क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी

पृष्ठ संख्या:close

external-link copy
10 : 64

وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا ؕ— وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ ۟۠

اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی (سب) جہنمی ہیں (جو) جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، وه بہت برا ٹھکانا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
11 : 64

مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ ؕ— وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ ؕ— وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ ۟

کوئی مصیبت اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں پہنچ سکتی(1) ، جو اللہ پر ایمان ﻻئے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے(2) اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے واﻻ ہے. info

(1) یعنی اس کی تقدیر اور مشیت سے ہی اس کا ظہور ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں اس کے نزول کا سبب کفار کا یہ قول ہے۔ کہ اگر مسلمان حق پر ہوتے تو دنیا کی مصیبتیں انہیں نہ پہنچتیں۔ (فتح القدیر)۔
(2) یعنی وہ جان لیتا ہے کہ اسے جو کچھ پہنچا ہے۔ اللہ کی مشیت اور اس کے حکم سے ہی پہنچا ہے ، پس وہ صبر اور رضا بالقضا کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ابن عباس (رضي الله عنه) ما فرماتے ہیں، اس کے دل میں یقین راسخ کر دیتا ہے جس سے وہ جان لیتا ہے کہ اس کو پہنچنے والی چیز اس سے چوک نہیں سکتی اور جو اس سے چوک جانے والی ہے، وہ اسے پہنچ نہیں سکتی۔ (ابن کثیر)۔

التفاسير:

external-link copy
12 : 64

وَاَطِیْعُوا اللّٰهَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ۚ— فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاِنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ ۟

(لوگو) اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو۔ پس اگر تم اعراض کرو تو ہمارے رسول کے ذمہ صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے.(1) info

(1) یعنی ہمارے رسول کا اس سے کچھ نہیں بگڑے گا، کیونکہ اس کا کام صرف تبلیغ ہے۔ امام زہری فرماتے ہیں، اللہ کا کام رسول بھیجنا ہے، رسول کا کام تبلیغ اور لوگوں کا کام تسلیم کرنا ہے۔ (فتح القدیر)۔

التفاسير:

external-link copy
13 : 64

اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ؕ— وَعَلَی اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ ۟

اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل رکھنا چاہئے.(1) info

(1) یعنی تمام معاملات اسی کو سونپیں، اسی پر اعتماد کریں اور صرف اسی سے دعا والتجا کریں، کیونکہ اس کے سوا کوئی حاجت روا اور مشکل کشا ہے ہی نہیں۔

التفاسير:

external-link copy
14 : 64

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَاَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ ۚ— وَاِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ۟

اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں(1) پس ان سے ہوشیار رہنا(2) اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے.(3) info

(1) یعنی جو تمہیں عمل صالح اور اطاعت الٰہی سے روکیں، سمجھ لو وہ تمہارے خیر خواہ نہیں، دشمن ہیں۔
(2) یعنی ان کے پیچھے لگنے سے بچو۔ بلکہ انہیں اپنے پیچھے لگاؤ تاکہ وہ بھی اطاعت الٰہی اختیار کریں، نہ کہ تم ان کے پیچھے لگ کر اپنی عاقبت خراب کرلو۔
(3) اس کا سبب نزول یہ بیان کیا گیا ہے کہ مکے میں مسلمان ہونے والے بعض مسلمانوں نے مکہ چھوڑ کر مدینہ آنے کا ارادہ کیا، جیسا کہ اس وقت ہجرت کا حکم نہایت تاکید کے ساتھ دیا گیا تھا۔ لیکن ان کے بیوی بچے آڑے آگئے اور انہوں نے انہیں ہجرت نہیں کرنے دی۔ پھر بعد میں جب وہ رسول اللہ (صلى الله عليه وسلم) کے پاس آ گئے تو دیکھا کہ ان سے پہلے آنے والوں نے دین میں بہت زیادہ سمجھ حاصل کرلی ہے تو انہیں اپنے بیوی بچوں پر غصہ آیا، جنہوں نے انہیں ہجرت سے روکے رکھا تھا، چنانچہ انہوں نے ان کو سزا دینے کا ارادہ کیا۔ اللہ نے اس میں انہیں معاف کرنے اور درگزر سے کام لینے کی تلقین فرمائی۔ (سنن الترمذي، تفسير سورة التغابن)۔

التفاسير:

external-link copy
15 : 64

اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ؕ— وَاللّٰهُ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ ۟

تمہارے مال اور اوﻻد تو سراسر تمہاری آزمائش ہیں(1) ۔ اور بہت بڑا اجر اللہ کے پاس ہے.(2) info

(1) جو تمہیں کسب حرام پر اکساتے اور اللہ کے حقوق ادا کرنے سے روکتے ہیں، پس اس آزمائش میں تم اسی وقت سرخ رو ہوسکتے ہو، جب تم اللہ کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرو۔ مطلب یہ ہوا کہ مال واولاد جہاں اللہ کی نعمت ہیں، وہاں یہ انسان کی آزمائش کا ذریعہ بھی ہیں۔ اس طریقے سے اللہ تعالیٰ دیکھتا ہے کہ میرا اطاعت گزار کون ہے اور نافرمان کون؟
(2) یعنی اس شخص کے لیے جو مال واولاد کی محبت کے مقابلے میں اللہ کی اطاعت کو ترجیح دیتا ہے اور اس کی معصیت سے اجتناب کرتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
16 : 64

فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوْا وَاَطِیْعُوْا وَاَنْفِقُوْا خَیْرًا لِّاَنْفُسِكُمْ ؕ— وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ۟

پس جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ(1) اور اللہ کی راه میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لیے بہتر ہے(2) اور جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے. info

(1) یعنی اللہ اور رسول (صلى الله عليه وسلم) کی باتوں کو توجہ اور غور سے سنو اور ان پر عمل کرو۔ اس لیے کہ صرف سن لینا بے فائدہ ہے، جب تک عمل نہ ہو۔
(2) خَيْرًا أَيْ: إِنْفَاقًا خَيْرًا، يَكُن الإِنْفَاقُ خَيْرًا انفاق عام ہے، صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں کو شامل ہے۔

التفاسير:

external-link copy
17 : 64

اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْهُ لَكُمْ وَیَغْفِرْ لَكُمْ ؕ— وَاللّٰهُ شَكُوْرٌ حَلِیْمٌ ۟ۙ

اگر تم اللہ کو اچھا قرض دو گے (یعنی اس کی راه میں خرچ کرو گے(1) ) تو وه اسے تمہارے لیے بڑھاتا جائے گا اور تمہارے گناه بھی معاف فرما دے گا(2)۔ اللہ بڑا قدر دان بڑا بردبار ہے.(3) info

(1) یعنی اخلاص نیت اور طیب نفس کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔
(2) یعنی کئی کئی گنا بڑھانے کے ساتھ وہ تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا۔
(3) وہ اپنے اطاعت گزاروں کو أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً اجر وثواب سے نوازتا ہے اور معصیت کاروں کا فوری مواخذہ نہیں فرماتا۔

التفاسير:

external-link copy
18 : 64

عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ ۟۠

وه پوشیده اور ﻇاہر کا جاننے واﻻ ہے زبردست حکمت واﻻ (ہے). info
التفاسير: