ترجمهٔ معانی قرآن کریم - ترجمه‌ى اردو - محمد جوناكرهى

قلم

external-link copy
1 : 68

نٓ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ ۟ۙ

ن(1) ، قسم ہے قلم کی اور(2) اس کی جو کچھ کہ وه (فرشتے) لکھتے ہیں.(3) info

(1) ن اسی طرح حروف مقطعات میں سے ہے ،جیسے اس سے قبل ص،قاور دیگر فواتحسور گزر چکے ہیں،
(2) قلم کی قسم کھائی، جس کی اس لحاظ سے ایک اہمیت ہے کہ اس کے ذریعے سے کھول کر بیان لکھا جاتا ہے بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ خاص قلم ہے جسے اللہ نے سب سے پہلے پیدا فرمایا اور اسکو تقدیر لکھنے کا حکم دیا۔ چنانچہ اس نے ابد تک ہونے والی ساری چیزیں لکھ دیں (سنن ترمذی)
(3) یسطرون"کا مرجع اصضاب ہیں جس پر قلم کا لفث دلالت کرتا ہے اس لئے کہ آلہ کتاب کا ذکر کاتب کے وجود کو مستلزم ہے مطلب ہے کہ اس کی بھی قسم جو لکھنے والے لکھتے ہیں،یا پھر مرجع فرشتے ہیں جیسے ترجمہ سے واضح ہے۔

التفاسير:

external-link copy
2 : 68

مَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُوْنٍ ۟ۚ

تو اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہے.(1) info

(1) یہ جواب قسم ہے، جس میں کفار کے قول کا رد ہے، وہ آپ کو مجنون (دیوانہ) کہتے تھے۔

التفاسير:

external-link copy
3 : 68

وَاِنَّ لَكَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍ ۟ۚ

اور بے شک تیرے لیے بے انتہا اجر ہے.(1) info
التفاسير:

external-link copy
4 : 68

وَاِنَّكَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ ۟

اور بیشک تو بہت بڑے (عمده) اخلاق پر ہے.(1) info

(1) فریضہ نبوت کی ادائیگی میں جتنی زیادہ تکلیفیں برداشت کیں اور دشمنوں کی باتیں سنی ہیں اس پر اللہ تعالٰی کی طرف سے نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔من کے معنی قطع کرنے کے ہیں۔
(2) خلق عظیم سے مراد اسلام، دین یا قرآن ہے مطلب ہے کہ تو اس خلق پر ہے جس کا حکم اللہ نے تجھے قرآن میں یا دین میں دیا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
5 : 68

فَسَتُبْصِرُ وَیُبْصِرُوْنَ ۟ۙ

پس اب تو بھی دیکھ لے گا اور یہ بھی دیکھ لیں گے.(1) info

(1) یعنی جب حق واضح ہو جائے گا اور سارے پردے اٹھ جائیں گے اور یہ قیامت کے دن ہوگا بعض نے اسے جنگ بدر سے متعلق فرمایا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
6 : 68

بِاَیِّىكُمُ الْمَفْتُوْنُ ۟

کہ تم میں سے کون فتنہ میں پڑا ہوا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
7 : 68

اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ ۪— وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ ۟

بیشک تیرا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو خوب جانتا ہے، اور وه راه یافتہ لوگوں کو بھی بخوبی جانتا ہے. info
التفاسير:

external-link copy
8 : 68

فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِیْنَ ۟

پس تو جھٹلانے والوں کی نہ مان.(1) info

(1) اطاعت سے مراد یہاں وہ مدارات ہے جس کا اظہار انسان نے اپنے ضمیر کے خلاف کرتا ہے۔ یعنی مشرکوں کی طرف جھکنے اور ان کی خاطر مدارت کی ضرورت نہیں ہے۔

التفاسير:

external-link copy
9 : 68

وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَیُدْهِنُوْنَ ۟

وه تو چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں.(1) info

(1) یعنی وہ تو چاہتے ہیں کہ تو ان کے معبودوں کے بارے میں نرم رویہ اختیار کرے تو وہ بھی تیرے بارے میں نرم رویہ اختیار کریں باطل پرست اپنی باطل پرستی کو چھوڑنے میں ڈھیلے ہو جائیں گے۔ اس لئے حق میں خوشامد، حکمت، تبلیغ اور کار نبوت کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔

التفاسير:

external-link copy
10 : 68

وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ ۟ۙ

اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہا نہ ماننا جو زیاده قسمیں کھانے واﻻ. info
التفاسير:

external-link copy
11 : 68

هَمَّازٍ مَّشَّآءٍ بِنَمِیْمٍ ۟ۙ

بے وقار، کمینہ، عیب گو، چغل خور. info
التفاسير:

external-link copy
12 : 68

مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ ۟ۙ

بھلائی سے روکنے واﻻ حد سے بڑھ جانے واﻻ گنہگار. info
التفاسير:

external-link copy
13 : 68

عُتُلٍّۢ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍ ۟ۙ

گردن کش پھر ساتھ ہی بے نسب ہو.(1) info

(1) یہ ان کافروں کی اخلاقی پستیوں کا ذکر ہے جن کی خاطر پیغمبر کو خوش آمد کرنے سے روکا جا رہا ہے۔یہ صفات ذمیمہ کسی ایک شخص کی بیان کی گئی ہیں یا عام کافروں کی؟پہلی بات کا اخذا اگر چہ بعض رعایتیں ہیں مگر وہ غیر مستند ہیں۔اس لئے مقصود عام یعنی ہر وہ شخص ہے جس میں مذکورہصفات پائی جائیں۔زنیم ،ولد حرامیا مشہور بدنام۔

التفاسير:

external-link copy
14 : 68

اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّبَنِیْنَ ۟ؕ

اس کی سرکشی صرف اس لیے ہے کہ وه مال واﻻ اور بیٹوں واﻻ ہے.(1) info

(1) یعنی مذکورہ اخلاقی قباحتوں کا ارتکاب اس لئے کرتا ہے کہ اللہ نے اسے مال اور اولاد کی نعمتوں سے نوازا ہے یعنی وہ شکر کی بجائے کفران نعمت کرتا ہے، یعنی جس شخص کے اندر یہ خرابیاں ہوں، اس کی بات صرف اس لئے مان لی جائے کہ وہ مال اور اولاد رکھتا ہے۔

التفاسير:

external-link copy
15 : 68

اِذَا تُتْلٰی عَلَیْهِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ ۟

جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ تو اگلوں کے قصے ہیں. info
التفاسير:

external-link copy
16 : 68

سَنَسِمُهٗ عَلَی الْخُرْطُوْمِ ۟

ہم بھی اس کی سونڈ (ناک) پر داغ دیں گے.(1) info

(1) بعض کے نزدیک اس کا تعلق دنیا سے ہے، مثلًا کہا جاتا ہے کہ جنگ بدر میں ان کفروں کے ناکوں کو تلواروں کا نشانہ بنایا گیا۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ قیامت والے دن جہنمیوں کی علامت ہوگی کہ ان کے ناکوں کو داغ دیا جائے گا یا اس کا مطلب چہروں کی سیاہی ہے۔ جیسا کہ کافروں کے چہرے اس دن سیاہ ہونگے۔ بعض کہتے ہیں کہ کافروں کا یہ حشر دنیا اور آخرت دونوں جگہ ممکن ہے۔

التفاسير: