، اور میں تم سب کا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو. info

(1) امۃ سے مراد یہاں دین یا ملت یعنی تمہارا دین یا ملت ایک ہی ہے اور وہ دین ہے دین توحید، جس کی دعوت تمام انبیاء نے دی اور ملت، ملت اسلام ہے جو تمام انبیاء کی ملت رہی۔ جس طرح نبی (صلى الله عليه وسلم) نے فرمایا ' ہم انبیاء کی جماعت اولاد علات ہیں، (جن کا باپ ایک اور مائیں مختلف ہوں) ہمارا دین ایک ہی ہے ' (ابن کثیر)

التفاسير:

external-link copy
93 : 21

وَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ ؕ— كُلٌّ اِلَیْنَا رٰجِعُوْنَ ۟۠

مگر لوگوں نےآپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں کر لیں، سب کے سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں.(1) info

(1) یعنی دین توحید اور عبادت رب کو چھوڑ کر مختلف فرقوں اور گروہوں میں بٹ گئے ایک گروہ تو مشرکین اور کفار کا ہوگیا اور انبیاء و رسل کے ماننے والے بھی گروہ بن گئے، کوئی یہودی ہو گیا، کوئی عیسائی، کوئی کچھ اور اور بد قسمتی سے یہ فرقہ بندیاں خود مسلمانوں میں بھی پیدا ہوگئیں اور یہ بھی بیسیوں فرقوں میں تقسیم ہوگئے۔ ان سب کا فیصلہ، جب یہ بارگاہ الٰہی میں لوٹ کر جائیں گے۔ تو وہیں ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
94 : 21

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ ۚ— وَاِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ ۟

پھر جو بھی نیک عمل کرے اور وه مومن (بھی) ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں کی جائے گی۔ ہم تو اس کے لکھنے والے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
95 : 21

وَحَرٰمٌ عَلٰی قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَاۤ اَنَّهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ ۟

اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس پر ﻻزم ہے کہ وہاں کے لوگ پلٹ کر نہیں آئیں گے.(1) info

(1) حرام واجب کے معنی میں ہے، جیسا کہ ترجمے میں واضح ہے۔ یا پھر لَا یَرْجِعُوْنَ میں لَا زائد ہے، یعنی جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا، اس کا دنیا میں پلٹ کر آنا حرام ہے۔

التفاسير:

external-link copy
96 : 21

حَتّٰۤی اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَهُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ ۟

یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور وه ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے.(1) info

(1) یاجوج ماجوج کی ضروری تفصیل سورہ کہف کے آخر میں گزر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی موجودگی میں قیامت کے قریب ان کا ظہور ہوگا اور اتنی تیزی اور کثرت سے یہ ہر طرف پھیل جائیں گے کہ ہر اونچی جگہ یہ دوڑتے ہوئے محسوس ہونگے۔ ان کی فساد انگیزیوں اور شرارتوں سے اہل ایمان تنگ آ جائیں گے حتٰی کی حضرت عیسیٰ (عليه السلام) اہل ایمان کو ساتھ کوہ طور پر پناہ گزیں ہو جائیں گے، پھر حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی بد دعا سے یہ ہلاک ہو جائیں گے اور ان کی لاشوں کی سڑاند اور بدبو ہر طرف پھیلی ہوگی، حتٰی کہ اللہ تعالٰی پرندے بھیجے گا جو ان کی لاشوں کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیں گے پھر ایک زور دار بارش نازل فرمائے گا، جس سے ساری زمین صاف ہو جائیگی۔ (یہ ساری تفصیلات صحیح حدیث میں بیان کی گئی ہیں تفصیل کے لئے تفسیر ابن کثیر ملاحطہ ہو)

التفاسير:

external-link copy
97 : 21

وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا هِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ؕ— یٰوَیْلَنَا قَدْ كُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِیْنَ ۟

اور سچا وعده قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی ره جائیں گی(1) ، کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصور وار تھے. info

(1) یعنی یاجوج ماجوج کے خروج کے بعد قیامت کا وعدہ، جو برحق ہے، بالکل قریب آجائے گا اور جب یہ قیامت برپا ہو جائے گی شدت ہولناکی کی وجہ سے کافروں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔

التفاسير:

external-link copy
98 : 21

اِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ ؕ— اَنْتُمْ لَهَا وٰرِدُوْنَ ۟

تم اور اللہ کے سوا جن جن کی تم عبادت کرتے ہو، سب دوزخ کا ایندھن بنو گے، تم سب دوزخ میں جانے والے ہو.(1) info

(1) یہ آیت مشرکین مکہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو لات منات اور عزٰی و ہبل کی پوجا کرتے تھے یہ سب پتھر کی مورتیاں تھیں۔ جو جمادات یعنی غیر عاقل تھیں، اس لئے آیت میں مَا تَعْبُدُوْنَ کے الفاظ ہیں اور عربی میں (مَا) غیر عاقل کے لئے آتا ہے۔ یعنی کہا جارہا ہے کہ تم بھی اور تمہارے معبود بھی جن کی مورتیاں بنا کر تم نے عبادت کے لئے رکھی ہوئی ہیں سب جہنم کا ایندھن ہیں۔پتھر کی مورتیوں کا اگرچہ کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ وہ تو غیر عاقل اور بے شعود ہیں۔ لیکن انہیں پچاریوں کے ساتھ جہنم میں صرف مشرکوں کو مزید ذلیل و رسوا کرنے کے لئے ڈالا جائے گا کہ جن معبودوں کو تم اپنا سہارا سمجھتے تھے، وہ بھی تمہارے ساتھ ہی جہنم میں، جہنم کا ایندھن ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
99 : 21

لَوْ كَانَ هٰۤؤُلَآءِ اٰلِهَةً مَّا وَرَدُوْهَا ؕ— وَكُلٌّ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ ۟

اگر یہ (سچے) معبود ہوتے تو جہنم میں داخل نہ ہوتے، اور سب کے سب اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں.(1) info

(1) یعنی اگر یہ واقع معبود ہوتے تو با اختیار ہوتے اور تمہیں جہنم جانے سے روک لیتے۔ لیکن وہ تو خود جہنم میں بطور عبرت کے جا رہے ہیں۔ تمہیں جانے سے کس طرح روک سکتے ہیں۔ لہذا عابد و معبود دونوں ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
100 : 21

لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّهُمْ فِیْهَا لَا یَسْمَعُوْنَ ۟

وه وہاں چلا رہے ہوں گے اور وہاں کچھ بھی نہ سن سکیں گے.(1) info

(1) یعنی سارے کے سارے شدت غم و الم سے چیخ اور چلا رہے ہونگے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کی آواز بھی نہیں سن سکیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
101 : 21

اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤی ۙ— اُولٰٓىِٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَ ۟ۙ

البتہ بے شک جن کے لئے ہماری طرف سے نیکی پہلے ہی ٹھہر چکی ہے۔ وه سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے.(1) info

(1) بعض لوگوں کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو سکتا تھا یا مشرکین کی طرف سے پیدا کیا جاسکتا تھا، جیسا کہ فی الواقع کیا جاتا ہے کہ عبادت تو حضرت عیسیٰ و عزیز علیہالسلام، فرشتوں اور بہت سے صالحین کی بھی کی جاتی ہے تو کیا یہ بھی اپنے عابدین کے ساتھ جہنم میں ڈالے جائیں گے؟ اس آیت میں اس کا ازالہ کر دیا گیا ہے کہ یہ لوگ تو اللہ کے نیک بندے تھے جن کی نیکیوں کی وجہ سے اللہ کی طرف سے ان کے لئے نیکی یعنی سعادت ابدی یا بشارت جنت ٹھہرائی جا چکی ہے۔ یہ جہنم سے دور ہی رہیں گے۔ انہی الفاظ سے یہ مفہوم بھی واضح طور پر نکلتا ہے کہ جو لوگ دنیا میں یہ خواہش رکھتے ہوں گے کہ ان کی قبروں پر بھی قبے بنیں اور لوگ انہیں قاضی الحاجات سمجھ کر ان کے نام کی نذرو نیاز دیں اور ان کی پرستش کریں، یہ بھی پتھر کی مورتیوں کی طرح جہنم کا ایندھن ہوں گے، کیونکہ غیر اللہ کی پرستش کے داعی سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى‌میں یقینا نہیں آتے۔

التفاسير: