Firo maanaaji al-quraan tedduɗo oo - Eggo maanaaji Alkur'aana e haala Urdu - Muhammad Gunakry.

Tonngoode hello ngoo:close

external-link copy
77 : 56

اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِیْمٌ ۟ۙ

کہ بیشک یہ قرآن بہت بڑی عزت واﻻ ہے.(1) info

(1) یہ جواب قسم ہے۔

التفاسير:

external-link copy
78 : 56

فِیْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ ۟ۙ

جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے info

(1) یعنی لوح محفوظ ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
79 : 56

لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ ۟ؕ

جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں.(1) info

(1) لا يَمَسُّهُ، میں ضمیر کا مرجع لوح محفوط ہے اور پاک لوگوں سے مراد فرشتے، بعض نے اس کا مرجع، قرآن کریم کو بنایا ہے یعنی اس قرآن کو فرشتے ہی چھوتےہیں، یعنی آسمانوں پر فرشتوں کے علاوہ کسی کی بھی رسائی اس قرآن تک نہیں ہوتی۔ مطلب مشرکین کی تردید ہے جو کہتے تھے کہ قرآن شیاطین لے کر اترتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا یہ کیونکر ممکن ہے یہ قرآن تو شیطانی اثرات سے بالکل محفوظ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
80 : 56

تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۟

یہ رب العالمین کی طرف سےاترا ہوا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
81 : 56

اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْهِنُوْنَ ۟ۙ

پس کیا تم ایسی بات کو سرسری (اور معمولی) سمجھ رہے ہو؟(1) info

(1) حدیث سے مراد قرآن کریم ہے مُدَاهَنَةٌ، وہ نرمی جو کفر ونفاق کے مقابلے میں اختیار کی جائے۔ دراں حالیکہ ان کے مقابلے میں سخت تر رویے کی ضرورت ہے۔ یعنی اس قرآن کو اپنانے کے معاملےمیں تمام کافروں کو خوش کرنے کے لیے نرمی اور اعراض کا راستہ اختیار کر رہے ہو۔ حالانکہ یہ قرآن جو مذکورہ صفات کا حامل ہے، اس لائق ہے کہ اسے نہایت خوشی سے اپنایا جائے۔

التفاسير:

external-link copy
82 : 56

وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ ۟

اور اپنے حصے میں یہی لیتے ہو کہ جھٹلاتے پھرو. info
التفاسير:

external-link copy
83 : 56

فَلَوْلَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ ۟ۙ

پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے. info
التفاسير:

external-link copy
84 : 56

وَاَنْتُمْ حِیْنَىِٕذٍ تَنْظُرُوْنَ ۟ۙ

اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو.(1) info

(1) یعنی روح نکلتے ہوئے دیکھتے ہو لیکن اسے ٹال سکنے کی یا اسے کوئی فائدہ پہنچانےکی قدرت نہیں رکھتے۔

التفاسير:

external-link copy
85 : 56

وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیْهِ مِنْكُمْ وَلٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ ۟

ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیاده قریب ہوتے ہیں(1) لیکن تم نہیں دیکھ سکتے.(2) info

(1) یعنی مرنے والے کے ہم، تم سے بھی زیادہ قریب ہوتےہیں۔ اپنے علم، قدرت اور رؤیت کے اعتبار سے۔ یا ہم سے مراد اللہ کے کارندے یعنی موت کے فرشتے ہیں جو اس کی روح قبض کرتےہیں۔
(2) یعنی اپنی جہالت کی وجہ سے تمہیں اس بات کا ادراک نہیں کہ اللہ تو تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے یا روح قبض کرنے والے فرشتوں کو تم دیکھ نہیں سکتے۔

التفاسير:

external-link copy
86 : 56

فَلَوْلَاۤ اِنْ كُنْتُمْ غَیْرَ مَدِیْنِیْنَ ۟ۙ

پس اگر تم کسی کے زیرفرمان نہیں. info
التفاسير:

external-link copy
87 : 56

تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ۟

اور اس قول میں سچے ہو تو (ذرا) اس روح کو تو لوٹاؤ.(1) info

(1) دَانَ يَدِينُ کے معنی ہیں، ماتحت ہونا، دوسرے معنی ہیں بدلہ دینا۔ یعنی اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ کوئی تمہارا آقا اور مالک نہیں جس کے تم زیرفرمان اور ماتحت ہو یاکوئی جزا سزا کا دن نہیں آئے گا، تو اس قبض کی ہوئی روح کو اپنی جگہ پر واپس لوٹا کر دکھاو اور اگرتم ایسا نہیں کر سکتے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تمہارا گمان باطل ہے۔ یقیناً تمہارا ایک آقا ہے اور یقیناً ایک دن آئے گا جس میں وہ آقا ہر ایک کو اس کے عمل کی جزادے گا۔

التفاسير:

external-link copy
88 : 56

فَاَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ ۟ۙ

پس جو کوئی بارگاه الٰہی سے قریب کیا ہوا ہوگا.(1) info

(1) سورت کے آغاز میں اعمال کےلحاظ سے انسانوں کی جو تین قسمیں بیان کی گئیں تھیں، ان کا پھر ذکر کیا جا رہا ہے۔ یہ ان کی پہلی قسم ہے جنہیں مقربین کے علاوہ سابقین بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ نیکی کے ہرکام میں آگے آگے ہوتے ہیں اور قبول ایمان میں بھی دوسروں سے سبقت کرتے ہیں اور اپنی اسی خوبی کی وجہ سے وہ مقربین بارگاہ الٰہی قرار پاتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
89 : 56

فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ ۙ۬— وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ ۟

اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے. info
التفاسير:

external-link copy
90 : 56

وَاَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِ ۟ۙ

اور جو شحص داہنے (ہاتھ) والوں میں سے ہے.(1) info

(1) یہ دوسری قسم ہے، عام مومنین۔ یہ بھی جہنم سے بچ کر جنت میں جائیں گے، تاہم درجات میں سابقین سے کم تر ہوں گے۔ موت کے وقت فرشتے ان کو بھی سلامتی کی خوش خبری دیتے ہیں۔

التفاسير:

external-link copy
91 : 56

فَسَلٰمٌ لَّكَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِ ۟

تو بھی سلامتی ہے تیرے لیے کہ تو داہنے والوں میں سے ہے. info
التفاسير:

external-link copy
92 : 56

وَاَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِیْنَ الضَّآلِّیْنَ ۟ۙ

لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے.(1) info

(1) یہ تیسری قسم ہے جنہیں آغازسورت میں أَصْحَابُ الْمَشْئَمَة ِکہا گیا تھا، بائیں ہاتھ والے یا حاملین نحوست۔ یہ اپنے کفر ونفاق کی سزا یا اس کی نحوست عذاب جہنم کی صورت میں بھگتیں گے۔

التفاسير:

external-link copy
93 : 56

فَنُزُلٌ مِّنْ حَمِیْمٍ ۟ۙ

تو کھولتے ہوئے گرم پانی کی مہمانی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
94 : 56

وَّتَصْلِیَةُ جَحِیْمٍ ۟

اور دوزخ میں جانا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
95 : 56

اِنَّ هٰذَا لَهُوَ حَقُّ الْیَقِیْنِ ۟ۚ

یہ خبر سراسر حق اور قطعاً یقینی ہے. info
التفاسير:

external-link copy
96 : 56

فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ ۟۠

پس تواپنے عظیم الشان پروردگار کی تسبیح کر.(1) info

(1) حدیث میں آتا ہے کہ دو کلمے اللہ کو بہت محبوب ہیں، زباں پر ہلکے اور وزن میں بھاری۔ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِه سَبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ (صحيح بخاري آخری حدیث وصحيح مسلم كتاب الذكر ، باب فضل التهليل والتسبيح والدعاء)۔

التفاسير: