क़ुरआन के अर्थों का अनुवाद - उर्दू अनुवाद - मुहम्मद जूनागढ़ी

पृष्ठ संख्या:close

external-link copy
119 : 16

ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِكَ وَاَصْلَحُوْۤا اِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ۟۠

جو کوئی جہالت سے برے عمل کرلے پھر توبہ کرلے اور اصلاح بھی کرلے تو پھر آپ کا رب بلا شک وشبہ بڑی بخشش کرنے واﻻ اور نہایت ہی مہربان ہے. info
التفاسير:

external-link copy
120 : 16

اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ كَانَ اُمَّةً قَانِتًا لِّلّٰهِ حَنِیْفًا ؕ— وَلَمْ یَكُ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ ۟ۙ

بےشک ابراہیم پیشوا(1) اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور یک طرفہ مخلص تھے۔ وه مشرکوں میں سے نہ تھے. info

(1) أُمَّةٌ کے معنی پیشوا اور قائد کے بھی ہیں۔ جیسا کہ ترجمے سے واضح ہے اور امت بمعنی امت بھی ہے، اس اعتبار سے حضرت ابرہیم (عليه السلام) کا وجود ایک امت کے برابر تھا۔ (امت کے معانی کے لئے (سورۂ ھود: 8 کا حاشیہ دیکھئے)

التفاسير:

external-link copy
121 : 16

شَاكِرًا لِّاَنْعُمِهٖ ؕ— اِجْتَبٰىهُ وَهَدٰىهُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۟

اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے، اللہ نے انہیں اپنا برگزیده کر لیا تھا اور انہیں راه راست سجھا دی تھی. info
التفاسير:

external-link copy
122 : 16

وَاٰتَیْنٰهُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً ؕ— وَاِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ ۟ؕ

ہم نے اسے دنیا میں بھی بہتری دی تھی اور بےشک وه آخرت میں بھی نیکوکاروں میں ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
123 : 16

ثُمَّ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا ؕ— وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ ۟

پھر ہم نے آپ کی جانب وحی بھیجی کہ آپ ملت ابراہیم حنیف کی پیروی کریں(1) ، جو مشرکوں میں سے نہ تھے. info

(1) مِلَّةَ کے معنی ایسا دین جسے اللہ تعالٰی نے اپنے کسی نبی کے ذریعے لوگوں کے لئے مشروع اور ضروری قرار دیا ہے۔ نبی (صلى الله عليه وسلم) باوجود اس بات کے کہ آپ تمام انبیاء سمیت اولاد آدم کے سردار ہیں، آپ کو ملت ابراہیمی کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے، جس سے حضرت ابراہیم (عليه السلام) کی امتیازی اور خصوصی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ویسے اصول میں تمام انبیاء کی شریعت اور ملت ایک ہی رہی جس میں رسالت کے ساتھ توحید ومعاد کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔

التفاسير:

external-link copy
124 : 16

اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَی الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ ؕ— وَاِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ ۟

ہفتے کے دن کی عظمت تو صرف ان لوگوں کے ذمے ہی ضروری کی گئی تھی جنہوں نے اس میں اختلاف کیا تھا(1) ، بات یہ ہے کہ آپ کا پروردگار خود ہی ان میں ان کے اختلاف کا فیصلہ قیامت کے دن کرے گا. info

(1) اس اختلاف کی نوعیت کیا ہے؟ اس کی تفصیل میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں حضرت موسیٰ (عليه السلام) نے ان کے لئے جمعہ کا دن مقرر فرمایا تھا، لیکن بنو اسرائیل نے اختلاف کیا اور ہفتے کا دن تعظیم وعبادت کے لئے پسند کیا۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، موسیٰ! انہوں نے جو دن پسند کیا ہے، وہی دن ان کے لئے رہنے دو، بعض کہتے ہیں اللہ تعالٰی نے انہیں حکم دیا تھا تعظیم کے لئے ہفتے میں کوئی ایک دن متعین کر لو۔ جس کے تعین میں ان کے درمیان اختلاف ہوا۔ پس یہود نے اپنے اجتہاد کی بنیاد پر ہفتے کا دن اور نصاریٰ نے اتوار کا دن مقرر کرلیا۔ اور جمعہ کے دن کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانون کے لئے مخصوص کردیا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ نصاریٰ نے اتوار کا دن یہودیوں کی مخالفت کے جذبے سے اپنے لئے مقرر کیا تھا، اسی طرح عبادت کے لئے انہوں نے اپنے کو یہودیوں سے الگ رکھنے کے لئے صخرۂ بیت المقدس کی شرقی جانب کو بطور قبلہ اختیار کیا۔ جمعہ کا دن اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لئے مقرر کئے جانے کا ذکر حدیث میں موجود ہے۔ (ملاحظہ ہو۔ صحيح بخاري ، كتاب الجمعة ، باب هداية هذه الأمة ليوم الجمعة - ومسلم كتاب وباب مذكور)

التفاسير:

external-link copy
125 : 16

اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ ؕ— اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ ۟

اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے(1) ، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے.(2) info

(1) اس میں تبلیغ ودعوت کے اصول بیان کئے گئے ہیں جو حکمت، ﻣﻮﻋﻈﮧ ﺣﺴﻨﮧ ﺍﻭﺭ ﺭﻓﻖ ﻭﻣﻼﺋﻤﺖ پر مبنی ہیں۔ جدال بالأحسن، درشتی اور تلخی سے بچتے ہوئے نرم ومشفقانہ لب ولہجہ اختیار کرنا ہے۔
(2) یعنی آپ کا کام مذکورہ اصولوں کے مطابق وعظ و تبلیغ ہے، ہدایت کے راستے پر چلا دینا، یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے، اور وہ جانتا ہے کہ ہدایت قبول کرنے والا کون ہے اور کون نہیں؟

التفاسير:

external-link copy
126 : 16

وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ ؕ— وَلَىِٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ ۟

اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بےشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے.(1) info

(1) اس میں اگرچہ بدلہ لینے کی اجازت ہے بشرطیکہ تجاوز نہ ہو، ورنہ یہ خود ظالم ہو جائے گا، تاہم معاف کر دینے اور صبر اختیار کرنے کو زیادہ بہتر قرار دیا گیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
127 : 16

وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَلَا تَكُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ ۟

آپ صبر کریں بغیر توفیق الٰہی کے آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیده نہ ہوں اور جو مکر وفریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے تنگ دل نہ ہوں.(1) info

(1) اس لئے کہ اللہ تعالٰی ان کے مکروں کے مقابلے میں اہل ایمان وتقویٰ اور محسنین کے ساتھ ہے اور جس کے ساتھ اللہ ہو، اسے اہل دنیا کی سازشیں نقصان نہیں پہنچا سکتیں، جیسا کہ ما بعد کی آیت میں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
128 : 16

اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ ۟۠

یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیک کاروں کے ساتھ ہے. info
التفاسير: