क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी

पृष्ठ संख्या:close

external-link copy
74 : 43

اِنَّ الْمُجْرِمِیْنَ فِیْ عَذَابِ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَ ۟ۚ

بیشک گنہگار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے. info
التفاسير:

external-link copy
75 : 43

لَا یُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِیْهِ مُبْلِسُوْنَ ۟ۚ

یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وه اسی میں مایوس پڑے رہیں گے.(1) info

(1) یعنی نجات سے مایوس۔

التفاسير:

external-link copy
76 : 43

وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ ۟

اور ہم نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی ﻇالم تھے. info
التفاسير:

external-link copy
77 : 43

وَنَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ ؕ— قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ ۟

اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک(1) ! تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کردے(2)، وه کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے.(3) info

(1) مالک، داروغۂ جہنم کا نام ہے۔
(2) یعنی ہمیں موت ہی دے دے تاکہ عذاب سے جان چھوٹ جائے۔
(3) یعنی وہاں موت کہاں؟ لیکن یہ عذاب کی زندگی موت سے بھی بدتر ہوگی، تاہم اس کے بغیر چارہ بھی نہیں ہوگا۔

التفاسير:

external-link copy
78 : 43

لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ ۟

ہم تو تمہارے پاس حق لے آئے لیکن تم میں سے اکثر لوگ حق(1) سے نفرت رکھنے والے تھے؟ info

(1) یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے یا فرشتوں کا ہی قول بطور نیابت الٰہی ہے۔ جیسے کوئی افسر مجاز (ہم) کا استعمال حکومت کے مفہوم میں کرتا ہے۔ اکثر سے مراد کل ہے، یعنی سارے ہی جہنمی، یا پھر اکثر سے مراد روسا اور لیڈر ہیں۔ باقی جہنمی ان کے پیروکار ہونے کی حیثیت سے اس میں شامل ہوں گے۔ حق سے مراد، اللہ کا وہ دین اور پیغام ہے جو وہ پیغمبروں کے ذریعے سے ارسال کرتا رہا۔ آخری حق قرآن اور دین اسلام ہے۔

التفاسير:

external-link copy
79 : 43

اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ ۟ۚ

کیا انہوں نے کسی کام کا پختہ اراده کرلیا ہے تو یقین مانو کہ ہم بھی پختہ کام کرنے والے ہیں.(1) info

(1) إِبْرَامٌ کے معنی ہیں، اتقان واحکام۔ پختہ اور مضبوط کرنا۔ أَمْ اضراب کے لیے ہے بَلْ کے معنی میں۔ یعنی ان جہنمیوں نے حق کو ناپسند ہی نہیں کیا بلکہ یہ اس کے خلاف منظم تدبیریں اور سازشیں کرتے رہے۔ جس کے مقابلے میں پھر ہم نے بھی اپنی تدبیر کی اور ہم سے زیادہ مضبوط تدبیر کس کی ہوسکتی ہے؟ اس کے ہم معنی یہ آیت ہے۔ أَمْ يُرِيدُونَ كَيْدًا فَالَّذِينَ كَفَرُوا هُمُ الْمَكِيدُونَ (الطور: 42)

التفاسير:

external-link copy
80 : 43

اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ ؕ— بَلٰی وَرُسُلُنَا لَدَیْهِمْ یَكْتُبُوْنَ ۟

کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیده باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے، (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں(1) ) بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں.(2) info

(1) یعنی جو پوشیدہ باتیں وہ اپنے نفسوں میں چھپائے پھرتے ہیں یا خلوت میں آہستگی سے کرتے ہیں یا آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں، کیا وہ گمان کرتے ہیں کہ ہم وہ نہیں سنتے؟ مطلب ہے ہم سب سنتے اور جانتے ہیں۔
(2) یعنی یقیناً سنتے ہیں۔ علاوہ ازیں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے الگ ان کی ساری باتیں نوٹ کرتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
81 : 43

قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ۖۗ— فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ۟

آپ کہہ دیجئے! کہ اگر بالفرض رحمٰن کی اوﻻد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے واﻻ ہوتا.(1) info

(1) کیونکہ میں اللہ کا مطیع اور فرماں بردار ہوں۔ اگر واقعی اس کی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے میں ان کی عبادت کرنے والا ہوتا۔ مطلب مشرکین کے عقیدے کا ابطال اور رد ہے جو اللہ کی اولاد ثابت کرتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
82 : 43

سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ ۟

آسمانوں اور زمین اور عرش کا رب جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں اس سے (بہت) پاک ہے.(1) info

(1) یہ اللہ کا کلام ہے جس میں اس نے اپنی تنزیہ وتقدیس بیان کی ہے، یارسول (صلى الله عليه وسلم) کا کلام ہے اور آپ (صلى الله عليه وسلم) نے بھی اللہ کے حکم سے اللہ کی ان چیزوں سے تنزیہ وتقدیس بیان کی جن کا انتساب مشرکین اللہ کی طرف کرتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
83 : 43

فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَیَلْعَبُوْا حَتّٰی یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ ۟

اب آپ انہیں اسی بحﺚ مباحثہ اور کھیل کود میں چھوڑ دیجئے(1) ، یہاں تک کہ انہیں اس دن سے سابقہ پڑجائے جن کا یہ وعده دیے جاتے ہیں.(2) info

(1) یعنی اگر یہ ہدایت کا راستہ نہیں اپناتے تو اب انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیں اور دنیا کے کھیل کود میں لگا رہنے دیں۔ یہ تہدید وتنبیہ ہے۔
(2) ان کی آنکھیں اسی دن کھلیں گی جب ان کے اس روئیے کا انجام ان کے سامنے آئے گا۔

التفاسير:

external-link copy
84 : 43

وَهُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ وَّفِی الْاَرْضِ اِلٰهٌ ؕ— وَهُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ ۟

وہی آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے(1) اور وه بڑی حکمت واﻻ اور پورے علم واﻻ ہے. info

(1) یہ نہیں ہے کہ آسمانوں کا معبود کوئی اور ہو اور زمین کا کوئی اور۔ بلکہ جس طرح ان دونوں کا خالق ایک ہے، معبود بھی ایک ہی ہے۔ اسی کے ہم معنی یہ آیت ہے۔ وَهُوَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الأَرْضِ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ ۔ (سورة الأنعام: 3) ”آسمان وزمین میں وہی اللہ ہے، وہ تمہاری پوشیدہ اور جہری باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو، وہ بھی اس کے علم میں ہے“۔

التفاسير:

external-link copy
85 : 43

وَتَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا ۚ— وَعِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ ۚ— وَاِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ ۟

اور وه بہت برکتوں واﻻ ہے جس کے پاس آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت ہے(1) ، اور قیامت کا علم بھی اسی کے پاس ہے(2) اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے.(3) info

(1) ایسی ذات کو، جس کے پاس سارے اختیارات اور زمین و آسمان کی بادشاہت ہو، اسے بھلا اولاد کی کیاضرورت؟
(2) جس کو وہ اپنے وقت پر ظاہر فرمائے گا۔
(3) جہاں وہ ہر ایک کو اس کے عملوں کے مطابق جزا و سزا دے گا۔

التفاسير:

external-link copy
86 : 43

وَلَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ یَعْلَمُوْنَ ۟

جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وه شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے(1) ، ہاں (مستحق شفاعت وه ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو.(2) info

(1) یعنی دنیا میں جن بتوں کی یہ عبادت کرتے ہیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ اللہ کے ہاں ہماری سفارش کریں گے۔ ان معبودوں کو شفاعت کا قطعاً کوئی اختیار نہیں ہوگا۔
(2) حق بات سے مراد کلمہ توحید لاالٰہ الااللہ ہے اور یہ اقرار بھی علم و بصیرت کی بنیاد پر ہو، محض رسمی اور تقلیدی نہ ہو۔ یعنی زبان سے کلمۂ توحید ادا کرنے والے کو پتہ ہو کہ اس میں صرف ایک اللہ کا اثبات اور دیگر تمام معبودوں کی نفی ہے، پھر اس کے مطابق اس کا عمل ہو۔ ایسے لوگوں کے حق میں اہل شفاعت کی شفاعت مفید ہوگی۔ یا مطلب ہے کہ شفاعت کرنے کا حق صرف ایسے لوگوں کو ملے گا جو حق کا اقرار کرنے والے ہوں گے، یعنی انبیا وصالحین اور فرشتے۔ نہ کہ معبود ان باطل کو، جنہیں مشرکین اپنا شفاعت کنندہ خیال کرتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
87 : 43

وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰی یُؤْفَكُوْنَ ۟ۙ

اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً یہ جواب دیں گے کہ اللہ نے، پھر یہ کہاں الٹے جاتے ہیں؟ info
التفاسير:

external-link copy
88 : 43

وَقِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَ ۟ۘ

اور ان کا (پیغمبر کا اکثر) یہ کہنا(1) کہ اے میرے رب! یقیناً یہ وه لوگ ہیں جو ایمان نہیں ﻻتے. info

(1) وَقِيلِهِ اس کا عطف وَعِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ پر ہے یعنی وَعِلمُ قِيلِهِ ، اللہ کے پاس ہی قیامت اور اپنے پیغمبر کے شکوے کا علم کا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
89 : 43

فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلٰمٌ ؕ— فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ۟۠

پس آپ ان سے منھ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام(1) ! انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہوجائے گا. info

(1) یہ سلام متارکہ ہے، جیسے۔ سَلامٌ عَلَيْكُمْ لا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ (القصص: 55) قَالُوا سَلامًا (الفرقان: 63) میں ہے۔ یعنی دین کے معاملے میں میری اور تمہاری راہ الگ الگ ہے، تم اگر باز نہیں آتے تو اپنا عمل کیے جاؤ، میں اپنا کام کیے جارہا ہوں، عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ سچا کون ہے اور جھوٹا کون؟

التفاسير: